• 19 اپریل, 2024

افراد جماعت سُرینام کے لئے اعلیٰ سول ایوارڈز

سُرینام دنیا کے ان خوش نصیب ممالک میں سے ایک ہے جہاں مذہبی رواداری اور مذ ہبی ہم آہنگی موجود اور قائم و دائم ہے۔ رنگ، نسل،مذہب اور عقیدے سے بالاتر ہو کر افراد کی ملکی، قومی اور سماجی خدمات کو سراہا جاتا ہے، اور ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ لوگ کھلے دل کے ساتھ ایک دوسری کی خوشی غمی اور دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔مذہبی اور قومی تہواروں پر یہ مناظر عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔

سرینام 25نومبر 1975ء کو ایک آزاد ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ظاہر ہوا۔ اور امسال اس ملک نے اپنا 46 واں چھیالیسواں یوم آزادی منایا۔ ہر سال یوم آزادی کے موقعہ پر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو صدارتی ایورڈز سے نوازا جاتا ہے، اور امسال خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت سرینام کے صدر محترم شمشیر علی صاحب، شیخ علی بخش صاحب اور مبلغ سلسلہ سمیت کل پانچ افراد جماعت کو ان کی مذہبی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں صدر جمہوریہ کی طرف سے اعلیٰ سول ایوارڈ اور سند امتیاز سے نوازا گیا۔ خاکسار کی ملک میں عدم موجودگی کی وجہ سے بڑے بیٹے عزیزم محمد صہیب اسد نے خاکسار کا ایوارڈ وصول کیا، اور محترم شمشیر علی صاحب صاحب اپنی علالت کی وجہ سے اس تقریب میں شامل نہیں ہو سکے اور ان کی بیٹی عزیزہ فرزانہ مہ جبیں نے ان کا ایوارڈ وصول کیا۔

آزادی سکوائر میں ایک پر وقار تقریب میں ملک کے صدر (Mr. Chandrikapersad Santokhi) مسٹر چندریکا پرشاد سنتوکھی نے اپنی کابینہ کے ساتھ مل کر یہ ایورڈ تقسیم کئے۔ اور صدر مملکت نے ہر گروپ کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔

امسال دیگر افراد کے ساتھ لجنہ اماء اللہ سُرینام کی تین ممبرات محترمہ مریم جمن بخش صاحبہ، محترمہ کلثوم علی جان صاحبہ اور محترمہ جمراتن علی جان صاحبہ کو بھی طلائی تمغے اور سرٹیفیکیٹ دیا گیا۔ موجودہ عالمی وباء کی وجہ سے محدود تعداد میں لوگوں کو اس تقریب میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی۔یہ تقریب نیشنل ٹی وی پر لائیو نشر ہوئی۔

سُرینام کی جماعتی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ مرکزی مبلغ سلسلہ کو سول ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

روزنامہ الفضل آن لائن کے تمام قارئین سے دعا کی درخواست ہے کہ خداتعالیٰ یہ اعزاز جماعت سرینام کے لئے مبارک فرمائے، اور جماعت کے نفوس و اموال میں برکت ڈالے۔ آمین۔

(رپورٹ: لئیق احمد مشتاق۔ مبلغ سلسلہ سُرینام، جنوبی امریکہ)

پچھلا پڑھیں

بہتان طرازی اور الزام تراشی کی شناخت اور اس کی اشاعت سے اجتناب کا حکم

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ