• 25 اپریل, 2024

اس کے نظارے بھی جماعت احمدیہ نے بہت دیکھے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
الحمدللہ کہ اس کے نظارے بھی جماعت احمدیہ نے بہت دیکھے۔ اب یہ صرف قرآن کریم کا بیان مومنین کے لئے نہیں ہے بلکہ ہمارے ایمانوں کو تقویت دینے کے لئے ایسی پیشگوئیاں بھی قرآن شریف میں موجود ہیں جو غیروں کا منہ بند کرنے کے لئے بھی کافی ہیں۔ اور ہر پاک دل یہ گواہی دیتاہے کہ یہ کتاب علیم و خبیر خداکی طرف سے ہے جوآنحضرت ﷺپر اتری۔ بعض ایسی خبریں ہیں مستقبل کے متعلق اور حالات کے متعلق کہ صحابہ شاید اس وقت اس کا اندازہ بھی نہ کرسکتے ہوں ۔ مثلاً جیسے فرمایا کہ {وَ اِذَا السَّمَآءُ کُشِطَتۡ}(التکویر :۱۲) اور جب آسمان کی کھال ادھیڑ دی جائے گی۔ اب آسمان کے رازوں کی جستجو کرنے والے گویا آسمان کی کھال ادھیڑنے کے برابر ہی کام ہے۔ زمانہ قدیم میں اجرام فلکی کوانسان ظاہری آنکھ سے ہی دیکھ سکتاتھا۔ ابھی تک دور بین وغیرہ کی ایجاد نہ ہوئی تھی۔ پھر ۱۶۰۹ء میں اٹلی کے سائنسدان گلیلیو (Galileo Galilei) نے دوربین ایجاد کی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اجرام فلکی کے بارہ میں کئی دریافتیں کرنی شروع کیں جس میں Sun Spots، چاند پر پہاڑ اورمشتری (Jupiter) کے چار چاندوں کا انکشاف تھا۔ اسی طرح گلیلیو اور دوسرے ماہرین نے آسمان میں موجود اجرام کے بارہ میں بڑی تفاصیل بیان کیں ۔ (انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا زیر لفظ Astronomy)

آئندہ زمانہ میں ظاہر ہونے والی خبریں جو اس زمانہ میں ظاہر ہورہی ہیں اور آئندہ بھی ظاہر ہوتی چلی جائیں گی جن کو قرآن کریم نے بیان کیاہے اس میں جو ہم آج کل دیکھتے ہیں اس میں Radiation کا عذاب ہے اور Atomic Warfare ہے۔ فرمایا {یَوۡمَ تَکُوۡنُ السَّمَآءُ کَالۡمُہۡلِ۔وَ تَکُوۡنُ الۡجِبَالُ کَالۡعِہۡنِ۔وَ لَا یَسۡـَٔلُ حَمِیۡمٌ حَمِیۡمًا۔یُّبَصَّرُوۡنَہُمۡ ؕ یَوَدُّ الۡمُجۡرِمُ لَوۡ یَفۡتَدِیۡ مِنۡ عَذَابِ یَوۡمِئِذٍۭ بِبَنِیۡہِ}(سورۃ ا لمعارج :۹تا ۱۲)۔ جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گا۔ اور پہاڑ دُھنی ہوئی اون کی طرح ہوجائیں گے۔ اور کوئی گہرا دوست کسی گہرے دوست کا (حال) نہ پوچھے گا۔ وہ اُنہیں اچھی طرح دکھلا دیئے جائیں گے۔ مجرم یہ چاہے گا کہ کاش وہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے فدیہ میں دے سکے اپنے بیٹوں کو۔

جب Atomic Warfare ہو تو اس وقت یہ ممکن ہے کہ آسمان کَالْمُھْل یعنی پگھلے ہوئے تانبے کی طرح دکھائی دے۔ اس میں Radiation کے عذاب کی طر ف اشارہ ہے جو کہ اتنی خوفناک چیز ہے کہ اب تک جہاں جہاں تجربے ہوئے ہیں وہاں لازماً یہی باتیں دکھائی دی ہیں کہ وہ ایسا وقت ہوتاہے کہ کوئی اپنے کسی گہرے دوست کوبھی نہیں پوچھتا۔یہاں تک کہ عورتیں اپنے بچوں کو بھول گئی ہیں اور ہرایک کے اندر Atomic Warfare سے یا Radiation سے اتنی خوفناک گھبراہٹ پیداہوتی ہے کہ اگر اس وقت کسی سے پوچھا جائے تووہ اپنے بچوں کوقربان کرنے کے لئے بھی تیار ہوجاتی ہیں کہ اس مصیبت سے نجات ہو کسی طرح۔

دوسری جنگ عظیم میں یہ نظارے دیکھے گئے۔حالانکہ وہ بہت کم طاقت کے ایٹم بم تھے اور اب تو اس سے کئی گنا زیادہ طاقت کے ایٹم بم تیار ہو چکے ہیں اور اس وقت جو دنیا کے حالا ت ہیں وہ یہی نظر آ رہے ہیں کہ دنیا بڑی تیزی سے تباہی کے کنارے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پس آج ہمیشہ کی طرح جماعت احمدیہ کا فرض ہے، جس کے دل میں انسانیت کا درد ہے کہ انسانیت کو بچانے کے لئے دعائیں کریں اور بہت دعائیں کریں ۔ دنیا خدا کو پہچان لے اور تباہی سے جس حد تک بچ سکتی ہے ،بچے۔

(خطبہ جمعہ 9؍ مئی 2003ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 ستمبر 2020