• 20 اپریل, 2024

آپ کو تمام دنیا کی راہنمائی اور حکمت کے لئے مبعوث فرمانا تھا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
اللہ تعالیٰ نے کیونکہ آپ کو تمام دنیا کی راہنمائی اور حکمت کے لئے مبعوث فرمانا تھا۔ اس لئے آپ کو زمانہ نبوت سے پہلے ہی پُر حکمت تعلیم پھیلانے کے لئے حکیم خدا نے تیار کر لیا تھا اور آپؐ کے فیصلے نبوت سے پہلے بھی ایسے تھے جن کو لوگ پسند کرتے تھے۔ ان میں سے ایک واقعہ جو تعمیر کعبہ کا واقعہ ہے اس کا ذکرآتا ہے کہ حجر اسود کی تنصیب کے لئے قبائل کا باہم اختلاف ہو گیا اور نوبت آپس میں جنگ تک پہنچ گئی۔ چار پانچ دن تک اس کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا تھا۔ ایک دن قریش جمع ہوئے اور آپس میں مشورہ کیاتو ابو امیہ بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن مکتوم، جو قریش کے سب سے بوڑھے شخص تھے اس نے کہا کہ اے قریش آپس میں یہ طے کر لو کہ تمہارے اس اختلاف کا وہ شخص فیصلہ کرے گا جو کل سب سے پہلے بیت اللہ میں آئے گا۔ چنانچہ انہوں نے یہ تجویز مان لی اور اگلے روز انہوں نے دیکھا کہ سب سے پہلے بیت اللہ میں داخل ہونے والے رسول اللہﷺ تھے۔ چنانچہ انہوں نے آپؐ کو دیکھا اور کہا یہ امین آ گیا۔ ہم خوش ہو گئے۔ یہ محمدﷺ ہیں۔ چنانچہ وہ ان کے پاس پہنچے اور قریش نے اپنا سارا جھگڑا آپؐ کو بتایا تو آپؐ نے فرمایا کہ ایک کپڑا لاؤ۔ چنانچہ آپؐ کو کپڑا پیش کیا گیا۔ آنحضورﷺ نے کپڑا بچھایا اور حجر اسود کو اٹھا کر اس چادر پر رکھ دیا۔ پھر آپ نے ہر قبیلہ کے سردار کو کہا کہ اس چادر کا کونہ پکڑ لو اور پھر سب مل کر حجر اسود کو اٹھاؤ اور اس کی جگہ کے قریب لے کر آؤ۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور آپؐ نے پھر وہاں سے اٹھا کر حجر اسود کو اس کی اصل جگہ پر رکھ دیا۔ آپؐ نے یہ ایسا پُر حکمت فیصلہ کیا تھا جس نے وہاں ان قبائل کو قتل و غارت سے بچا لیا۔ ان کی جنگیں تو پھر سالہا سال تک چلتی تھیں۔ پتہ نہیں کتنے قتل ہو جاتے اور کب تک ہوتے چلے جاتے۔

آپؐ کو حکمت سے خداتعالیٰ نے کس طرح بھرا۔ اس کے بارہ میں ایک روایت آتی ہے۔ حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوذرؓ نے بتایا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مَیں مکّہ میں تھا کہ میرے گھر کی چھت کھولی گئی اور جبرائیل نازل ہوئے۔ انہوں نے میرا سینہ کھولا۔ پھر اسے آبِ زمزم سے دھویا۔ پھر ایک سونے کا طشت لائے جو کہ حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا۔ پھر اسے میرے سینے میں انڈیل دیا۔ پھر اسے بند کر دیا۔ پھر میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ورلے آسمان کی طرف لے گئے۔

(صحیح بخاری۔ کتاب الصلاۃ باب کیف فرضت الصلاۃ فی الاسراء حدیث:349)

(خطبہ جمعہ 14؍ دسمبر 2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2021