• 16 اپریل, 2024

دعا کی فرضیت کے 4 اسباب

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’اگر میرے بندے میر ی نسبت سوال کریں کہ وہ کہاں ہے تو ان کو کہہ کہ وہ تم سے بہت قریب ہے۔ مَیں دعا کرنے والے کی دعا سنتاہوں۔ پس چاہئے کہ دعاؤں سے میرا وصل ڈھونڈیں اور مجھ پر ایمان لاویں تاکہ کامیاب ہوں۔‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی۔ روحانی خزائن جلد10 صفحہ396)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’دعا جو خدا تعالیٰ کے پاک کلام نے مسلمانوں پر فرض کی ہے اس کی فرضیت کے چار سبب ہیں۔ (1) ایک یہ کہ تا ہر ایک وقت اور ہر ایک حالت میں خدا تعالیٰ کی طرف رجوع ہوکر توحید پر پختگی حاصل ہو کیونکہ خدا سے مانگنا اس بات کا اقرار کرنا ہے کہ مرادوں کا دینے والا صرف خدا ہے۔ (2) دوسرے یہ کہ تا دعا کے قبول ہونے اور مراد کے ملنے پر ایمان قوی ہو۔ (3) تیسرے یہ کہ اگر کسی اور رنگ میں عنایت الٰہی شامل حال ہو تو علم اور حکمت زیادت پکڑے۔ (4) چوتھے یہ کہ اگر دعا کی قبولیت کا الہام اور رؤیا کے ساتھ وعدہ دیا جائے اور اُسی طرح ظہور میں آوے تو معرفت الٰہی ترقی کرے اور معرفت سے یقین اور یقین سے محبت اور محبت سے ہر ایک گناہ اور غیر اللہ سے انقطاع حاصل ہو جو حقیقی نجات کا ثمرہ ہے‘‘۔

(ایام الصلح۔ روحانی خزائن جلد14 صفحہ242)

پھر آپ ؑ نے فرمایا:
’’دنیا میں کوئی نبی نہیں آیا جس نے دعا کی تعلیم نہیں دی۔ یہ دعا ایک ایسی شے ہے جو عبودیت اور ربوبیت میں ایک رشتہ پیدا کرتی ہے۔ اس راہ میں قدم رکھنا بھی مشکل ہے۔ لیکن جو قدم رکھتا ہے پھر دعا ایک ایسا ذریعہ ہے کہ ان مشکلات کو آسان اور سہل کر دیتا ہے … جب انسان خداتعالیٰ سے متواتر دعائیں مانگتا ہے تو وہ اور ہی انسان ہو جاتاہے۔ اس کی روحانی کدورتیں دور ہوکر اس کو ایک قسم کی راحت اور سرورملتاہے اور ہر قسم کے تعصب اور ریاکاری سے الگ ہوکر وہ تمام مشکلات کو جو اس کی راہ میں پیداہوں برادشت کر لیتاہے۔ خداکے لئے ان سختیوں کو جو دوسرے برداشت نہیں کرتے اور نہیں کر سکتے صرف اس لئے کہ خداتعالیٰ راضی ہوجاوے برداشت کرتاہے۔ تب خداتعالیٰ جو رحمن رحیم خداہے اور سراسررحمت ہے اس پر نظر کرتاہے اور اس کی ساری کلفتوں اور کدورتوں کو سرور سے بدل دیتاہے‘‘۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ274۔275، ایڈیشن1984)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جنوری 2021