• 23 اپریل, 2024

مسجد بیت الرحمٰن گلاسگو اور فرائیڈے دی ٹینتھ کی خوشخبری کا خوبصورت تعلق

اسکاٹ لینڈ میں مشن ہاؤس اور مسجد کے حصول کے لئے عرصہ دراز سے کوششیں جاری تھیں۔ محترم امام بشیر احمد رفیق صاحب مرحوم نے بتایا کہ اُنہوں نے غالباً 1963ء میں ایڈنبرا کے علاقہ Granton میں اس غرض کے لئے فلیٹ خریدا تھا لیکن اس علاقہ میں رہنے والوں کے اعتراض کی وجہ سے کونسل نے اُس کی منظوری نہ دی۔ اُس کے بعد مکرم شیخ مبارک احمد صاحب امام مسجد لندن کے زیرِ نگرانی گلاسگو میں جگہ کی تلاش شروع ہوئی۔ مکرم بشیر احمد آرچرڈ صاحب مرحوم مبلغ اسکاٹ لینڈ نے ملک حفیظ الرحمٰن صاحب کو ہدایت کی کہ ایڈنبرا میں بھی ساتھ ساتھ کوشش جاری رکھی جائے۔ جس شہر میں بھی جگہ ملے وہ لینے کی کوشش کی جائے، چونکہ جماعت کے ممبران کی تعداد گلاسگو میں زیادہ تھی اس لئے زیادہ توجہ گلاسگو پر ہی مرکوز رہی چنانچہ چھ مختلف عمارات یا زمینیں دیکھی گئیں جن میں Masonic Hall 8 Haugh Road Glasgow بھی شامل تھی چنانچہ یہ عمارت دسمبر 1984ء میں خریدلی گئی جو گلاسگو یونیورسٹی کے قریب ہے۔

اس عمارت کا جماعت کو ملنا بھی خُدا تعالیٰ کا ایک خاص نشان ہےکیونکہ پہلی دفعہ جب اس کی خرید کے لئے جماعت نے 55,000£ پچپن ہزار پاوٴنڈز کی آفر بھجوائی تو کسی دوسری تنظیم کی زیادہ پیش کش کی وجہ سے ہمیں یہ عمارت نہ مل سکی مگر بعد میں جب اُس تنظیم کو اپنے مطلوبہ مقاصد کے استعمال کی اجازت گلاسگو سٹی کونسل کی طرف سے نہ ملی تو یہ دوبارہ مارکیٹ میں آگئی جس پر جماعت نے ساٹھ ہزار پاوٴنڈز کی آفر بھجوائی مگر اس دفعہ بھی کسی دوسری زیادہ پیش کش کی وجہ سے یہ پھر ہمارے ہاتھ سے نکل گئی۔ حضرت خلیفتہ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی خدمت میں خرید کی اس کوشش کی تفصیل بھجوائی گئی تو حضورؒ نے فرمایا کہ یہ اگر ہمارے مقدر میں ہے تو ہمیں ضرور مل جائے گی۔ چند ماہ کے بعد جماعت کو پھر اطلاع ملی کہ عمارت دوبارہ مارکیٹ میں آگئی ہے اور جب اس کا جائزہ لیا گیا تو عمارت کی حالت خالی رہنے کی وجہ سے کافی ناگفتہ بہ تھی۔ اس لئےجماعت نے پہلی آفر سے کم تیسری بار صرف 35,000£ پینتیس ہزار پاوٴنڈز پیش کش بھجوائی اور چونکہ یہ ہمارے مقدر میں تھی اس لئے ہمیں مل گئی۔

10مئی 1985ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ نے خطبہ جمعہ کے ساتھ اس مسجد کا، مرمت کے کام سے پہلے، رسمی افتتاح فرمایا اور اس ایمان افروز خُطبہ میں جماعت گلاسگو کو اُس کی آنے والی عظیم ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی، خصوصاً تبلیغ کے میدان میں مُتحرک ہونے پر زور دیا۔ اس ایمان افروز خُطبہ میں آپ نے بیت الرحمٰن مسجد کی خرید اور اس مسجد کی غرض و غائیت کو تفصیل سے بیان فرمایا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ کُچھ دوستوں کا خیال تھا کہ اتنی بڑی مسجد لینے کی ضرورت نہیں کیونکہ جماعت بہت ہی تھوڑی تعداد میں ہے اور وہ بھی پورے اسکاٹ لینڈ میں بکھری ہوئی۔ آپ نے فرمایا کہ ایک دن یہ جگہ بھی چھوٹی پڑ جائے گی جیسا کہ جماعت کی تاریخ سے ثابت ہے۔ نیز آپ نے اس تاریخی خُطبہ میں اپنی Friday the 10th والی پیش خبری کی تشریح بھی فرمائی۔ حضور رحمہ اللہ نے فرمایا: جمعہ اور خوشخبریوں کی باتیں ہورہی تھیں اس ضمن میں یاد آیا کہ یہ جمعہ (10مئی 1985ء۔ ناقل) اتفاق سے ایسا ہے کہ آج دس تاریخ کو ہورہا ہے یعنی آج مئی کی دس تاریخ ہے اور جمعہ بھی ہے اور جب میں یورپ کے سفر پر تھا تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک کشفی نظارہ دکھا یا تھا کہ سامنے ایک گھڑی ہے جس پر صرف دس کا عدد بہت نمایاں اور روشن ہے اور وہ جمعہ کا دن ہے اور جس روز یہ نظارہ دیکھا وہ بھی جمعہ کا دن تھا یا ایک دن پہلے کی بات ہے مگر بہرحال میری زبان پر جاری ہوتا ہے Friday the 10th ۔ ۔۔۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ جماعت کیلئے بہت بڑی خوشخبری عطا کی جارہی ہے۔ بہرحال میں نے اس کا ذکر خطبہ میں کیا تو متفرق رنگ میں اسکی تعبیریں کی جانے لگیں۔ ۔۔۔۔ پھر بعض لوگوں نے مجھے خط لکھا کہ ہم نے حساب کیا ہے کہ یہ تاریخ مئی کی دسویں بنتی ہے یعنی آج (10مئی 1985ء۔ ناقل) تو میں نے کہا کہ اللہ آپ کی زبان مبارک کرے اگر یہی دسویں ہے تو میرے لئے اس سے بہتر اور کیا ہوسکتا ہے۔ ۔۔۔

(خطبات طاہر صفحہ 425)

https://www.alislam.org/urdu/sermon/FST19850510-UR.pdf

اس عمارت کی حالت خالی رہنے کی وجہ سے کافی نا گفتہ بہ تھی اور جب اس کی مرمت وصفائی وغیرہ کا تخمینہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ کی خدمت میں مولانا لئیق احمد طاہر مبلغ اسکاٹ لینڈ نے 24 اپریل 1987ء کو پیش کیا تو یہ کئی لاکھ پاؤنڈ کا بنا تھا۔ مُربی صاحب نے یہ تجویز پیش کی کہ اگر یہ سارا کام وقارِعمل کے ذریعے شروع کردیا جائے تو کافی بچت ہو سکتی ہے۔ اس تجویز کو حضور رحمہ اللہ نے منظور فرمایا اور برطانیہ کی ساری جماعتوں کو اس کی تحریک کردی اور مکرم عبدالرشید صاحب آرکیٹکٹ کو سارے منصوبے کی نگرانی سونپی گئی۔ مکرم عبدالرشید صاحب نے مورخہ 8 مئی 1987ء کو عمارت کا پہلا سروے کیا اور رپورٹ حضور رحمہ اللہ کی خدمت میں پیش کی۔ گلاسگو جماعت کے چار ماہ کے مسلسل وقارِعمل کے نتیجہ میں یہ عمارت عارضی طور پر قابلِ استعمال ہوسکی۔ بعد ازاں اس پر ایک لاکھ پاؤنڈز سے زائد کی رقم خرچ ہوئی اور ایک سال کے مسلسل وقارِ عمل کے نتیجہ میں اس کی تزئین وآرائش مکمل ہوئی اور تمام پرانے دروازوں، کھڑکیوں، روشندانوں اور لکڑی کے فرش وغیرہ کو تبدیل کیا گیا اور نئی سہولتوں کا اضافہ کیا گیا۔ ٹیلفورڈ (اسلام آباد) سے مکرم احسان احمد صاحب اور مکرم عزیز احمد صاحب نے جو لکڑی کے کام میں مہارت رکھتے تھے، نہایت جانفشانی سے کئی ماہ تک کام کیا۔ بجلی کا کام مکرم مظفر احمد صاحب اور پلمبنگ کا کام مکرم تاج الدین صاحب نے کئی ماہ کی سخت محنت سے انجام دیا۔ اس وسیع وقارِعمل کے کام میں گلاسگو، ایڈنبرا، ہڈرز فیلڈ اور بریڈ فورڈ کے احمدی احباب نے حصہ لیا۔ گلاسگو جماعت کے بہت سے احباب نے بہت محنت سے اس کام میں حصہ لیا جن میں نمایاں اس وقت کے صدر جماعت گلاسگو محترم عبدالغفار عابد صاحب کا نام ہے۔

8 اپریل 1988ء میں جب حضور رحمہ اللہ اسکاٹ لینڈ تشریف لائے تو آپ نے اس عمارت کا باقاعدہ بطور بیت الرحمٰن مسجد افتتاح فرمایا۔ اس موقع کی یادگار کے لئےملک حفیظ الرحمٰن صاحب صدر ایڈنبرا اور لجنہ ایڈنبرا کی ایک ممبر مکرمہ نجمہ میکنزی نے ایک Plaque تیار کی جو صدر دروازے میں داخل ہونے کے بعد سیڑھیاں چڑھتے ہی دیوار پر نصب دکھائی دیتی ہے۔ اس تختی پر مختصراً اس مسجد کے لئے احبابِ جماعت کے انتھک وقارِ عمل اور حضور رحمہ اللہ کے ہاتھوں اس کے افتتاح کی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ یہ ایک تین منزلہ عمارت ہے جو دو بڑے ہال، سات کمرے، چار سٹور، ایک تہہ خانہ نیز چار کمروں کے ایک مُربی ہاؤس پر مشتمل ہے۔ بعد ازاں اس میں 9 عدد طہارت خانے، چار غسلخانے، باورچی خانہ اور وضو کی جگہوں کا اضافہ کیا گیا۔

درج ذیل احباب مسجد کی تلاش کی مہم میں شامل رہے :

  1. مکرم شیخ مبارک احمد صاحب امام مسجد لندن (انہوں نے اس سلسلہ میں گلاسگو کے دورہ جات کئے جو 1980ء سے لے کر آئندہ سالوں تک شامل ہیں)
  2. مکرم مولانا بشیر احمد صاحب آرچرڈ (ان کی سربراہی اور نگرانی میں مختلف جگہیں دیکھی گئیں)
  3. ملک حفیظ الرحمٰن صاحب (انہوں نے گلاسگو میں ایک پلاٹ واقع پولک شاز روڈ کانقشہ بھی منظوری کے لئےتیار کیا تھا)
  4. مکرم منور احمد صاحب بی ٹی مرحوم
  5. مکرم رشید احمد ظفر صاحب (انہوں نے 8 Haugh Road پر واقع Masonic Hall کی نشاندہی کی تھی)
  6. مکرم ملک محمود احمد صاحب مرحوم (مسجد کی خرید کے وقت سیکرٹری جائیداد گلاسگو تھے)

مکرم عبدالغفار عابد صاحب (جو 1980ء میں گلاسگو آنے کے بعد اس مہم میں شامل ہوئے اور مسجد کی خرید کے وقت صدر جماعت گلاسگو تھے)

(ارشد محمود خاں ۔ گلاسگو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 24 جون 2020ء