نفرتوں کی ہو گئی ہے اِنتہا اب دیس میں
چیرتے رہتے ہیں قبروں کی قبا اب دیس میں
وہ خُدا جو دیکھتا اور بولتا، سُنتا بھی ہے
مانتے ہیں وہ کہاں ایسا خُدا اب دیس میں
اُٹھ گیا صدق و صفا اِس دیس کے ہر دل سے ہے
ہر بُرائی کرنے کا ہے حوصلہ اب دیس میں
مسجدیں مسمار کرتے ہیں، جلا دیتے ہیں گھر
آسماں لائے گا کوئی زلزلہ اب دیس میں
حق کی ہر آواز کو زندان میں ڈالے ہوئے
جبر کی چلتی اک ظالم ہے ہوا اب دیس میں
خونِ ناحق اس کی گلیوں میں ہے بہتا آئےدن
قاتلوں کو چھوڑتی ہے عدلیہ اب دیس میں
ہجرتوں پہ ہجرتیں کرنے پہ ہیں مجبور لوگ
لاجرم رہنا بہت مشکل ہوا اب دیس میں
اِک قیامت کی خبر دیتی ہوا کی چاپ ہے
آ رہا ہے پھر سے کوئی کربلا اب دیس میں
خاکی وردی کو محافظ ہم سمجھتے ہیں عبادؔ!
بے وفاؤں کوہیں کہتے سب بُرا اب دیس میں
(خواجہ عبدالجلیل عبادؔ۔ جرمنی)