• 25 اپریل, 2024

بغیر کسی جائز عذر کے جلسے سے غیر حاضر نہیں رہنا چاہئے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
انگلستان کے احمدیوں کو، بہت سارے اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں شامل ہو چکے ہیں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی خواہش تو تھی کہ ہر کوئی شامل ہو، تو خاص طور پر ذوق شوق سے جلسے میں شامل ہونا چاہئے۔ جو ابھی تک نہیں آئے وہ بھی کوشش کریں کہ کم از کم کل صبح جلسے کا سیشن شروع ہونے سے پہلے پہلے آ جائیں کیونکہ بغیر کسی جائز عذر کے جلسے سے غیر حاضر نہیں رہنا چاہئے۔ بعض دفعہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ صرف دو دن یا آخری دن ہی آ جاتے ہیں۔ ان کو کوئی مجبوری نہیں ہوتی کیونکہ ہفتہ اتوار تقریباً ہر ایک کافارغ ہوتا ہے۔ اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ جائیں گے آخری دن کچھ ملاقاتیں ہو جائیں گی کچھ لوگوں سے مل لیں گے۔ ٹھیک ہے آپ نے ایک مقصد تو پورا کر لیا لیکن صرف یہی مقصد ہی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کی محبت پیدا کرنا سب سے بڑا مقصد ہے۔

یہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ تقاریر کو باقاعدہ سنا کریں جس حد تک ممکن ہو سننا چاہئے اور اس میں ڈیوٹی والے کارکنان بھی، اگر ان کی اس وقت ڈیوٹی نہیں ہے ان کو تقاریر سننے کی طرف توجہ دینی چاہئے۔

ان ایام میں پورے التزام سے نمازوں کی ادائیگی کی طرف بھی توجہ دیں۔ لنگر خانے یا جہاں جہاں بھی ڈیوٹیاں ہیں وہاں بھی کارکنان کی باقاعدہ نمازوں کی ادائیگی کا انتظام ہونا چاہئے۔ اور ان کے افسران کی ذمہ داری ہے کہ اس بات کا خیال رکھیں۔ نمازوں کے دوران جو آپ مارکی کے اندر نمازیں پڑھنے کے لئے آتے ہیں تو نماز شروع ہونے سے پہلے ہی آ کے بیٹھ جایا کریں۔ کیونکہ یہاں لکڑی کے فرش ہیں گو اس کے اوپر پتلا سا قالین تو بچھا ہواہے لیکن چلنے سے اس قدر آواز اور شور آتا ہے کہ جب نماز شروع ہو جائے تو پھر نماز خراب ہو رہی ہوتی ہے۔ دوسروں تک جو نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں آواز ہی نہیں پہنچتی۔ کل بھی مغرب کی نماز کے وقت شور کا تسلسل تھا جو دوسری رکعت تک رہا۔ اس لئے نماز میں پہلے آ کر بیٹھا کریں۔

• بعض لوگوں کو موبائل فون بڑے اہم ہوتے ہیں (اس وقت بھی شاید کسی کا فون بج رہا ہے) اگر اتنے اہم فون آنے کا خیال ہو تو پھر وہ فون رکھیں جو اچھی قسم ہیں جن کی آواز کم کی جاسکتی ہے۔ جیب میں رکھیں اس کی وائبریشن(Vibration)سے آپ کو احساس ہو جائے کہ فون آیا ہے اور باہر جا کر سن لیں۔ کم از کم لوگوں کو نمازوں کے دوران جلسوں کے دوران اور تقریر وں کے دوران ڈسٹرب نہ کیا کریں۔

•جلسے کے دوران بازار بند رہنے چاہئیں اور آنے والے مہمان بھی سن لیں اور یہاں رہنے والے بھی سن لیں، ڈیوٹیاں دینے والے بھی سن لیں۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ اگر مجبوری ہو تو چند ضرورت کی چیزیں مہیا ہو سکتی ہیں وہ دکانیں کھلی رہیں گی اور انتظامیہ جائزہ لیتی تھی کہ کون کون سی دکانیں کھلی رہیں یا نہ کھلی رہیں۔ لیکن کل بازار کا خود میں نے جو جائزہ لیا ہے اس کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کوئی دکان کھولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جلسے کے دوران تمام دکانیں بند رہیں گی اور دکاندار جنہوں نے سٹال لگائے ہوئے ہیں وہ سب جلسہ کی کارروائی سنیں اور کوئی گاہک بھی ادھر نہیں جائے گا کسی قسم کی خرید و فروخت نہیں ہونی چاہئے۔ کیونکہ اگر ایمرجینسی میں کسی چیز کی ضرورت ہو توجو نظام ہے جلسہ سالانہ کا اس کے تحت وہ چیزیں مہیا ہو جاتی ہیں۔ اس لئے کسی قسم کی دکانیں کھولنے کی ضرورت نہیں۔

  • فضول گفتگو سے اجتناب کریں۔ آپس کی گفتگو میں دھیما پن اور وقار قائم رکھیں۔ سخت گفتگو، تلخ گفتگو سے پرہیز کرنا چاہئے۔ کیونکہ محبت اور بھائی چارے کی فضا بھی اسی طرح پیدا ہو گی۔ بات چیت میں بھی ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔
  • بعض دفعہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر نوجوانوں میں توُ توُ مَیں مَیں شروع ہو جاتی ہے۔ اس سے اجتناب کرنا چاہئے پرہیز کرنا چاہئے، بچنا چاہئے۔
  • ٹولیوں میں بعض دفعہ بیٹھے ہوتے ہیں اور قہقہے لگا رہے ہوتے ہیں، باتیں کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ بھی اچھی عادت نہیں ہے۔ بعض دفعہ بہت سے غیرملکی بھی یہاں آئے ہوئے ہیں ان لوگوں کی مختلف زبانیں ہیں۔ زبانیں نہیں سمجھتے جب آپ بات کر رہے ہوں اور کوئی قریب سے گزرنے والا بعض دفعہ یہ سمجھ لیتا ہے کہ شاید میرے پہ کوئی تبصرہ ہو رہا ہے یا مجھ پر ہنسا جا رہا ہے۔ تو ماحول کو خوشگوارکھنے کے لئے ان چیزوں سے بھی بچنا چاہئے۔
  • اسلام آباد کے ماحول میں بھی جو اسلام آباد میں سڑکیں آتی ہیں وہ بہت چھوٹی سڑکیں ہیں۔ یہاں بھی شورشر ابے یا ہارن وغیرہ یا ہر قسم کی ایسی حرکت سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہاں کے لوگوں کو بعض دفعہ اعتراض پیدا ہوتا ہے۔ کل بھی کسی نے مجھے بتایا کہ یہاں اخبار میں خبر تھی کہ لوگوں کو اعتراض پیدا ہو رہا ہے کہ شور ہوتا ہے اس لئے اس ماحول کا لحاظ کرتے ہوئے کسی بھی قسم کا یہاں شور شرابہ نہیں ہونا چاہئے۔

گاڑیاں پارک کرتے ہوئے بھی خیال رکھیں کہ گھروں کے سامنے یا ممنوعہ جگہوں پر پارک نہ ہوں۔ ٹریفک کے قواعد کا بھی خیال رکھیں۔ جلسہ گاہ میں بھی جو پارکنگ کا شعبہ ہے منتظمین سے پورا تعاون کریں اور جہاں جہاں وہ کہتے ہیں وہیں گاڑیاں کھڑی کریں۔

ڈرائیونگ کے دوران ملکی قانون کی پوری پابندی کریں کیونکہ یورپ میں بعض جگہوں پر بعض سڑکوں پہ Speed Limit(حد رفتار) کوئی نہیں ہے یا سپیڈ لمٹ یہاں سے زیادہ ہے۔ یہاں کی سپیڈ لمٹ میں اور وہاں کی سپیڈ لمٹ میں فرق ہے۔ اس کا یورپ جرمنی وغیرہ سے آنے والے خاص طور پر خیال رکھیں۔

ویزے کی میعاد ختم ہونے سے پہلے پہلے آپ نے اپنی اپنی جگہوں پر اپنے ملکوں میں واپس چلے جانا ہے۔ جن کو خاص طور پر جلسے کا ویزا ملا ہے ان کو تو اس بات کی سختی سے پابندی کرنی چاہئے۔ اگر یہ پابندی نہیں کریں گے تو پھر جماعتی نظام بھی حرکت میں آ جاتا ہے۔

صفائی کے لئے خاص طور پر جہاں اتنا رش ہو، جگہ چھوٹی ہو اور تھوڑی جگہ پر عارضی انتظام کیا گیا ہو بہت ساری مشکلات پیش آ تی ہیں۔ تو ہر کوئی یہ کوشش کرے کہ ٹائلٹ وغیرہ کی صفائی کا خاص طور پر خیال رکھیں۔ اگر کوئی کارکن نہیں بھی ہے اور کوئی جاتا ہے تو خود صفائی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ آخر ایک دوسرے کی مدد کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوا کرتا۔ آپس میں بھائی بھائی ہوں تو ایسے کام کر لینے چاہئیں۔ یہ نہیں ہے کہ کارکن آئے گا تب ہی صفائی ہو گی اور اس کی شکایت میں کروں گا اور انتظامیہ اس سے پوچھے گی تب ہی صفائی ہو گی۔ بلکہ چھوٹی موٹی اگر صفائی کی ضرورت ہو تو کر لینی چاہئے۔ کیونکہ صفائی کے بارے میں آتا ہے کہ یہ نصف ایمان ہے۔

(خطبہ جمعہ 30؍جولائی 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

نمازجنازہ حاضر و غائب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 دسمبر 2021