• 25 اپریل, 2024

ایک احمدی آلائشوںاور کثافتوں سے پاک جزیرہ ہے

جزیرہ ایک ایسےقطعہ زمین کو کہتے ہیں جو دنیا سے الگ تھلگ پانی میں گھِرا ہوا ہو۔ اسےاردو میں ٹاپو بھی بولتے ہیں۔ یہاں برطانیہ میں اسے Island بولا جاتا ہے۔انگلش اُردو ڈکشنری میں اس کے بےشمار معنوں میں یہ لکھا ہے

• ایسی جگہ جو جزیرے سے ملتی جلتی ہیئت یعنی شکل کی ہو،الگ تھلگ ،محصور
وہ لوگ جو جزیروں کی سیرو سیاحت کا شوق رکھتے ہیں اور جزیروں کی آب و ہوا، ماحول اور خوراکوں کو پسند کرتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ جزیرہ کا ما حول بہت صاف ستھرا ہوتا ہے۔جزیرے بالعموم تعفن، گندگی اورفضائی آلودگی سے پاک ہوتے ہیں۔ خوراکیں گیس اور کھادوں سے پاک ہوتی ہیں جو صحت پر اچھا اثر ڈالتی ہیں۔ چشموں کا پانی میسر ہوتا ہے۔ پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دُنیا کی آلودگیوں، نجاستوں اور کثافتوں سے پاک ماحول میسر آتا ہے۔

اس دُنیوی ماحول کو اگر ہم روحانی ماحول پر چسپاں کریں تو جزیرہ کا مفہوم ایک حقیقی مومن پر لاگو ہوتا ہے۔دوسروں کی آلودگیوں سے پاک و صاف اوران کا اثر لئےبغیروہ مومن خود بھی صحت مند روحانی ماحول میسر کر رہا ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی صحت مند روحانی ماحول دینے کی کوشش کر تا ہے۔ ایک احمدی مومن کی یہ نشانی ہوتی ہےاور ہونی بھی چاہئے کہ وہ دنیا کی آلائشوں، گندگیوں،رسومات و بدعات سے اپنے دامن کو بچاتے ہوئے ایک جزیرہ کی طرح آلودگیوں سے پاک ہو اور اپنےا رد گرد کے ماحول کو بھی پاکیزہ ماحول دےرہا ہو۔جس طرح جزیرہ چاروں طرف سے پانی میں گھِرا ہوتا ہے اسی طرح ایک مومن قرآن کریم کے روحانی پانی کے اندر مچھلی کی طرح زندگی بسر کرتا ہے ۔قرآن کریم میں درج اعمال صالحہ اس کی غذا ہوتی ہے جس سے وہ اپنے آپ کو روحانی لحاظ سے تر و تازہ اور مضبوط رکھتا ہے۔ گویا ہر احمدی اس دنیا میں جزیرہ کی طرح ہے جو گیس اور کھادوں کی آلائشوں سے پاک غذا پیدا کر تا ہے ۔ اس کی زمین بہت زرخیز ہوتی ہے۔وہ دنیا کی بد رسومات اور بدعات سے پاک و صاف ہوتا ہے۔ قرآن و احادیث اور سنت نبوی ؐکی ٹھنڈی اور صاف ہوا میں وہ سانس لیتا ہے اور دوسروں کو بھی جینے کے یہی اسلوب سکھاتا ہے۔

یہی وہ مضمون ہے جو دعوت الیٰ اللہ کی آیت وَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ (حٰمٓ سجدہ :03) میں بیان ہوا ہے ۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اس سے بہتر پکار یا آواز کس کی ہو سکتی ہے جو اپنے خالق حقیقی کے لئے اس حال میں بنائی جائے کہ وہ خود سب سے پہلے اس پکار پر عمل کر رہا ہو اور یہ کہہ رہا ہو کہ میں مسلمانوں سے ہوں۔

دعوت الیٰ اللہ کا جو لطیف مفہوم اس آیتہ قرآنیہ سے نکلتا ہے وہ یہ ہے کہ دعوت الیٰ اللہ سب سے قبل اپنے نفس سے شروع کی جائے۔ اپنی زمین کو سب سے پہلےزرخیز بنایا جائے۔ اپنی زمین کی فصل کو سب سے پہلے قرآن، احادیث اور سنت رسولؐ کے پاک صاف پانی سے سیراب کیا جائے۔ ہر اسلامی خلق کے زیور کو سب سے پہلےخود پہنے اس سے اپنے آپ کو خوبصورت بنائےاورآراستہ کرے پھر اس اسلامی پانی سے اپنی پکار اور اپنے عمل سے اپنے قریبی عزیز و اقارب، دوستوں اور احباب جماعت کو آراستہ کرے۔ گویا خود جزیرہ سے ملتی جلتی ہیئت یعنی شکل بنائے اور اپنے اعمال صالحہ سے اور بھی جزیرہ نما پیدا کرے۔ یہاں تک کہ ہر غیر یہ کہہ اٹھے کہ یہ تو ایک احمدی ہے ایسا جزیرہ ہے جو ہم سے الگ تھلگ ہماری روایات و بدعات سے کٹی ہوئی پاک صاف شے ہے جس کا ہمارے معاشرے کے رنگ و بو سے کوئی تعلق نہیں ۔ اس کا اپنے اللہ سے تعلق ہے۔ اسے دیکھیں تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق نظر آتے ہیں۔ اس کی چال ڈھال اسلامی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے کوئی اجنبی سا ہو۔

دوسرا ،اہم مضمون جو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کے سامنے رکھا وہ یہ ہے کہ اس آیت کریمہ کے آج سب سے پہلے اور بڑے مخاطب احمدی ہیں کہ ہر احمدی دعوت الیٰ اللہ اس حال میں کرے کہ وہ سب سے پہلے خوداسلامی تعلیمات پر عمل کر رہا ہو اور یہ کہہ رہا ہو اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ کہ میں حقیقت میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ کیونکہ دنیامیں بعض جگہوں پر احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے اور بعض جگہوں پر غیروں کی طرف سے مطالبے ہیں۔ ان حالات میں ایک احمدی ہی کہہ سکتا ہے کہ مجھے غیرمسلم کیوں کہتے ہو میں تو مسلمانوں میں سے ہوں۔

اپنے سابقہ مضمون کی طرف واپس پلٹتے ہوئے ایک بات ضرور کہنی چاہوں گا کہ ایک احمدی کے جزیرہ یا جزیرہ نما ہونے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ایک احمدی نے جزیرہ کی طرح الگ تھلگ ہی رہنا ہے بلکہ غیروں سے بھی گفتگو کر نی ہے اور اپنے اعمال صالحہ کی خوشبو سےان کو معطر کرنا اور اپنے رنگ سے ان کو رنگنا ہے۔ اسی مضمون کو واضح کرنے کے لئے خاکسار نے سورۃ حٰمٓ سجدہ کی آیت34 کو اداریہ کا حصہ بنایا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب احمدیوں کو اعمال صالحہ کے رنگ رنگ کے خوشبودارپھولوں کا مہکتا خوبصورت اسلامی گلدستہ بنائے۔آمین

پچھلا پڑھیں

خطبہ جمعہ سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرمودہ 29نومبر2019ء بمقام مسجد بیت الفتوح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24دسمبر 2019