• 24 اپریل, 2024

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے بطور یادہانی چند ضروری ہدایات برائے شعبہ وقف نو

مکرم و محترم ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب اسلام آباد، یوکے کی طرف سے سہ روزہ الفضل انٹرنیشنل کی یکم جنوری 2021ء کی اشاعت میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی نیشنل عاملہ بیلجیئم کے ساتھ ہونے والی (آن لائن) ملاقات کی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس میں حضور انور نے نیشنل سیکرٹری شعبہ وقف نو کو جوہدایات ارشاد فرمائیں وہ (متعلقہ حصہ) بطور یاددہانی ارسال ہیں۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء
آپ لکھتے ہیں:۔

٭… اس کے بعد سیکرٹری وقفِ نو نے تعا ر ف کروایا۔ یہ بھی مربی سلسلہ ہیں۔ اس پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایا کہ سارے مربیان کے پاس ہی کام ہیں، باقی جماعت کے افراد کام نہیں کرنا چاہتے؟ مربیان کو ہی Elect کر رہے ہیں کہ اپنا کام بھی کریں اور عاملہ کا کام بھی کریں۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے سیکرٹری وقفِ نو سے دریافت فرمایا کہ آپ کے وقفِ نو کتنے ہیں؟ سیکرٹری نے عرض کیا کہ تجنیدکے مطابق واقفینِ نو کی کل تعداد 299 ہے۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے دریافت فرمایا کہ ان میں سے 15 سال سے اوپر کے کتنے ہیں؟ سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیا کہ اس طرح معین تعداد معلوم نہیں ہے۔

اس پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایا کہ کیوں نہیں معلوم۔ سیکرٹری وقفِ نو ہونے کا کیا فائدہ ہے۔ ابھی تک یہ ہی سمجھ نہیں آئی کہ کام کیسے کرنا ہے۔ وقفِ نو کی تحریک کا آغاز ہوئے 33 سال ہو گئے ہیں ، ابھی تک بیلجیم جماعت کو یہ ہی پتہ نہیں چلا کہ فگرز کیسے اکٹھے کرنے ہیں، بار بار میں سرکلر بھیج رہا ہوں کہ 15سال کی عمر کے بعد وقف کے بانڈ رینیو کرنے چاہیئں۔اور جب اٹھارہ سال کے یونیورسٹی جائیں تب بھی تجدید ہونی چاہئے۔یہ بانڈ فل کروا رہے ہیں کہ وقف جاری رکھنا چاہتے ہیں کہ نہیں۔

٭… اس پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیا کہ کچھ نے بھیجا ہے۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایا کہ ‘‘کچھ نے بھیجا ہے ’’ تو پھر فائدہ کیا؟ کیا اس لیے مربی سلسلہ کو سیکرٹری وقفِ نو بنایا تھا کہ پتہ ہی نہ چلے کہ تعداد کیا ہے، کس کس کیٹیگری میں آتے ہیں اور ان سے کیا کام لینا ہے۔ اگر یہ پتہ ہو تب ہی تو آپ انہیں سلیبس بھیج سکتے ہیں ، پھر ہی ان کے امتحان لے سکتے ہیں۔ آپ سلیبس نہیں پڑھاتے، اب تو وقفِ نو کا اکیس سال تک کی عمر کا سلیبس بن چکا ہوا ہے۔کیا آپ نے تمام واقفینِ نو کو سلیبس پہنچا دیا ہے۔

٭… اس پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیا جی حضور پہنچائیں گے۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایا کہ ‘‘پہنچائیں گے’’پہنچایا نہیں ہے۔ یہ تو کام کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔ آئے تو ایسے تھے کہ پتہ نہیں کیا تیر مارا ہے، میرے سامنے پتہ نہیں کیا رپورٹیں پیش کردیں گے۔ مجھے رپورٹیں تو نہیں چاہئیں، مجھے تو یہ چاہیے کہ حقیقت میں کام کیا ہوا ہے۔ 15سال کے بچوں کا پتہ ہونا چاہیے کہ کتنے سکول جارہے ہیں، پڑھائی چھوڑ تو نہیں دی، پھر پتہ ہونا چاہیے کہ کونسی یونیورسٹی میں جارہے ہیں ، کیا کیا پڑھائی کررہے ہیں۔ ان کو گائیڈنس دے رہے ہیں کہ نہیں۔ صرف چار آدمی جامعہ میں بھیجنے سے مقصد تو پورا نہیں ہوجاتا کہ ہمارے اتنے بچے جامعہ میں چلے گئے۔ یہ بتائیں کہ کتنے بچے ڈاکٹر بنے، کتنے ٹیچر بنے اور کب وہ وقف کے لیے پیش کرنے والے ہیں۔ دیگر مضامین سے تعلق رکھنے والے کتنے ہیں۔ کتنے لڑکے ہیں، کتنی لڑکیاں ہیں۔ یہ ساری معلومات ہونی چاہئیں۔

٭… فرمایا؛پھر جو اعدادو شمار ہیں، ان پر کام کریں۔ دیکھیں کہ وہ وقف میں آنے کے لیے تیار ہیں کہ نہیں، وقف کریں گے یا صرف ٹائٹل لگایا ہوا ہے۔ باقاعدہ ایک سکیم بنا کے ڈیٹا اکٹھا کرنا چاہیے کہ اِن اِن عمروں کی کیٹیگری کے لوگ ہیں۔ یہ یہ پڑھائی کر رہے ہیں، یہ فارغ ہو چکے ہیں۔ اب آئندہ یہ وقف کرنا چاہتے ہیں کہ نہیں؟ اگر کرنا چاہتے ہیں تو کیا تعلیم مکمل کرنے کے بعد کچھ ایکسپیرنس لینا چاہتے ہیں ، کیا تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے آگے پڑھائی کرنے یا ٹریننگ لینے کے لیے مجھ سے پوچھا ہے؟ یا مجھے لکھا ہے کہ ہم نے تعلیم مکمل کر لی ہے، اب ہمارے لیے کیا حکم ہے، ہم کیا کریں، اپنا کوئی کام کریں یا جماعت احمدیہ کو، نظام کو ہماری کوئی ضرورت ہے۔ یہ تمام انفارمیشن آپ کی طرف سے آئے تو ہم ان کو مزید آگے گائیڈکر سکتے ہیں۔ اگر آپ سیکرٹریان نیشنل اور لوکل سطح پر کام نہیں کررہے تو خلیفہ وقت کو کہاں سے انفارمیشن ملنی ہے؟ بہت کام ہونے والا ہے۔ ایک مہینہ کے اندر اندر مجھے اس کی ساری رپورٹ بھجوائیں۔

٭… بعد ازاں سیکرٹری تعلیم سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ کے پاس یونیورسٹی جانے والے طلباء کا ڈیٹا ہے؟ اس پر سیکرٹری صاحب نے عرض کیا کہ میرے پاس ابھی تک صرف لڑکوں کا ڈیٹا ہے اور اس کے مطابق 19 ایسے ہیں جو بیچلرز یا ماسٹرز کررہے ہیں۔لڑکیوں کا ہمارے پاس مکمل ڈیٹا نہیں ہے۔ اس پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے ارشاد فرمایا کہ آپ جماعت کے سیکرٹری ہیں، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کا ڈیٹا ہونا چاہیے۔ پھر اس کے مطابق ان کو گائیڈ کریں۔ ان کی کونسلنگ ہونی چاہیے۔ ان کی گائیڈنس ہونی چاہیے کہ کس طرح انہوں نے آگے پڑھنا ہے، کن فیلڈز میں جماعت کو ضرورت ہے، ان کے فائدے کے لیے کیا مضامین ہو سکتے ہیں۔ سیکرٹری تعلیم کا یہ بھی کام ہے کہ ان کی گائیڈنس اور کونسلنگ کریں۔ وقفِ نو والے وقفِ نو کو کریں اور سیکرٹری تعلیم باقی جماعت کے سٹوڈنٹس کو گائڈنس فراہم کرے۔‘‘

(بشکریہ الفضل انٹرنیشنل)

(از: لقمان احمد کشور، انچارج شعبہ وقف نو مرکزیہ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جنوری 2021