حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے وقت سے خدمت خلق کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھا۔ حضرت میر محمد اسحٰقؓ یتامیٰ کی پرورش اور خبرگیری کیلئے اس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ یتامیٰ کے کھانے کیلئے ہوسٹل میں آٹا ختم ہو گیا۔ حضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ نے فوری طور پر باوجود شدید علالت کے تانگہ منگوایا اور مخیر دوستوں کو تحریک کر کے آٹا کا بندوبست کیا ۔
اس کے بعد خلفاء احمدیت کی ہدایات اور راہنمائی میں یہ نظام چلتا رہا حتیٰ کہ مارچ 1989ء میں صدسالہ جوبلی کے مبارک موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے باقاعدہ طور پر کفالت یکصد یتامیٰ کے نام سے اس تحریک کا اجراء فرمایا اور فرمایا کہ اس مبارک اور تاریخی موقع پر شکر انہ کے طور پر جماعت احمدیہ ایک سو یتامیٰ کی کفالت کا ذمہ اٹھانے کا عہد کرتی ہے۔
تمام احباب جماعت سے عموماً اور مخیر حضرات مخلصین سے خصوصاً التماس ہے کہ اس مبارک تحریک میں بڑھ چڑھ کر شرکت فرما کر ممنون فرمائیں اور ہمارے پیارے آقاؐ کی اس پیاری حدیث کےمصداق بنیں۔جس میں آپؐ فرماتے ہیں ۔ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح اکٹھے ہوں گے جس طرح دو انگلیاں ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس اہم فریضہ کی ادائیگی کی بہترین توفیق دے۔ آمین