• 19 اپریل, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 73)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر73

مرکب صفات Compound adjectives

یہ اکثر فارسی ہوتے ہیں اور اکثر بطور اسم فاعل (یعنی وہ اسم noun جو کام کرنے والے شخص کو ظاہر کرے جیسے لکھنے والا۔ noun of agency) استعمال کئے جاتے ہیں۔ انہیں کسی اسم کے ساتھ امر یعنی حکم کا صیغہ یا ایک اور اسم ملانے سے بنایا جاتا ہے۔

دار کے ساتھ: جیسے دل دار یعنی محبوب اور پیارا Captivating/ charming، جاندار زندہ، طاقت ور alive/ energetic، وفادار یعنی وفا کرنے والا، مخلص ایماندار faithful/ loyal، مالدار اور زردار دونوں کا معنی ایک ہے یعنی امیر انسان صاحب جائیداد وغیرہ۔

بر کے ساتھ: جیسے دلبریعنی حبیب، پریتم beloved، پیامبر یعنی سفیر، قاصد messenger، جاں بر یہ فارسی مرکب لفظ ہے جو جان بردن سے بنا ہے یعنی سلامت رہنا، نامہ بر یعنی ڈاکیا، چٹھی رساں جیسے قمر بدایونی نامہ بر کو شعر میں استعمال کرتے ہوئے کہتے ہیں

؎نامہ بر تو ہی بتا تو نے تو دیکھے ہوں گے
کیسے ہوتے ہیں وہ خط جن کے جواب آتے ہیں

باز کے ساتھ: جانباز یعنی جان پر کھیلنے والا brave/daring، دغابازcheater، دھوکے باز، کبوتر باز pigeon-breeder، ہوا باز یعنی جہاز اڑانے والاpilot، بہانہ باز یعنی جھوٹ بول کر کام یا محنت سے بچنے والا، سست، کاہل making lame excuses

ساز کے ساتھ: حیلہ سازیعنی مکار، فریبی artful/wily/ playing tricks، دم ساز یعنی ہمدرد ساتھ دینے والا a friend and companion، زمانہ ساز یعنی منفی معنوں کے لحاظ سے ابن الوقت، بدلتے وقت کے ساتھ بدلنے جانے والااور مثبت معنوں میں ایسا شخص جو حالات و واقعات کا گہرا علم اور تجربہ رکھتا ہو experienced/time-server/opportunist، کار سازیعنی کام پورے کرنے والا حاجتیں بر لانے والا خدا تعالیٰ benefactor۔ حضرت مسیح موعودؑ اپنے منظوم (poetical) کلام میں فرماتے ہیں:

اے خدا اے کارساز و عیب پوش و کردگار
اے میرے پیارے میرے محسن میرے پروردگار

جعل ساز یعنی نقلی روپیہ یا دستاویز بنانے والا forger/fraud

آور (ور) کے ساتھ: ناموریعنی مشہور، ممتاز، نمایاں کام کرنے والا Famous/celebrity۔ ایک احمدی کو جو تعلق اور عشق حضرت مسیح موعودؑ سے ہے جو چھپ نہیں سکتا تو اس مضمون کو مضطر خیر آبادی کا یہ شعر خوب بیان کرتا ہے۔

دل کیا کرے جو راز محبت کا کھل گیا
میں کیا کروں کہ عشق ہی اک نامور سے ہے

زور آور یعنی طاقتور vigorous، دلاور یعنی بہادر، سورما valiant قد آور یعنی لمبے قد کا، مانی ہوئی حیثیت والا مشہور آدمی۔

خواہ کے ساتھ: خواہ فارسی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں چاہنا جیسے کہتے ہیں خواہ ایک بھی انسان ساتھ نہ دے۔ انگریزی میں اس کے لئے whether/either کا لفظ آتا ہے۔ میں آپ کا خیر خواہ ہوں یعنی آپ کی بھلائی چاہتا ہوں۔ ہم اس تاخیر پر آپ سے معذرت خواہ ہیں۔

اس کے علاوہ خواہ کے معنی ہیں چاہنا یا ارادہ ہونا یعنی desire/ wish خیر خواہ یعنی کسی کی بھلائی چاہنے والا well-wisher، خاطر خواہ یعنی اطمینان بخش حد تک، مرضی کے مطابق جیسے ہمارے کاروبار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے یعنی a desired or more than expected profit، خوامخواہ (خواہ مخواہ) یعنی بے ساختہ، خودبخود، بلاوجہ inevitably/ unwantedly چاہو یا چاہو، معذرت خواہ یعنی معافی چاہنا۔

اندیش کے ساتھ: اندیش فارسی لفظ ہے جس کے معنی ہیں فکر اور اندیشہ،دور اندیش یعنی انجام پر نظر رکھنے والا، ہوشیار wise/foreseeing/keen، خیر اندیش یعنی خیر سگال (یہ بھی ایک فارسی لفظ ہے یعنی اندیشہ کرنا، خیال کرنا اور خیر کے ساتھ مل کر اس کے معنی ہیں کہنے والا، گانے والا، خیر اور بھلائی چاہنے والا جیسے کہتے ہیں خیر سگالی کا پیغام دیا)، دعا گو یہ خیر خواہ کا متبادل ہے، کوتہ اندیش یعنی بغیر سوچے سمجھے کام کرنے والا جو دور اندیش نہ ہو، کم عقل myopic/ lacking foresight or intellectual insight، بد اندیش کسی کا برا چاہنے والا، مخالف malicious۔

اس فہرست میں مزید مرکب صفات بھی ہیں جو آئندہ سبق میں شامل کیے جائیں گے۔ اس سے قبل ہم نے اس بات پر بحث کی تھی کہ اسم کس طرح بنائے جاتے ہیں۔ یہاں ہم ان الفاظ کو مد نظر رکھتے ہوئے جو آج کے سبق میں شامل کیے گئے ہیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں صفات سے اسما کیسے بنائے جاتے ہیں۔ مثلاً خیر سگال ایک صفت ہے اور خیر سگالی اسم ہے یعنی وہ شخص جو کسی کی بھلائی چاہے اسے خیر سگال کہیں گے اور اس کے اس عمل کا نام یا اسم خیر سگالی ہے یعنی خیر چاہنا۔ پھر بد اندیش (صفت) سے بد اندیشی یعنی برا چاہنے کے عمل کا نام۔ اسی طرح دور اندیش سے دور اندیشی۔ اس طرح صفات سے مزید صفات بن جاتی ہیں جیسے معذرت خواہ صفت ہے جیسے ادارہ اس تکلیف پر صارفین سے معذرت خواہ ہے اور معذرت خواہانہ اسی سے بننے والی ایک اور صفت ہے یعنی گفتگو کا ایسا انداز جس میں معذرت کی جارہی ہو۔ جیسے اس نے معذرت خواہانہ apologetic انداز میں کہا۔ طالب علم نے معذرت خواہانہ انداز اپنایا۔ اسی طرح زور آور سے زور آوری اور قد آور سے قد آوری وغیرہ۔ پس صفات کے آخر پر (ی) لگانے سے عام طور پر اسم بن جاتا ہے۔ بہادر سے بہادری اور عاجز سے عاجزی وغیرہ۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
اگر معقولی طور پر نظر کریں تب بھی ظاہر ہے کہ ضلالت کا زمانہ عبادت اور طاعت الہٰی کے لئے دوسرے زمانہ سے زیادہ تر موجب قربت و ثواب ہے پس وہ دوسرے زمانوں سے زیادہ افضل ہے اور اس کی عبادتیں بباعث شدت و صعوبت اپنی قبولیت سے قریب ہیں اور اس زمانہ کے عابد رحمت الہٰی کے زیادہ تر مستحق ہیں کیونکہ سچے عابد وں اور ایمانداروں کا مرتبہ ایسے ہی وقت میں عنداللہ متّحقق ہوتا ہے کہ جب تمام زمانہ پر دنیا پرستی کی ظلمت طاری ہو اور سچ کی طرف نظر ڈالنے سے جان جانے کا اندیشہ ہو اور یہ بات خود ظاہر ہے کہ جب دل افسردہ اور مردہ ہوجائیں اور سب کسی کو جیفۂ دنیا ہی پیارا دکھائی دیتا ہو اور ہر طرف اس روحانی موت کی زہرناک ہوا چل رہی ہو اور محبت الہٰیہ یک لخت دلوں سے اٹھ گئی ہو اور روبحق ہونے میں اور وفادار بندہ بننے میں کئی نوع کے ضرر متصوّر ہوں نہ کوئی اس راہ کا رفیق نظر آوے اور نہ کوئی اس طریق کا ہمدم ملے بلکہ اس راہ کی خواہش کرنے والے پر موت تک پہنچانے والی مصیبتیں دکھائی دیں اور لوگوں کی نظر میں ذلیل اور حقیر ٹھہرتا ہو تو ایسے وقت میں ثابت قدم ہوکر اپنے محبوب حقیقی کی طرف رخ کرلینا اور ناہموار عزیزوں اور دوستوں اور خویشوں اور اقارب کی رفاقت چھوڑ دینا اور غربت اور بے کسی اور تنہائی کی تکلیفوں کو اپنے سر پر قبول کرلینا اور دکھ پانے اور ذلیل ہونے اور مرنے کی کچھ پرواہ نہ کرنا حقیقت میں ایسا کام ہے کہ بجز اولوالعزم مرسلوں اور نبیوں اور صدیقوں کے جن پر فضلِ احدیّت کی بارشیں ہوتی ہیں اور جو اپنے محبوب کی طرف بلا اختیار کھینچے جاتے ہیں اور کسی سے انجام پذیر نہیں ہوسکتا اور حقیقت میں ایسے وقت کی ثابت قدمی اور صبر اور عبادت الہٰی کا ثواب بھی وہ ملتا ہے کہ جو کسی دوسرے وقت میں ہرگز نہیں مل سکتا۔ سو اسی جہت سے لیلۃ القدر کی ایسے ہی زمانہ میں بنا ڈالی گئی کہ جس میں بباعث سخت ضلالت کے نیکی پر قائم ہونا کسی بڑے جوانمرد کاکام تھا یہی زمانہ ہے جس میں جوانمردوں کی قدرومنزلت ظاہر ہوتی ہے اور نامردوں کی ذلّت بہ پایۂ ثبوت پہنچتی ہے۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد1 صفحہ641-643)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

معقولی: عقل کے مطابق Logically

ضلالت: گمراہی، غفلت، جہالت deviation from the right path

موجب قربت و ثواب: یعنی خداتعالیٰ کے قرب اور ثواب کی وجہ بن جانا۔

بباعث: یعنی کی وجہ سے

صعوبت: دشواری، مصیبت hardships

عنداللہ متحقق ہونا: خدا تعالیٰ کے نزدیک یا حضور کسی بات کا سچ ثابت ہونا established

دنیا پرستی کی ظلمت: to become materialistic and spiritually blind

جیفۂ دنیا: دنیا کا مردہ جسم یعنی مادیت جس میں زندگی نہیں ہے مگر کشش بہت ہے۔ جیسے مکانات، زیورات، زمین، دولت وغیرہ Carcass of this material world

زہر ناک: زہر سے بھرا ہوا، پُر، معمور، لبریز، اثر پذیر poisonous ؛ جیسے: درد ناک، آتش ناک، شرم ناک، افسوس ناک، حیرت ناک وغیرہ۔

کئی نوع کے ضرر متصوّر ہوں: کئی طرح کے نقصانات کا خیال آئے۔ متصوّر یعنی خیال Imagination/ estimation

راہ کا رفیق: ہم خیال، ساتھ دینے والا، جو منزل تک پہنچنے میں مدد کرے۔

طریق کا ہمدم: ایک جیسے عقیدے، خیال، نظریے اور فلسفہ پر یقین رکھنے والے لوگ۔like-minded people

ناہموار: (مجازاً metaphorically) نالائق، بے ادب، بدتمیز، غیر شائستہ، پست، ناموزوں۔ ناہموار(حقیقی معنیliteral) اونچا نیچا، جیسے کچا اور ناہموار راستہ Uneven/rough

اولوالعزم: بلند ہمت Determined

جہت: پہلو، لحاظ، سمت، زاویہ، سبب، وجہ cause/reason

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی