• 24 اپریل, 2024

توکل علی اللہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس آپ ﷺ نے سات یا آٹھ دینار رکھوائے۔ آخری بیماری میں فرمایا کہ عائشہ وہ سونا جو تمہارے پاس تھا کیا ہوا؟ حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں میں نے عرض کیا کہ وہ میرے پاس ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ وہ صدقہ کر دو۔ پھر حضرت عائشہؓ کسی کام میں مصروف ہو گئیں پھر آپ ﷺ کو جب دوبارہ ہوش آئی تو پوچھا کہ وہ صدقہ کر دیا ؟ حضرت عائشہؓ نے جواب دیا کہ ابھی نہیں کیا۔ آپؐ نے ان کو بھیجا کہ جاؤ ابھی جاؤ اور میرے پاس لے کے آؤ۔ آپؐ نے وہ دینار منگوا کر اپنے ہاتھ پر رکھ کر گِنے اور پھر فرمایا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے رب پر کیا توکل ہوا اگر خدا سے ملاقات اور دنیا سے رخصت ہوتے وقت یہ دینار اس کے پاس ہوں۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دینار صدقہ کر دیئے لیکن آپؐ نے دوسروں کو یہ نصیحت فرمائی کہ میں تو اللہ تعالیٰ کا نبی اور محبوب ہوں، یہ میرے ساتھ سلوک ہے۔ اللہ تعالیٰ پر تم توکل بھی کرو لیکن اپنی اولاد کو فقر اور ابتلا سے بچانے کے لیے ان کے لیے اگر تمہارے پاس کوئی جائیداد ہے یا کوئی رقم ہے تو چھوڑ کر جاؤ۔ 1/3 حصہ سے زیادہ کی وصیت کی اجازت نہیں دی اور اللہ تعالیٰ نے اس لیے قرآن کریم میں تفصیل سے وراثت کا طریق بھی بتا دیا لیکن ساتھ ہی آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ ابن آدم کے دل کی ہر وادی میں ایک گھاٹی ہوتی ہے۔ ہر انسان کے دل میں ایک گھاٹی ہے، ایک وادی ہے اور جس کا دل ان سب گھاٹیوں کے پیچھے لگا رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی پرواہ نہیں کرتا کہ کون سی وادی اس کی ہلاکت کا سبب بنتی ہے اور جو اللہ تعالیٰ پر توکل کرتا ہے تو اللہ اسے ان سب گھاٹیوں سے بچا لیتا ہے۔ پس اسلام دنیا کے کاموں کی بھی اجازت دیتا ہے لیکن رات دن صرف جائیدادیں بنانے اور دنیا کے کاموں میں مبتلا رہنے سے منع کرتا ہے اور بنیادی چیز جس کی طرف توجہ دلاتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس پر توکل ہے اور جب یہ ہو تو دنیاوی مشکلات سے بھی انسان بچ جاتا ہے۔‘‘

(اختتامی خطاب برموقع جلسہ سالانہ جرمنی مورخہ7 جولائی 2019ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 فروری 2020