• 25 اپریل, 2024

فتح کے ساتھ مخفی شرائط

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
اگر آپ کے ساتھ ترقی کے لئے مخفی شرائط ہیں، فتح کے ساتھ مخفی شرائط ہیں تو باقی اور کون ہے جس کے ساتھ یہ شرائط نہ ہوں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کے رازوں کا کسی کو علم نہیں۔ اپنے آپ کو پاک کرنے کی بہت ضرورت ہے۔

پھر آپ (حضرت مسیح موعود علیہ السلام) فرماتے ہیں:
’’اہل تقویٰ کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ اپنی زندگی غربت اور مسکینی میں بسر کریں۔ یہ تقویٰ کی ایک شاخ ہے جس کے ذریعہ سے ہمیں ناجائز غضب کا مقابلہ کرنا ہے۔ بڑے بڑے عارف اور صدیقوں کے لیے آخرکڑی منزل غضب سے بچناہی ہے‘‘۔ (غصے سے بچنا ضروری ہے) فرمایا کہ ’’عُجب و پندار غضب سے پیدا ہوتا ہے۔‘‘ (تکبر اور غرور جو ہے غضب سے پیدا ہوتا ہے) ’’اور ایسا ہی کبھی خود غضب، عُجب وپندار کا نتیجہ ہے‘‘۔ (کبھی غصہ تکبر کی وجہ سے آتا ہے۔ کبھی تکبر اور غرور کی وجہ سے غصہ آتا ہے اور کبھی تکبر اور غرور غصے کی وجہ بن جاتے ہیں ) فرمایا ’’کیونکہ غضب اُس وقت ہوگا جب انسان اپنے نفس کو دوسرے پر ترجیح دیتا ہے۔ مَیں نہیں چاہتا کہ میری جماعت والے آپس میں ایک دوسرے کو چھوٹا یا بڑا سمجھیں، یا ایک دوسرے پر غرور کریں یا نظر استخفاف سے دیکھیں۔ خدا جانتا ہے کہ بڑا کون ہے یا چھوٹا کون ہے۔ یہ ایک قسم کی تحقیر ہے۔ جس کے اندرحقارت ہے (جس میں تکبر پایا جاتا ہے) ڈر ہے کہ یہ حقارت بیج کی طرح بڑھے اور اس کی ہلاکت کا باعث ہو جاوے‘‘۔ فرمایا کہ ’’بعض آدمی بڑوں کو مل کر بڑے ادب سے پیش آتے ہیں۔ لیکن بڑا وہ ہے جو مسکین کی بات کو مسکینی سے سنے۔ اس کی دلجوئی کرے۔ اس کی بات کی عزت کرے۔ کوئی چِڑ کی بات منہ پرنہ لاوے کہ جس سے دکھ پہنچے۔ خداتعالیٰ فرماتا ہے۔ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْاَلْقَابِ بِئْسَ الْاِسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِیْمَانِ وَمَن لَّمْ یَتُبْ فَأُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الظَّالِمُونَ (سورۃالحجرات: 12)۔‘‘ (یعنی ایمان کے بعد فسق کا جو داغ ہے یہ لگنا بہت بری بات ہے۔ پہلے تو فرمایا کہ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ایک دوسرے کے نام بگاڑ کر نہ پکارو اور ایمان کے بعد فسق کا داغ لگنا بہت بری بات ہے اور فرمایا کہ جس نے توبہ نہ کی تو یہی ظالم لوگ ہیں)۔ فرماتے ہیں کہ ’’تم ایک د وسرے کا چِڑ کے نام نہ لو۔ یہ فعل فُسّاق وفُجّار کا ہے‘‘۔ (وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہیں، جو شیطان کے پیچھے چلنے والے ہیں یہ کام اُن کا ہے)۔ ’’جو شخص کسی کو چِڑاتا ہے وہ نہ مر ے گا جبتک وہ خود اسی طرح مبتلانہ ہو گا۔ اپنے بھائیوں کو حقیر نہ سمجھو۔ جب ایک ہی چشمہ سے کُل پانی پیتے ہو تو کون جانتا ہے کہ کس کی قسمت میں زیادہ پانی پینا ہے۔ مکرّم ومعظّم کوئی دنیاوی اصولوں سے نہیں ہو سکتا۔ خداتعالیٰ کے نزدیک بڑا وہ ہے جو متّقی ہے۔ إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِندَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ۔‘‘ (سورۃ الحجرات: 14)

(ملفوظات جلد1 صفحہ22-23 ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)

(خطبہ جمعہ 20؍ جنوری 2012ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2021