• 16 اپریل, 2024

وحدت جمہوری

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’اﷲ تعالیٰ کا یہ منشاء ہے کہ تمام انسانوں کو ایک نفسِ واحد کی طرح بناوے۔اس کا نام وحدتِ جمہوری ہے جس سے بہت سے انسان بحالتِ مجموعی ایک انسان کے حکم میں سمجھا جاتا ہے۔مذہب سے بھی یہی منشاء ہوتا ہے کہ تسبیح کے دانوں کی طرح وحدتِ جمہوری کے ایک دھاگہ میں سب پروئے جائیں ۔یہ نمازیں با جماعت جو کہ ادا کی جاتی ہیں وہ بھی اسی وحدت کے لئے ہیں تا کہ کل نمازیوں کا ایک وجود شمار کیا جاوے اور آپس میں مل کر کھڑے ہونے کا حکم اس لئے ہے کہ جس کے پاس زیادہ نور ہے وہ دوسرے کمزور میں سرایت کر کے اُسے قوت دیوے۔حتیٰ کہ حج بھی اسی لئے ہے۔اس وحدتِ جمہوری کو پیدا کرنے اور قائم رکھنے کی ابتدا اس طرح سے اﷲ تعالیٰ نے کی ہے کہ اول یہ حکم دیا کہ ہر ایک محلہ والے پانچ وقت نمازوں کو باجماعت محلہ کی مسجد میں ادا کریں تاکہ اخلاق کا تبادلہ آپس میں ہو اور انوار مل ملا کر کمزوری کو دور کردیں اور آپس میں تعارف ہو کر اُنس پید اہو جاوے۔تعارف بہت عمدہ شئے ہے کیونکہ اس سے انس بڑھتا ہے جو کہ وحدت کی بنیاد ہے۔حتیٰ کہ تعارف والا دشمن ایک نا آشنا دوست سے بہت اچھا ہوتا ہے کیونکہ جب غیر ملک میں ملاقات ہو تو تعارف کی وجہ سے دلوں میں اُنس پیدا ہو جاتا ہے۔وجہ اس کی یہ ہوتی ہے کہ کینہ والی زمین سے الگ ہونے کے باعث بغض جو کہ عارضی شے ہوتا ہے وہ تو دور ہو جاتا ہے اور صرف تعارف باقی رہ جاتا ہے۔

پھر دوسرا حکم یہ ہے کہ جمعہ کے دن جامع مسجد میں جمع ہوں کیونکہ ایک شہر کے لوگوں کا ہر روز جمع ہونا تو مشکل ہے۔اس لئے یہ تجویز کی کہ شہر کے سب لوگ ہفتہ میں ایک دفعہ مل کر تعارف اور وحدت پیدا کریں۔آخر کبھی نہ کبھی تو سب ایک ہو جائیں گے۔پھر سال کے بعد عیدین میں یہ تجویز کی کہ دیہات اور شہر کے لوگ مل کر نماز ادا کریں تاکہ تعارف اور اُنس بڑھ کر وحدت جمہوری پیدا ہو۔پھر اسی طرح تمام دنیاکے اجتماع کے لئے ایک دن عمر بھر میں مقرر کر دیا کہ مکہ کے میدان میں سب جمع ہوں۔غرضیکہ اس طرح سے اﷲ تعالیٰ نے چاہا ہے کہ آپس میں اُلفت اور اُنس ترقی پکڑے۔افسوس کہ ہمارے مخالفوں کو اس بات کا علم نہیں کہ اسلام کا فلسفہ کیسا پکا ہے۔دنیوی حکام کی طرف سے جو احکام پیش ہوتے ہیں۔ان میں تو انسان ہمیشہ کے لئے ڈھیلا ہو سکتا ہے۔لیکن خدا تعالیٰ کے احکام میں ڈھیلا پن اور اس سے بکلی روگردانی کبھی ممکن ہی نہیں کو ن سا ایسا مسلمان ہے جو کم ازکم عیدین کی بھی نماز نہ ادا کرتا ہو۔پس ان تمام اجتماعوں کا یہ فائدہ ہے کہ ایک کے انوار دوسرے میں اثر کرکے اُسے قوت بخشیں۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم ص 100)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ بینن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2020