• 25 اپریل, 2024

فقہی کارنر

چندوں کا خرچ امام وقت اور نظام جماعت کا حق

کہیں سے خط (حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں) آیا کہ ہم ایک مسجد بنانا چاہتے ہیں اور تبرکاً آپ سے بھی چندہ چاہتے ہیں۔ اس پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:
ہم تو دے سکتے ہیں اور یہ کچھ بڑی بات نہیں مگر جبکہ خود ہمارے ہاں بڑے بڑے اہم اور ضروری سلسلے خرچ کے موجود ہیں جن کے مقابل میں اس قسم کے خرچوں میں شامل ہونا اسراف معلوم ہوتا ہے تو ہم کس طرح سے شامل ہوں۔ یہاں جو مسجد خدا بنا رہا ہے اور وہی مسجد اقصیٰ ہے وہ سب سے مقدم ہے۔ اب لوگوں کو چاہئے کہ اس کے واسطے روپیہ بھیج کر ثواب میں شامل ہوں۔ ہمارا دوست وہ ہے جو ہماری بات کو مانے نہ وہ کہ جو اپنی بات کو مقدم رکھے۔

حضرت امام ابو حنیفہؓ کے پاس ایک شخص آیا کہ ہم ایک مسجد بنانے لگے ہیں۔ آپ بھی اس میں کچھ چندہ دیں۔ انہوں نے عذر کیا کہ میں اس میں کچھ نہیں دے سکتا حالانکہ وہ چاہتے تو بہت کچھ دے دیتے اس شخص نے کہا کہ ہم آپ سے بہت نہیں مانگتے صرف تبرکاً کچھ دے دیجئے۔ آخر انہوں نے ایک دَوَنی کے قریب سکہ دیا۔ شام کے وقت وہ شخص دَوَنی لے کر واپس آیا اور کہنے لگا کہ حضرت! یہ تو کھوٹی نکلی ہے۔ وہ بہت ہی خوش ہوئے اور فرمایا خوب ہوا۔ دراصل میرا جی نہیں چاہتا تھا کہ میَں کچھ دوں۔ مسجدیں بہت ہیں اور مجھے اس میں اسراف معلوم ہوتا ہے۔

(الحکم 24؍مئی 1901ء صفحہ9)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

سالانہ اجتماع 2022ء مجلس انصار اللہ ڈنمارک

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 دسمبر 2022