• 24 اپریل, 2024

حضورانورایّدہ اللہ تعالیٰ کی صحت کاملہ کیلئے شعراء کے جذبات

دل گرفتہ ہے سانس بوجھل اور آنکھ نم ہے
کہ پیر و مرشد کے حزن کا، ہم سب کو غم ہے

اے غمگسارو! خشوع سے اپنے خدا کے آگے
یوں گڑگڑاؤ، دعائیں مانگو، دعا میں دم ہے

اک عمر سے جو سبھوں کی خاطر سیماب پا ہیں
کچھ ان کی خاطر جو راتیں جاگو تو پھر بھی کم ہے

اے میرے مولا! شفا کی عرضی لیے کھڑے ہیں
وہ سارے بیٹے کہ جن کو بس، تیرا بھرم ہے

ہمیں یقیں ہے، خدا شناسوں کے زہد کا
تاب بخشی ہے جب بھی آیا کوئی الم ہے

(شکیل احمد خان)

دلی جذبات

دل سے نکلی میرے یہ دعا مرشدی
ہو عطا آپ کو بس شفا مرشدی

آج دیکھا نہیں آپ کو سیدی
وقت گزرا بہت ہی کڑا مرشدی

ایسی آئی خبر دل میرا ڈر گیا
روح تک ہو گئی تھی فنا مرشدی

آپ تو جان ہیں مان ہیں مرشدی
ہیں ہمارے سروں کی ردا مرشدی

آپ کے واسطے سب دعائیں میری
بھیک مانگوں میں بن کے گدا مرشدی

بن بھلا آپ کے کیسے چل پائیں گے
آپ تو ہیں ہمارے عصا مرشدی

جان تک ہو فدا آپ پر مرشدی
ایسی کر پاؤں کامل وفا مرشدی

میرا مولا سلامت رکھے آپ کو
دور ہو جائے ہر اک بَلا مرشدی

(صدف علیم صدیقی)

آقا میرے حبیب میرے مرشد و امام
کوئی میزانِ عشق ہو دل تول پاؤں میں

جاں بھی لٹا دوں تیری اطاعت میں مرشدی
تیری عنایتوں کا نہیں مول پاؤں میں

(کاشف احمد)

اک شخص

جو اس کو پیار سے دیکھے کھل اٹھے یارو
ہر روز نئی شان کا ہے وہ اک شخص

الہٰی عمر خضر اس کو تو عطا کر دے
رہے ہمیشہ میرے دل کا مہماں وہ اک شخص

(مبشر احمد کاہلوں۔جرمنی)

تیری آواز جب تک سنائی نہ دے
ایک لمحہ نہ گزرے قرار آئے نہ

غمزدہ دل کی حالت بیاں کیا کروں
دل کی بنجر زمیں پر بہار آئے نہ

تیری قامت کی تعریف ممکن نہیں
بالمقابل کوئی شہسوار آئے نہ

اپنے ہاتھوں سے جس کو تراشے گا تو
اس کی حالت میں کیونکر نکھار آئے نہ

تیرا دشمن رگڑتا رہے ایڑیاں
اس کا تیری طرف کوئی وار آئے نہ

حکم تیرا کوئی ہو میری ذات کو
کیسے ممکن ہے یہ جاں نثار آئے نہ

دل سے دل کا تعلق نہ ٹوٹے کبھی
تا ابد اس پہ گرد و غبار آئے نہ

ہر دعا ایک ساعت سے مشروط ہے
جب تلک کوئی جان اپنی مار آئے نہ

خشک ٹہنی کی اوقات کچھ بھی نہیں
کاٹ دی جائے تو برگ و بار آئے نہ

(حافظ اسداللہ وحید۔سیرالیون)

جس سے کرتے ہو عہد وفا دوستو
اس کی خاطر کرو تم دعا دوستو

دوڑتا ہے رگوں میں لہو کی طرح
کیا بتاؤں وہ کیا ہے مرا دوستو

آرزو تھی کہ دیکھیں گے جلوہ ترا
پھر اچانک ہوا دل برا دوستو

تیرے بن ایک لمحہ بھی کٹتا نہیں
چین آئے کہاں پھر ذرا دوستو

چوٹ چہرے پہ تم کو لگی ہے مگر
کاش ہوتا وہ چہرہ مرا دوستو

پھر وہ آئے گا منبر پہ ہنستا ہوا
ہے یقیں ایسا پختہ مرا دوستو

بن گیا ہے وہ انمول زاہد ترا
شعر آقا پہ جب بھی لکھا دوستو

(سید طاہر احمد زاہد)

پچھلا پڑھیں

اطاعت امام

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 25۔مئی 2020ء