• 20 اپریل, 2024

اسلام کی آغوش میں دنیا کو بلا کر

اسلام کی آغوش میں دنیا کو بلا کر
ہم عہدوں کو، وعدوں کو خلیفہ سے نبھا کر
پھر دین کی خاطر بڑی قسموں کو اٹھا کر
ہم جان کو ، اموال کو داؤ پہ لگا کر

ہر چند کہ راہوں میں بہت پیر جلیں گے
اے میرِ سفر!! انصار تیرے تیز چلیں گے

دشمن کا ارادہ تھا کہ املاک جلا دیں
منزل سے اٹھا دیں، انہیں رستے سے ہٹا دیں
یہ سانس بھی لیتے ہیں، کڑی کوئی سزا دیں
اپنا یہ قرینہ ہے کہ ہم پھر بھی دعا دیں

ہم جان بھی واریں گے، نہیں آہ بھریں گے
اے میر سفر!! انصار تیرے تیز چلیں گے

پھر قید میں معصوم ہے، بوڑھا ہے، جواں ہے
اس شہر محبت میں بھی اک آہ و فغاں ہے
کہنے کو تو راوی میری آنکھوں میں رواں ہے
اے میرے خلیفہ!! تیری مسکان میں جاں ہے

ہم تیری محبت میں سبھی درد سہیں گے
اے میر سفر!! انصار تیرے تیز چلیں گے

کانٹے میرے قدموں میں بچھائے بھی گئے تھے
ہم خون شہیداں میں نہائے بھی گئے تھے
زنجیروں میں باندھے ہوئے لائے بھی گئے تھے
ہم دار پہ ہنستے ہوئے پائے بھی گئے تھے

ہم رسم وفاداری کا پھر پاس رکھیں گے
اے میر سفر!! انصار تیرے تیز چلیں گے

پھر سے میرے مولا!! تیرے فرمان چلیں گے
اک دین کے اندر سبھی ادیان چلیں گے
طوفان سے نکلیں گے، شبستان چلیں گے
مسرور کے جھنڈے تلے شاہان چلیں گے

قادر کے نوشتے ہیں، کبھی یہ نہ ٹلیں گے
اے میر سفر!! انصار تیرے تیز چلیں گے

(اطہر حفیظ فراز)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23دسمبر 2019

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25دسمبر 2019