• 25 اپریل, 2024

خلاصہ خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس 43ویں مجلس شوریٰ جماعت UK

خلاصہ خطاب سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ الله فرمودہ مؤرخہ 22؍مئی 2022ء برموقع 43ویں مجلس شوریٰ جماعت UK بمقام طاہر ہال،  مسجد بیت الفتوح؍ لندن

الحمدللہ اِمسال نظام مجلس شوریٰ کا صد سالہ جشن تشکر منایا جا رہا ہے۔۔۔ وہ بابرکت سکیم جس کی 100 سال پہلے تخم ریزی کی گئی نہ صرف مضبوطی سے جڑ پکڑ چکی ہے بلکہ پھل پھول چکی ہے اور اِس کی جڑیں اب دنیا بھر میں پھیل چکی ہیں۔۔۔ الله تعالیٰ نظام مجلس شوریٰ کا اپنی دوسری صدی میں داخل ہونا مبارک فرمائے نیز ہماری جماعت ہمیشہ برکات و انعامات الٰہیہ کا مشاہدہ کرتی رہے، آمین!

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد Covid-19 وباء کے زیر اثر پابندیوں کے باعث پوری دنیا میں محدود پیمانہ پر تقریبات کے انعقاد اور جماعتی فنکشنز کے متأثر ہونے کے تناظر میں ارشاد فرمایا! آج یہ خوشی کا باعث ہے کہ تقریبًا تین سال کے بعد اللہ تعالیٰ نے UK جماعت کی مجلس شوریٰ ایک بار پھر بالمشافہ منعقد کرنے کی توفیق عطاء فرمائی نیز کاروائی کو مکمل طور پر چلانے کے قابل بنایا ہے۔ میرے خیال میں کینیڈا، جرمنی، امریکہ اور کچھ دیگر ممالک میں بھی ایسا ہی ہے۔

الحمدللہ اِمسال نظام مجلس شوریٰ کا صد سالہ جشن تشکر منایا جا رہا ہے

ہماری جماعتی تاریخ پر ایک سرسری نظر بھی اِس حقیقت کی تصدیق کے لئے کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت ہمیشہ ہمارے شامل حال رہی، اُس نے جماعت کو ہر لحاظ سے ترقی اور پھلنے پھولنے کے قابل بنایا اور یہ بات نظام مجلس شوریٰ کے حوالہ سے یقینًا درست ہے وہ بابرکت سکیم جس کی 100 سال پہلے تخم ریزی کی گئی نہ صرف مضبوطی سے جڑ پکڑ چکی ہے بلکہ پھل پھول چکی ہےاور اِس کی جڑیں اب دنیا بھر میں پھیل چکی ہیں۔

اگرچہ شوریٰ کا ضابطہ کار پہلے سے مربوط طریق پرقائم ہے

میرا خیال ہےکہ ابھی بھی کچھ عہدیداران اور نمائندگان میں اُن پر عائد ہونے والی حقیقی ذمہ داریوں کے بوجھ اوراُن پر کئے گئے اعتماد کی بابت فہم و ادراک کی کافی کمی ہے۔ اس سلسلہ میں ہمیشہ یاد رکھیں کہ مجلس شوریٰ ایک ایسا نظام ہے جو کسی بھی دنیاوی پارلیمنٹ یا اسمبلی کے برعکس ہے۔ اگر دنیاوی پارلیمانوں کی کاروائیوں پر نظر ڈالیں تو ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ کس طرح نہ ختم ہونے والی بحثیں ہوتی ہیں جوممبران پارلیمان کے درمیان دشمنی اور تلخ تصادم کو ہَوا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتیں، بالآخر اِن کی کاروائیاں اکثر اِن کے لوگوں میں تفرقہ ڈالنے کا کام کرتی اور اکثر قوموں کے درمیان تناؤ کو اُبھارتی ہیں جیسا کہ ہم اِس وقت دیکھ رہے ہیں۔

کس بھی سیاسی یا دنیاوی گروہ کے برعکس مجلس شوریٰ کا مشاورتی نظام

سیاسی جماعتوں کے ممبران اپنی پارٹی کو قوم، سچائی اور انصاف پر ترجیح دیتے ہیں جبکہ دوسری طرف کسی بھی دوسرے سیاسی یا دنیاوی گروہ کے برعکس مجلس شوریٰ ایک ایسا مشاورتی نظام ہے جس کی قدر و منزلت کسی بھی دوسری پارلیمنٹ یا کانگریس سے کہیں زیادہ ہےلیکن یہ صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ جب تک اراکین مجلس شوریٰ وہ ہوں جو دیانتداری کے مظہر ہوں، اعلیٰ ترین اخلاقی اقدار کا اظہار کریں اور ہر قسم کی سیاست اور دھوکہ دہی سے پاک رہیں۔

نمائندگان شوریٰ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے

مجلس شوریٰ کا بنیادی مقصد ایسی تجاویز تیار کرنا ہے جو امام الزّماں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الٰہی مشن کو پورا کرنے کے لئے معاون ہوں جن کو نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم الشان اور شاندار تعلیمات کو ازسر نو زندہ کرنے اور پیغام اسلام کو دنیا کے تمام کناروں تک پہنچانے کے لئے بھیجا گیا ہے۔

اراکین مجلس شوریٰ کسی دنیاوی مقصد کے لئے جمع نہیں ہوئے

لہٰذا آپ کو اپنے فرائض کو انتہائی سنجیدگی اور مکمل دیانتداری کے ساتھ ادا کرنا چاہئے۔ اگر آپ اِس جذبہ کے ساتھ حصہ لیتے ہیں تو آپ یہ کبھی نہیں سوچیں گے کہ صرف آپ ہی صحیح ہیں یا آپ کی رائے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ وزن رکھتی ہے، آپ عالمی سیاسی پارٹی کی طرح گروپ بندی کرنے کوشش نہیں کریں گے بلکہ بطور اراکین جماعت و مجلس شوریٰ آپ یہ جان لیں گے کہ صرف ایک ہی پارٹی ،جس کی ہم خدمت کرنا اور اُس کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی الٰہی جماعت ہے۔ مَیں امید کرتا ہوں کہ آپ میں سے کسی نے بھی محض دوسروں پر اپنی فکری برتری جتانے یا اپنی اَنا کی تسکین کے لئے بے معنی بحث نہیں کی ہو گی بلکہ آپ نے جو بھی رائے یا مشورہ دیا ہو گا وہ اخلاص اور خوف خدا کے ساتھ نیزمجلس شوریٰ کے بنیادی مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کیا ہوگا۔

ہمیں کبھی بھی اُن کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے

1922ء میں منعقدہ پہلی مجلس شوریٰ سےپتا چلتاہےکہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی الله تعالیٰ عنہ کا پیش کردہ پوری جماعت کا کُل بجٹ صرف 55 ہزار روپے تھا، اب بفضلہٖ تعالیٰ صرف UK جماعت کا بجٹ ہی لاکھوں پاؤنڈز میں ہے۔ جماعت میں ایسا وقت بھی تھا کہ جب واقفین زندگی کے بنیادی الاؤنسز کی ادائیگی کے لئے ذرائع میسرنہ تھے، اُس مشکل وقت میں بھی اُنہوں نے بذریعہ صبر اور توکل علی الله ایک اعلیٰ قربانی کا مظاہرہ کیا اور کبھی شکایت نہیں کی باوجود اِس کے کہ وہ اور اُن کے اہل خانہ بھوک برداشت کرتے مگرکمال سادگی سے زندگیاں بسر کیں نیز جماعتی خدمت کو بڑے اخلاص اور جوش سے جاری رکھا۔ درحقیقت وہ عصر حاضر کے تمام واقفین زندگی، عہدیداران اور نمائندگان مجلس شوریٰ کے لئے مثال ہیں۔

بلکہ ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال کرنا چاہئے

ہم میں اب بھی قربانی، تحمل اور صبر کا وہی جذبہ موجود ہے جس کا مظاہرہ ہم سے پہلے لوگوں نے کیا تھا، کیا ہم اُسی جذبہ اور لگن کے ساتھ خدمت اسلام کرنے کے لئے تیار ہیں جو ہمارے پیشرو رکھتے تھے، کیا ہم اپنے ایمان کی خاطر ہر ممکن قربانی دینے کے لئے تیار ہیں یا جو الفاظ ہم اپنے عہد میں دہراتے ہیں وہ محض کھوکھلے اور بے معنی دعوے ہیں؟ سو یہ ہر عہدیدار اور ہررکن شوریٰ کے لئے غور و فکر کرنے کی چیز ہے۔

ہر عہدیدار اور رکن شوریٰ کی ذمہ داری

اراکین شوریٰ یہ نہ سمجھیں کہ وہ شوریٰ کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے آزاد ہیں بلکہ اب سے آپ کو اپنی روحانی اور اخلاقی حالت کو بہتر بنانے کے لئے مسلسل کوشش کرنی چاہئے، مزید برآں اپنی کوتاہیوں کی پردہ پوشی کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہوئے یہ دعا کرنی چاہئے کہ جو بھی منصوبے تجویز کئے گئے ہیں اور جو بعد میں خلیفۂ وقت کی طرف سے منظور ہوں اُن پر احسن طریق سے عمل درآمد کیا جائے۔ آپ کو دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ شوریٰ کےتمام مجوزہ منصوبہ جات اور سفارشات میں برکت ڈالے اور یہ نہیں ہونا چاہئے کہ آپ صرف بلحاظ اپنے انتظامی امور بہتری پیدا کریں بلکہ اِس سے بھی بڑھ کر آپ کو یہ دعا کرنی چاہئے کہ آپ کا شمار اُن لوگوں میں ہو جو عبادت الٰہی میں بڑھتے چلے جائیں اور جن کی روحانی اور اخلاقی حالتیں ایسی ہو جائیں کہ وہ دوسروں کے لئے حقیقی نمونہ بن جائیں۔

ہر رکن شوریٰ اور عہدیدار کو متحدہ طور پر کوشش کرنی چاہئے

حضور انور ایدہ الله نےببات تبلیغ و تربیت مجلس شوریٰ کے تمام اراکین کو قرآن پاک و جماعتی لٹریچر کی اشاعت اور پھیلاؤ کی غیر معمولی اہمیت کی جانب یادہانی کروانے کے بعد ارشاد فرمایا! ہر رکن شوریٰ اور عہدیدار کوایم ٹی اے انٹرنیشنل کو غیر احمدیوں اور غیر مسلموں سے متعارف کروانے کی متحدہ کوشش اور منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔ مزید ارشاد فرمایا اگر آپ بطور نمائندگان شوریٰ اور عہدیداران اپنا کردار لگن اور عاجزی کے ساتھ ادا کرتے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کے لئے صدق دل سے سجدہ ریز ہوتے رہیں گے تو یقیناً اُس کی مدد اور رحمتیں پہلے سے بڑھ کر جماعت پر برسیں گی۔

ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے

ہمارے قول و فعل میں کبھی کوئی معمولی سا بھی تضاد نہ ہو اور یہ کہ ہمارے تمام اعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں۔ یقیناً آج جہاں ہم دنیا میں امن و سلامتی کا بکلی فقدان دیکھ رہے ہیں، بنی نوع انسان کے لئے واحد راہِ نجات اور انسانیت کو تباہی سے بچانے کا واحدذریعہ اپنے خالق کو پہچاننا اور اُس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے۔ ہمیں پہل کرنی چاہئے اور اپنی قوموں کے لوگوں کو بیدار کرنا چاہئے، ہم یہ اُس وقت تک نہیں کر سکتے جب تک کہ ہم خود اُن تعلیمات اور اقدار کے مطابق زندگی نہ گزاریں جو قرآن پاک، رسول اللہ صلی الله علیہ و سلم اور اِس دَور میں مسیح موعود علیہ السلام نے ہمارے سامنے رکھی ہیں۔

تبھی اراکین شوریٰ اپنا مقصد پورا کر رہے ہوں گے

اختتامی دعا سے قبل حضور انور ایدہ الله نے تاکید فرمائی! ہمیں اِس بات کویقینی بنانا چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ احمدیت کا پیغام سنیں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مقصد بعثت کو سمجھیں، تبھی اراکین شوریٰ اپنا مقصد پورا اَورخلیفۂ وقت کی مدد کر رہے ہوں گے نیز اس بات کو یقینی بنا رہے ہوں گے کہ دنیا بھر کے احباب جماعت اسلام کی حقیقی اور حتمی فتح کے لئے خلیفۃ المسیح کے ہاتھ پر متحد ہو جائیں۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

یوم خلافت کے موقع پر قارئین الفضل آن لائن کے لئے ایک حسین اور لازوال تحفہ

اگلا پڑھیں

سلسلہ خلافت کا