• 25 اپریل, 2024

دعاؤں کو مانگنے کے طریقے

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانوں میں سے ہم پر ایک بہت بڑا احسان یہ بھی ہے کہ دعاؤں کو مانگنے کے طریقے بھی ہمیں سکھائے۔ ایک دعا کا ذکر احادیث میں اس طرح ملتا ہے جو دراصل تو ہمارے لئے ہی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو یہ دعا کرنی چاہئے۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا کیا کرتے تھے کہ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُبِکَ مِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ وَدُعَآءٍ لَّا یُسْمَعُ وَمِنْ نَّفْسٍ لَّا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَّا یَنْفَعُ۔ اَعُوْذُبِکَ مِنْ ھٰٓؤُلَآءِ الْاَرْبَع۔ کہ اے اللہ! مَیں تیری پناہ چاہتا ہوں ایسے دل سے جو خشوع نہیں کرتا۔ اور ایسی دعا سے جو سنی نہیں جاتی۔ اور ایسے نفس سے جو سیر نہیں ہوتا۔ اور ایسے علم سے جو نفع رساں نہیں ہے۔ مَیں تجھ سے ان چاروں سے پناہ چاہتا ہوں۔

(سنن الترمذی کتاب الدعوات باب 68 حدیث: 3482)

اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم اس دعا کو سمجھنے والے بھی ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اَور دعا بھی پیش کرتا ہوں۔ یہ جو دعا ہے عاجزی اور خَشْیَۃ اللّٰہ کی اُن بلندیوں تک پہنچی ہوئی ہے جو آپؐ کی خشیت کا ایک کامل نمونہ ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر دعا کرتے ہوئے آپؐ نے اپنے مولیٰ کے حضور عرض کیا کہ اے اللہ! تُو میری باتوں کو سنتا ہے اور میرے حال کو دیکھتا ہے۔ میری پوشیدہ باتوں اور ظاہری امور سے تو خوب واقف ہے۔ میرا کوئی بھی معاملہ تجھ پر کچھ بھی تو مخفی نہیں۔ مَیں ایک بدحال فقیر اور محتاج ہوں۔ تیری مدد اور پناہ کا طالب، سہما اور ڈرا ہوا، اپنے گناہوں کا اقراری ہوں اور معترف ہو کر مَیں تیرے پاس آیا ہوں۔ میں تجھ سے ایک عاجز مسکین کی طرح سوال کرتا ہوں۔ تیرے حضورمَیں ایک ذلیل گنہگار کی طرح زاری کرتا ہوں۔ ایک اندھے نابینا کی طرح خوفزدہ تجھ سے دعا کرتا ہوں۔ میری گردن تیرے آگے جھکی ہوئی ہے۔ میرے آنسو تیرے حضور بہ رہے ہیں۔ میرا جسم تیرا مطیع ہو کر سجدے میں گرا پڑا ہے اور ناک خاک آلودہ ہے۔ اے اللہ! تُو مجھے اپنے حضور دعا کرنے میں بدبخت نہ ٹھہرا دینا۔ میرے ساتھ مہربانی اور رحم کا سلوک فرمانا۔ اے وہ جو سب سے زیادہ التجاؤں کو قبول کرتا ہے اور سب سے بہتر عطا فرمانے والا ہے، میری دعا قبول کر لینا۔

(المعجم الکبیر للطبرانی جلد11 صفحہ140 عطاء عن ابن عباس حدیث: 11405مطبوعہ داراحیاء التراث العربی)

پس یہ وہ عظیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہوں نے خشیۃ اللہ کا عظیم نمونہ ہر آن اپنی اُمّت کے سامنے پیش فرمایا۔ ہر بات دیکھ لیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دیکھ لیں اس خشیت سے بھرا پڑا ہے۔ خدا تعالیٰ کے خوف سے لرزاں و ترساں ہیں۔ باوجود اس کے کہ خدا تعالیٰ کے مقرب ترین آپ ہیں۔ ان کے ساتھ جڑنے والوں نے بھی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ کی خوشخبری سنی ہے۔ پس یہ اسوہ حسنہ ہے اور یہ خَشْیَۃ اللّٰہ ہے۔ اگر ہم نے اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی اور اس چیز کو اپنایا، اپنے اندر پیدا کیا تو ہم بھی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے والے بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 3 اگست 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

بہتان طرازی اور الزام تراشی کی شناخت اور اس کی اشاعت سے اجتناب کا حکم

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ