• 25 اپریل, 2024

بُری تدبیر کرنے والے اللہ کے سامنے ٹھہر نہیں سکتے ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
گزشتہ 100سال کا جائزہ لیں تو زلزلوں اور آسمانی آفات کی تعداد گزشتہ کئی 100سال سے زیادہ ہے۔ گزشتہ گیارہ بارہ سو سال میں اتنی آفات نہیں آئیں جتنی گزشتہ 100سال میں آئی ہیں۔ اس سال بھی کئی زلزلے اور طوفان آئے اور دنیا میں کئی جگہ آئے، یہ انسان کو وارننگ ہے کہ خدا کو پہچانو۔ ہر احمدی کا کام ہے کہ جہاں اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرے دنیا کو بھی بتائے کہ ان آفات سے بچنے کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ ایک خدا کو پہچانو اور اس کے پیاروں کو ہنسی ٹھٹھے کا نشانہ نہ بناؤ۔

ساری دنیا میں اس سال چند مہینوں میں جو قدرتی آفات آئی ہیں، ان کا مختصر جائزہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں، کبھی یہ نہیں ہوا کہ چند ماہ میں دنیا کا ہر خطہ کسی نہ کسی آفت کی لپیٹ میں آ گیا ہو لیکن اس سال آپ دیکھیں گے کہ ہر جگہ آفات آ رہی ہیں۔ ان کو بتائیں کہ اب بھی وقت ہے کہ انسان خدا کو پہچانے۔ یہ چھوٹے درجہ کی جو آفات ہیں یہ انتہائی درجہ کی بھی ہو سکتی ہیں۔ پس ہر احمدی پہلے سے بڑھ کر دنیا تک خدا کا پیغام پہنچانے والا بن جائے۔ مَیں نے جومعلومات لی تھیں، پتہ نہیں یہ مکمل بھی ہیں کہ نہیں لیکن اس کے مطابق اس سال فروری میں انڈونیشیا میں Floods آئے، 3لاکھ چالیس ہزار آدمی گھروں سے بے گھر ہو گئے۔ پھر 2زلزلے آئے 6.4 اور 6.3 ریکٹر سکیل میں میگنی چیوڈ تھا۔ پھر چند گھنٹوں کے وقفے سے انڈونیشیا، سماٹرا میں زلزلہ آیا۔ پھر سولومن آئی لینڈز پیسیفک میں زلزلہ آیا، بہت بڑا زلزلہ تھا، بڑی تباہی پھیلائی اور ہزاروں آدمی بے گھر ہو گئے۔ ریکٹر سکیل پر 8.1 میگنی چیوڈتھا۔ پھر پاکستان میں Floods آئے، کراچی میں بارشوں سے بے تحاشا Floods آئے۔ ہزاروں آدمی بے گھر ہو گئے، کئی مرے، کہتے ہیں کہ بلوچستان میں تقریباً 25 لاکھ آدمی متاثر ہوئے۔ 80 ہزار گھر تباہ ہو گئے، ساڑھے 6ہزار گاؤں برباد ہو گئے۔ پھر جون میں پاکستان میں سائیکلون (Cyclone) کا خطرہ تھا، بہرحال وہ ٹل گیا لیکن دوسری طرف بلوچستان کی طرف چلا گیا، وہاں تباہی پھیلائی۔ پھر جون میں بنگلہ دیش میں ایک بہت بڑا طوفان آیا جس سے بڑی تباہی ہوئی۔ پھر جولائی میں انڈیا میں Floods آئے، پھر جولائی میں یوکے میں بھی Floods آئے اور آدھا یو کے ڈوب گیا اس سے پہلے جو طوفان آ چکے ہیں اس سے جرمنی وغیرہ ہر جگہ متاثر ہوئے تھے۔ پھر پاکستان میں آسمانی بجلی گرنے سے بڑی تباہی ہوئی، پھر جاپان میں زلزلہ آیا اس کا بھی 6.8 میگنی چیوڈ تھا۔ پھر اگست میں امریکہ میں طوفان آئے، کئی عمارتیں گر گئیں، کافی تباہی ہوئی۔ چین میں پُل گر گئے جو طوفان سےCollapse ہوئے اور کافی تباہی ہوئی۔ نارتھ کوریا میں بارشوں اور Flood سے تباہی ہوئی۔ پھر پیرو میں زلزلہ آیا، اس نے بڑی تباہی مچائی۔ پاکستان میں اس کے بعد پھر دوبارہ Floods آئے تو یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے بارہ میں مَیں نے مختصراًبتایا ہے، یہ توجہ دلانے والی ہیں۔ آسٹریلیا میں طوفان سے بڑی تباہی آئی، ان کی بڑی بڑی موٹرویز ڈوب گئیں، بلکہ بہہ گئیں جس کا وہاں تصور نہیں تھا۔ پھر برکینا فاسو افریقہ میں پچھلے دنوں بارش ہوئی، خوفناک تباہی آئی، دو لاکھ آدمی متاثر ہوئے۔ پھر ہوائی (Hawai) میں ہر یکین (Hurricane) سے تباہی آئی اور ساتھ زلزلہ بھی آیا اور وہ کہتے ہیں ہوائی میں اس قسم کے طوفانوں اور زلزلوں کا بہت کم امکان ہوتا ہے۔ پھر بحیرہ عرب (Arabian Sea) میں طوفان آیا، کہتے ہیں دوسرے سمندروں میں تو ایسا طوفان آتا ہے، لیکن اس قسم کا طوفان بحیرئہ عرب میں کبھی نہیں آتا۔ وہی طوفان خشکی پر بھی چڑھ سکتا تھا جس کو ٹراپیکل سائیکلون (Tropical Cyclone) کہتے ہیں۔ البامہ (Alabama) میں طوفان آیا، پہلے وارننگ تھی، انہوں نے بڑی تیاری کی تھی، اس کے باوجود اس نے بڑی تباہی پھیلائی۔ کہتے ہیں کہ اس میں ایک ہائی سکول کی ایک عمارت گر گئی، عمارت میں لوگوں نے پناہ لی ہوئی تھی، دوسری جگہ پناہ لی تو وہ عمارت تباہ ہو گئی اور اس طرح بہت ساری عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ جہاں لوگ پناہ لیتے تھے اسی کو یہ ٹارینڈو (Tornado) اڑا کر لے جاتا تھا۔ اسی طرح جنوبی افریقہ میں بھی بڑا طوفان آیا۔ یہ ساری چیزیں بتا رہی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر کام کر رہی ہے اور انسان کو اس طرف توجہ دلا رہی ہے کہ ایک خدا کی پہچان کرو اور حد سے آگے نہ بڑھو، انبیاء کا اور خدا کا استہزا ء نہ کرو۔

یہ آیت جومَیں نے تلاوت کی ہے، اس میں بھی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، اس کا ترجمہ یہ ہے کہ کیا وہ لوگ جنہوں نے بُری تدبیریں کیں امن میں ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس عذاب وہاں سے آ جائےجہاں سے وہ گمان نہ کرتے ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہی بتایا ہے کہ بُری تدبیر کرنے والے اللہ کے سامنے ٹھہر نہیں سکتے ہیں۔ جب یہ لوگ حد سے بڑھتے ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ کی چکی چلتی ہے۔ پس یہ بظاہر جو چھوٹے چھوٹے طوفان اور زلزلے ایک تسلسل کے ساتھ اس سال دنیا میں آئے ہیں، ان سے عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ مغرب کو بھی اور مشرق کو بھی اور ہر مذہب والے کو بھی۔ مسلمانوں کو بھی اور دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو بھی۔ اس بات کو سوچیں اور وجہ تلاش کریں کہ کیوں خدا کا عذاب بھڑ کا ہے۔ آواز دینے والے کی اس آواز پر غور کریں، جو آپ نے فرمایا تھا کہ مَیں نہ آیا ہوتا تو بلاؤں میں تاخیر ہو جاتی۔ پس اگر ان بلاؤں سے بچنا ہے تو اس آنے والے کی آواز پر مسلمانوں کو بھی غور کرنا ہو گا اور عیسائیوں کو بھی غور کرنا ہو گا اور دوسرے مذاہب والوں کو بھی غور کرنا ہو گا اور لامذہب والوں کو بھی غور کرنا ہو گا۔ ورنہ پھر آواز دینے والے کا یہ اعلان بھی ہے کہ: ’’اے یورپ! ’’تُو بھی امن میں نہیں اور اے ایشیا! تُو بھی محفوظ نہیں اور اے جزائر کے رہنے والو! کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کرے گا۔ مَیں شہروں کو گرتے دیکھتا ہوں اور آبادیوں کو ویران پاتا ہوں۔ وہ واحد یگانہ ایک مدت تک خاموش رہا اور اس کی آنکھوں کے سامنے مکروہ کام کئے گئے اور وہ چپ رہا۔ مگر اب وہ ہیبت کے ساتھ اپنا چہرہ دکھلائے گا۔ جس کے کان سننے کے ہوں سنے کہ وہ وقت دور نہیں۔ مَیں نے کوشش کی کہ خدا کی امان کے نیچے سب کو جمع کروں‘‘۔

پھر آپؑ فرماتے ہیں: ’’خدا غضب میں دھیما ہے تو بہ کرو تا تم پر رحم کیا جائے۔ جو خدا کو چھوڑتا ہے وہ کیڑا ہے نہ کہ آدمی۔ اور جو اُس سے نہیں ڈرتا وہ مُردہ ہے نہ کہ زندہ‘‘۔

(حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد22 صفحہ269 مطبوعہ لندن)

پس یہ پیغام ہے جو آج ہر احمدی نے دنیا میں، دنیا کی بقا کے لئے، دنیا کوبچانے کے لئے دینا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی خدا کی حقیقی پہچان کی توفیق دے اور دنیا کو بھی اس واحد خدا کی پہچان کرانے والا بنائے تا اس واحد اور یگانہ خدا کے عذاب کی بجائے ہم اس کے رحم کو حاصل کرنے والے بن سکیں۔

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل لندن مورخہ 14تا 20ستمبر 2007ء ص 5 تا 7)

(خطبہ جمعہ 24؍ اگست 2007ء)

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 نومبر 2020