• 19 اپریل, 2024

شیطان سے بچنا

’’شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لئے اور اُس کے اعمال کو فاسد بنانے کے واسطے ہمیشہ تاک میں لگا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ نیکی کے کاموں میں بھی اس کو گمراہ کر نا چاہتا ہے اور کسی نہ کسی قسم کا فساد ڈالنے کی تدبیریں کرتا ہے۔ نماز پڑ ھتا ہے تو اس میں بھی رِیا وغیرہ کو ئی شعبہ فساد کاملا ناچاہتا ہے۔ ایک امامت کرانے والے کو بھی اس بلا میں مبتلا کر نا چاہتا ہے۔ پس اس کے حملہ سے کبھی بے خوف نہیں ہو نا چاہئے کیو نکہ اس کے حملے فاسقوں، فاجروں پر تو کھلے کھلے ہو تے ہیں۔ وہ تو اس کا گویا شکار ہیں لیکن زاہدوں پر بھی حملہ کرنے سے وہ نہیں چُوکتا اور کسی نہ کسی رنگ میں موقع پاکر ان پر بھی حملہ کر بیٹھتا ہے۔ جولوگ خدا کے فضل کے نیچے ہوتے ہیں اور شیطان کی باریک در باریک شرارتوں سے آگاہ ہو تے ہیں وہ تو بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہیں لیکن جوابھی خام اور کمزور ہو تے ہیں وہ کبھی کبھی مبتلا ہو جاتے ہیں۔ رِیا اور عُجب وغیرہ سے بچنے کے واسطے ایک ملامتی فرقہ ہے جو اپنی نیکیوں کو چھپاتا ہے اور سَیّئات کو ظاہر کرتا رہتا ہے۔ وہ اس طرح پرسمجھتے ہیں کہ ہم شیطان کے حملوں سے بچ جاتے ہیں مگر میرے نزدیک وہ بھی کا مل نہیں ہیں۔ ان کے دل میں بھی غیر ہے۔ اگر غیر نہ ہو تا تو وہ کبھی ایسا نہ کرتے۔ انسان معرفت اور سلوک میں اس وقت کامل ہو تا ہے جب کسی نوع اور رنگ کا غیر ان کے دل میں نہ رہے اور یہ فرقہ انبیاء علیہم السلام کا ہوتا ہے۔ یہ ایسا کامل گروہ ہو تا ہے کہ اس کے دل میں غیر کا وجود بالکل معدوم ہوتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ630-631۔ ایڈیشن1988ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 مئی 2021