• 25 اپریل, 2024

اسلام میں غض بصر کی تعلیم

• ہر ایک پرہیز گار جو اپنے دل کو پاک رکھناچاہتا ہے اس کو نہیں چاہئے کہ حیوانوں کی طرح جس طرف چاہے بے محابانظر اُٹھا کر دیکھ لیا کرے بلکہ اس کے لئے اس تمدّنی زندگی میں غضِ بصر کی عادت ڈالنا ضروری ہے اور یہ وہ مبارک عادت ہے جس سے اس کی یہ طبعی حالت ایک بھاری خلق کے رنگ میں آجائے گی۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ344)

• اسلام نے جو یہ حکم دیا ہے کہ مرد عورت سے اور عورت مرد سے پردہ کرے اس سے غرض یہ ہے کہ نفس ِانسانی پھسلنے اور ٹھوکر کھانے کی حد سے بچا رہے۔ کیونکہ ابتداء میں اس کی یہی حالت ہوتی ہے کہ وہ بدیوں کی طرف جھکا پڑتا ہے اور ذرا سی بھی تحریک ہو تو بدی پر ایسے گرتا ہے جیسے کئی دنوں کا بھوکا آدمی کسی لذیذ کھانے پر۔ یہ انسان کا فرض ہے کہ اس کی اصلاح کرے…یہ ہے سِرّ اسلامی پردہ کا۔ اور میں نے خصوصیت سے اسے ان مسلمانوں کے لئے بیان کیا ہے جن کو اسلام کے احکام اور حقیقت کی خبر نہیں۔

(البدر جلد3 نمبر 34 مورخہ 8ستمبر 1904ء صفحہ6 سے7 بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد سوم صفحہ 93)

• مومن کو نہیں چاہئے کہ دریدہ دہن بنے یا بے محابا اپنی آنکھ کو ہرطرف اٹھائے پھرے، بلکہ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ (النور: 31) پر عمل کر کے نظر کو نیچی رکھنا چاہئے اور بد نظری کے اسباب سے بچنا چاہئے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ533 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

رپورٹ جلسہ سالانہ امریکہ 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 ستمبر 2022