• 23 اپریل, 2024

جگا گئے ہیں زمانے کو رتجگے اُس کے

جلیں گے وقت کے ہر موڑ پر دیے اُس کے
تمام منزلیں اُس کی ہیں، راستے اس کے

وہی تو تھا کہ جو سلطانِ حرف و حکمت تھا
قلم کرشمہ تھا اور حرف معجزے اُس کے

جہانِ نَو کے نوشتے اسی کی تحریریں
محبتوں کے منادی مکالمے اُس کے

وہ عکسِ یار تھا اور آئینہ نما بھی تھا
نرالی شان، انوکھے تھے مرتبے اُس کے

یہ تذکرے، یہ تجسّس اسی کا نذرانہ
جگا گئے ہیں زمانے کو رتجگے اُس کے

اندھیری شب کی یہ دیوار گر پڑے گی رشیدؔ
کرن بدست جو نکلیں گے قافلے اُس کے

(رشید قیصرانی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2021

اگلا پڑھیں

گورنمنٹ ایسا قانون بنائے کہ جس میں ہر ایک فریق صرف اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کرے اور دوسرے فریق پر گند اچھالنے کی اجازت نہ ہو۔