• 19 اپریل, 2024

آج کی دعا

رَبِّ اِنَّ قَوۡمِیۡ کَذَّبُوۡنِ ﴿۱۱۸﴾ ۖ فَافۡتَحۡ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَہُمۡ فَتۡحًا وَّ نَجِّنِیۡ وَ مَنۡ مَّعِیَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۹﴾

(سورۃ الشعراء آیت نمبر118۔119)

ترجمہ:اے میرے رب ! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے ۔ پس میرے درمیان اور ان کے درمیان واضح فیصلہ کر دے اور مجھے نجات بخش اور اُن کو بھی جو مومنوں میں سے میرے ساتھ ہیں۔

یہ حضرت نوح علیہ السلام کی حالت مغلوبیت میں نصرت طلبی کی دعا ہے۔

جب حضرت نوحؑ نے اپنی قوم کو خدا کا پیغام بتمام و کمال پہنچا دیا اور انہوں نے مسلسل انکار کیا اور کہا کہ اے نوح ہم تجھے سنگسار کردیں گے اگر تم اپنے اس کام سے باز نہ آئے۔ تب بھی آپ انہیں سمجھا تے رہے کہ کاش وہ سمجھ جائیں مگر انہوں نے استہزا کیا۔ اس پر خدا نے آپؑ کو اور آپ کے متبعین کو کشتی میں سوار کر کے پانی کے عذاب سے بچا لیا اور اس قوم کو تباہ کردیا۔

پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز احباب جماعت کو موجودہ حالات کے پیش نظر مسلسل دعاؤں کی طرف توجہ دلا رہے ہیں ۔آپ اس دعا کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

فَافْتَحْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَھُمْ فَتْحًا وَ نَجِّنِیْ وَ مَنْ مَّعِیَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ

(سورۃ الشعراء: 119)

پس میرے درمیان اور ان کے درمیان واضح فیصلہ کر دے اور مجھے نجات بخش اور ان کو بھی جو مومنوں میں سے میرے ساتھ ہیں۔ انبیاء اور ان کی جماعتوں کا اصل ہتھیار تو دعا ہی ہے اور اس زمانے میں تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے واضح فرما دیا ہے کہ ہماری کامیابی، ہماری فتوحات دعا کے ذریعے سے ہونی ہیں۔ نہ کہ کسی ہتھیار سے، نہ کسی احتجاج سے۔

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ نمبر36 جدید ایڈیشن ربوہ)

نہ کسی اور ذریعے سے۔ پس دعاؤں کو مستقل مزاجی سے کرتے چلے جانا یہی ہمارا فرض ہے اور یہی ہماری کامیابی کی ضمانت ہے۔

(خطبہ جمعہ 10؍ ستمبر 2010ء)

حضرت اقدس مسیحِ موعود ؑخدا تعالیٰ کے حضور اپنی مناجات پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

اے خدا شیطان پہ مجھ کو فتح دے رحمت کے ساتھ
وہ اکٹھی کر رہا ہے اپنی فوجیں بے شمار
کھا رہا ہےدیں طمانچے ہاتھ سے قوموں کے آج
اک تزلزل میں پڑا اسلام کا عالی منار
کیوں کریں گے وہ مدد ان کو مدد سے کیا غرض
ہم تو کافر ہو چکے ان کی نظر میں باربار
وحیِ حق کی بات ہے ہوکر رہے گی بے خطا
کچھ دنوں کر صبر ہو کر متقی اور بردبار
یہ گماں مت کر کہ یہ سب بدگمانی ہے معاف
قرض ہے واپس ملے گا تجھ کو یہ سارا ادھار

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2021

اگلا پڑھیں

گورنمنٹ ایسا قانون بنائے کہ جس میں ہر ایک فریق صرف اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کرے اور دوسرے فریق پر گند اچھالنے کی اجازت نہ ہو۔