• 20 اپریل, 2024

نماز کیا ہے؟

’’نماز کیا ہے؟ یہ ایک خاص دعا ہے مگر لوگ اس کو بادشاہوں کا ٹیکس سمجھتے ہیں۔ نادان اتنا نہیں جانتے کہ بھلا خدا تعالیٰ کو ان باتوں کی کیا حاجت ہے۔ اس کے غنائِ ذاتی کو اس بات کی کیا حاجت ہے کہ انسان دعا، تسبیح اور تہلیل میں مصروف ہے بلکہ اس میں انسان کا اپنا ہی فائدہ ہے کہ وہ اس طریق پر اپنے مطلب کو پہنچ جاتا ہے مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ آجکل عبادات اور تقویٰ اور دینداری سے محبت نہیں ہے۔ اس کی وجہ ایک عام زہریلا اثر رسم کا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی محبت سرد ہو رہی ہے اور عبادت میں جس قسم کا مزا آنا چاہئے وہ مزا نہیں آتا۔ دنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں جس میں لذّت اور ایک خاص حظّ اللہ تعالیٰ نے نہ رکھا ہو۔ جس طرح پر ایک مریض ایک عمدہ سے عمدہ خوش ذائقہ چیز کا مزہ نہیں اٹھا سکتا اور وہ اسے تلخ یا بالکل پھیکا سمجھتا ہے اسی طرح وہ لوگ جو عبادت الٰہی میں حظّ اور لذت نہیں پاتے ان کو اپنی بیماری کا فکر کرنا چاہئے کیونکہ جیسا مَیں نے ابھی کہا ہے دنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں خدا تعالیٰ نے کوئی نہ کوئی لذّت نہ رکھی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس عبادت میں اس کے لئے لذّت اور سرور نہ ہو۔ لذت اور سرور تو ہے مگر اس سے حظّ اٹھانے والا بھی تو ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذاریات: 57) اب انسان جبکہ عبادت ہی کے لئے پیدا ہوا ہے۔ ضروری ہے کہ عبادت میں لذت اور سرور بھی درجہ غایت کا رکھا ہو۔ اس بات کو ہم اپنے روز مرہ کے مشاہدہ اور تجربے سے خوب سمجھ سکتے ہیں۔ مثلاً دیکھو اناج اور تمام خوردنی اور نوشیدنی اشیاء انسان کے لئے پیدا ہوئی ہیں تو کیا ان سے وہ ایک لذت اور حظ نہیں پاتا ہے؟کیا اس ذائقہ، مزے اور احساس کے لئے اس کے منہ میں زبان موجودنہیں؟ کیا وہ خوبصورت اشیاء دیکھ کر نباتات ہوں یا جمادات۔ حیوانات ہوں یا انسان حظّ نہیں پاتا؟ کیا دل خوش کن اور سریلی آوازوں سے اس کے کان محظوظ نہیں ہوتے؟پھر کیا کوئی دلیل اَور بھی اس امر کے اثبات کے لئے مطلوب ہے کہ عبادت میں لذت نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے عورت اور مرد کو جوڑا پیدا کیا اور مرد کو رغبت دی ہے اب اس میں زبردستی نہیں کی بلکہ ایک لذّت بھی دکھلائی ہے۔ اگر محض توالد و تناسل ہی مقصود بالذات ہوتا تو مطلب پورا نہ ہو سکتا۔ … خدا تعالیٰ کی علّت غائی بندوں کا پیدا کرنا تھا اور اس سبب کے لئے ایک تعلق عورت مرد میں قائم کیا اور ضمناً اس میں ایک حظّ رکھ دیا جو اکثر نادانوں کے لئے مقصود بالذات ہو گیا ہے۔اسی طرح سے خوب سمجھ لو کہ عبادت بھی کوئی بوجھ اور ٹیکس نہیں۔ اس میں بھی ایک لذت اور سرور ہے اور یہ لذت اور سرور دنیا کی تمام لذتوں اور تمام حظوظ نفس سے بالا تر اور بلند ہے… جیسے ایک مریض کسی عمدہ سے عمدہ خوش ذائقہ غذا کی لذت سے محروم ہے اسی طرح پر، ہاں ٹھیک ایسا ہی وہ کم بخت انسان ہے جو عبادت الٰہی سے لذت نہیں پا سکتا‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ159-160 ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

برازیل کے شہر پیٹروپولس میں بارشوں سے شدید تباہی اور جماعتی خدمات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جون 2022