• 18 اپریل, 2024

روزہ کی فلاسفی

روزہ کی فلاسفی قرآن کریم نے یہ بیان فرمائی ہے کہ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ (البقرہ: 182) یعنی تم جسمانی، اخلاقی اور روحانی ہر قسم کی کمزوریوں اور بیماریوں سے بچو۔ رسول کریم ؐ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ روزہ انسان کو ہر قسم کی برائیوں سے بچانے کے لئے بطور ڈھال کے ہے۔ (ترمذی ابوا ب الصوم) جو انسان روزہ کی مکمل حفاظت کرتا اور پوری شرائط سے یہ عبادت بجالاتا ہے تو یہی روزہ اس کے روحانی دشمن شیطان کے مقابل پر ایک ڈھال بن جاتاہے۔ یہ ڈھال روزہ دار کے پاس موجود ہوتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ اسے استعمال کرے۔ اس کا طریق حدیث میں یہ بتایاہے کہ کسی برائی کے خیال، جہالت کی بات یا لڑائی کے وقت روزہ کی ڈھال کو کام میں لاؤ اور ہمت وعزم سے کہو کہ میں اس برائی میں ملوث نہ ہوں گا اور اس لڑائی اور گالی گلوچ سے کنارہ کش رہوں گا کیونکہ میں روزہ دار ہوں۔

(مسلم ابواب الصیام)

اگر اس طورپر انسان یہ ڈھال استعمال کرے تو روزہ اسے نہ صرف دنیا کی ہلاکتوں، جسمانی، اخلاقی اور روحانی حملوں سے محفوظ رکھتا ہے بلکہ انسان کے لئے ہمیشہ کی مستقل ڈھال بن جاتا ہے۔ کتنی مبارک اور قیمتی ہے یہ ڈھال جو ہر ایک کو نصیب ہوجائے تو معاشرہ کتنا پاک صاف ہوجائے اور اگر یہ ڈھال میسر نہیں تو انسان کو روزے سے بھوکا پیاسا رہنے کے سوا کچھ حاصل نہیں۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو (روزہ دار) جھوٹی بات اور غلط کام نہیں چھوڑتا اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی بھی ضرورت نہیں۔ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ یہ پر حکمت تحریک فرمایا کرتے تھے کہ ہر رمضان المبارک میں انسان کو کوئی ایک برائی بہرحال چھوڑنے کا عہد کرنا چاہئے۔ بلاشبہ رمضان کے بابرکت مہینہ میں کسی برائی کو چھوڑنا باقی دنوں کی نسبت زیادہ آسان ہوتا ہے اور رمضان اس میں بہت ممد ہوتا ہے۔چاہئے کہ انسان دعا سے اس عہد کو مزید پختہ کرے۔ روزہ کی دوسری حکمت ضرورت مند بھائیوں کی ضرورت کا احساس بیدار کرنا ہے۔ روزہ کی حالت میں خود بھوک برداشت کرنے، روزہ نہ رکھنے کی صورت میں مسکین کو کھانا کھلانے یا فدیہ رمضان ادا کرنے سے ہمدردی اور باہمی محبت کا جذبہ ترقی کرتا ہے۔

سیدنا حضرت مصلح موعود فرماتے ہیں۔
’’درحقیقت یہ قومی ترقی کا ایک بہت بڑا گر ہے کہ انسان اپنی چیزوں سے دوسروں کو فائدہ پہنچائے تمام قسم کی تباہیاں اسی وقت آتی ہیں جب کسی قوم کے افراد میں یہ احساس پیدا ہوجائے کہ ان کی چیزیں انہی کی ہیں دوسروں کاان میں کوئی حق نہیں ۔۔۔ دنیاکے نظام کی بنیاد اس اصل پر ہے کہ میری چیز دوسرا استعمال کرے اور رمضان اس کی عادت ڈالتا ہے۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد دوم ص376,375)

رمضان کی ایک اور حکمت یہ بھی ہے کہ روزہ جسمانی بیماریوں کا بھی علاج ہے۔ حضرت ابوہریرؓہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا۔ ہر چیز کو پاک کرنے کے لئے اس کی ایک زکوٰۃ ہوتی ہے اور جسم کی ظاہری و باطنی زکوٰۃ اور پاکیزگی کا ذریعہ روزہ ہے۔

(ابن ماجہ کتاب الصوم)

اورایک حدیث میں آیا ہے کہ صُومُو ا تَصِحُّوا۔ تم روزے رکھا کرو صحت مند رہو گے۔

(جامع الصغیر للسیوطی)

سیدنا حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہی:۔
’’روزے کئی قسم کی امراض سے نجات دلانے کا موجب بن جاتے ہیں۔ آج کل کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بڑھاپا یا ضعف آتے ہی اس وجہ سے ہیں کہ انسان کے جسم میں زائد مواد جمع ہوجاتے ہیں اور ان سے بیماری یا مو ت پیدا ہوتی ہے اور روزہ اس کے لئے بہت مفید ہے۔‘‘

(تفسیرکبیر جلد دوم ص 375)

پچھلا پڑھیں

افریقہ Covid-19 ڈائری نمبر7 ،23 ۔اپریل 2020

اگلا پڑھیں

افریقہ Covid-19 ڈائری نمبر8 ،24۔اپریل2020ء