• 19 اپریل, 2024

خدا کی ایک قہری تجلّی۔عالمی جنگ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
’’اگر ہم ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنا چھوڑ دیں گے تو ہمارا شمار بھی ان لوگوں میں ہوگا جو اعلیٰ اخلاقی اقدار اور معیار سے بے بہرہ ہیں۔ قطع نظر اِس بات کے کہ ہماری بات سنی جاتی ہے یا کوئی اثر پیدا کرتی ہے یا نہیں، ہمیں قیام امن کی خاطر دوسروں کو نصائح کرتے رہنا ہو گا۔…لہٰذا میں آپ سب لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنی تمام تر کوششیں صَرف کر کے قیام امن کے لیے کوشش کریں تاکہ ہم اُمید کی کرن کو زندہ رکھ سکیں کیونکہ ایک وقت آئے گا جب دنیا کے تمام خطوں میں حقیقی امن اور انصاف قائم ہو جائے گا۔ (ان شاء اللہ)

ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جب انسانی کوششیں بے کار ہو جاتی ہیں اس وقت خدا تعالیٰ اپنی تقدیر جاری کر کے بنی نوع انسان کی تقدیر کا فیصلہ کر دیتا ہے۔ قبل اس کے کہ خدا کی تقدیر حرکت میں آئے اور انسان حکمِ خدا کے ہاتھوں مجبور ہو کر لوگوں کے حقوق کی ادائیگی کی طرف متوجہ ہو۔ بہتر ہو گا کہ دنیا کے لوگ خود اِن اہم باتوں کی طرف توجہ کر لیں کیونکہ جب خدا تعالیٰ پکڑنے پر آتا ہے تو اس کا قہر بنی نوع انسان کو انتہائی خوفناک اور بھیانک انداز میں پکڑتا ہے۔

آج کے دَور میں خدا کی ایک قہری تجلی ایک اَور عالمی جنگ کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایسی جنگ کے بد اثرات اور تباہی صرف ایک روایتی جنگ یا صرف موجودہ نسل تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔ در حقیقت اس کے ہولناک نتائج آئندہ کئی نسلوں تک ظاہر ہوتے رہیں گے۔ ایسی جنگ کا المناک نتیجہ تو ان نو مولود بچوں کو بھگتنا پڑے گا جو اب یا آئندہ پیدا ہوں گے۔ جو ہتھیار آج موجود ہیں وہ اِس قدر تباہ کن ہیں کہ ان کے نتیجہ میں نسلاً بعد نسلٍ بچوں کے جینیاتی یا جسمانی طور پر معذور پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔‘‘

(خطاب مورخہ 24 مارچ 2012ء بمقام طاہر ہال بیت الفتوح بر موقع نویں سالانہ امن کانفرنس)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 فروری 2020