• 20 اپریل, 2024

یہ خوبصورت نشانیاں یا صفات جس گر وہ یا جماعت میں پیدا ہو جائیں …

یہ خوبصورت نشانیاں یا صفات جس گر وہ یا جماعت میں پیدا ہو جائیں
وہ حقیقی ایمان لانے والوں اور ایمان لانے والیوں کی جماعت ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔

وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَیُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ۔ اُولٰٓئِکَ سَیَرْحَمُھُمُ اللّٰہُ۔ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ

(التوبۃ:71)

اس آیت کا ترجمہ ہے کہ مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بُری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ یہی ہیں جن پر اللہ ضرور رحم کرے گا۔ یقینا اللہ کامل غلبہ والا اور بہت حکمت والا ہے۔

اس آیت میں، جیسا کہ ترجمہ سے سب نے سن لیا، مومن مردوں اور مومن عورتوں کی صفات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ خوبصورت نشانیاں یا صفات جس گر وہ یا جماعت میں پیدا ہو جائیں وہ حقیقی ایمان لانے والوں اور ایمان لانے والیوں کی جماعت ہے۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں مومنین کی جماعت کی سات خصوصیات بیان فرمائی ہیں۔ پہلی خصوصیت یہ کہ ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں۔ ایسے محبت کرنے والے ہوتے ہیں جو ہر وقت ایک دوسرے کی مدد پر کمر بستہ ہوں۔ دوسری بات یہ بیان فرمائی کہ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں، نیکیوں کا پرچار کرنے والے ہیں۔ جہاں وہ اپنے لئے اللہ تعالیٰ سے خیر چاہتے ہیں، دوسروں کے لئے بھی خیر چاہنے والے ہیں اور چاہتے ہیں کہ نیکیاں قائم کرکے اور پیار اور محبت قائم کرکے ایک ایسی جماعت بنا دیں جو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر سچے دل سے عمل کرنے والی ہو۔

تیسری بات یہ بیان فرمائی کہ بری باتوں سے روکتے ہیں۔ ہر ایسی بات جس کے کرنے سے اللہ تعالیٰ کے احکامات کی نفی ہوتی ہے اس سے روکتے ہیں۔ ظالم اور مظلوم دونوں کی مدد کرنے والے ہیں۔ ظالم کو ظلم سے روکنے والے ہیں اور مظلوم کی دادرسی اور مدد کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ اس کے لئے اگر قربانی بھی کرنی پڑے تو اس سے بھی دریغ نہیں کرتے تاکہ امن، سلامتی، محبت پیار اور بھائی چارے کی فضا قائم ہو۔

اور چوتھی بات یہ بیان فرمائی کہ نماز قائم کرتے ہیں۔ نماز جو کہ دین کا ستون ہے جس کے بارے میں حکم ہے کہ اس کا خاص خیال رکھو ورنہ مومن ہونے کا دعوٰی بے معنی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بے شمار جگہ پر نماز کی تاکید فرمائی ہے۔ آپؑ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’نمازبڑی ضروری چیز ہے اور مومن کا معراج ہے۔ خداتعالیٰ سے دعا مانگنے کا بہترین ذریعہ نماز ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد 2 صفحہ184جدید ایڈیشن مطبوعہ ربوہ)

پھر آپؑ فرماتے ہیں کہ: ’’نماز سے بڑھ کر اور کوئی وظیفہ نہیں ہے کیونکہ اس میں حمد الٰہی ہے، استغفار ہے اور درود شریف۔ تمام وظائف اور اور اد کا مجموعہ یہی نماز ہے‘‘۔ جتنے بھی ورد ہیں ان کا مجموعہ یہی نماز ہے ’’اور اس سے ہر قسم کے غم ّ وہم ّدُور ہوتے ہیں اور مشکلات حل ہوتی ہیں‘‘۔

(ملفوظات جلد 3 صفحہ310-311جدید ایڈیشن مطبوعہ ربوہ)

پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے نماز کو سنوار کر پڑھنا، وقت پر پڑھنا، جماعت کے ساتھ پڑھنا، یہ ایک مومن کی خصوصیات ہیں اور ہونی چاہئیں۔ پھر پانچویں بات یہ بتائی کہ مومن زکوٰۃ دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں۔ اس کی تفصیل میں آگے جا کر بیان کروں گا۔

اور چھٹی بات یہ بیان کی کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بجا آوری کے لئے اللہ اور اس کے رسول کے حکموں پر خوشدلی سے عمل کرتے ہیں۔ اور ساتویں بات یہ کہ ایسے مومن جو اِن خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرتا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا رحم حاصل کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے ایمان والوں سے ہمیشہ رحمت اور شفقت کا سلوک فرماتا ہے۔

ہمیشہ یاد رکھو کہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کی یہ خصوصیات اس خدا نے بیان کی ہیں جو بہت حکمت والا اور کامل غلبہ والا ہے۔ پس اس حکیم اور عزیز خدا سے تعلق جوڑ کر اور اس کے حکموں پر عمل کرکے ہمارے اندر بھی حکمت اور دانائی پیدا ہو گی تبھی ہمارے اندر اس حکمت کی وجہ سے جو خداتعالیٰ اور اس کے رسول کے احکامات پر عمل کرنے سے پیدا ہوئی یا ہو گی، جماعتی مضبوطی، انصاف اور عدل قائم ہو گا۔ اس حکمت کی وجہ سے من حیث الجماعت ہمارے اندر سے جہالت کا خاتمہ ہو گا اور ہم عقل اور حکمت سے چلتے ہوئے جہاں اپنے آپ کو مضبوط کرتے چلے جائیں گے، آپس میں محبت اور بھائی چارے کو بڑھانے والے بنیں گے، وہاں اس پُر حکمت پیغام کو، اُس پیغام کو جو خدائے واحدویگانہ کا فہم و ادراک حاصل کروانے والا پیغام ہے، اس پیغام کو جسے اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کے عاشق صادق اور امام الزمان کو دنیا میں ہر بشر تک پہنچانے کے لئے بھیجا ہے اس مسیح و مہدی کی غلامی میں دنیا میں اس پیغام کو ہم پھیلانے والے بنیں گے اور پھر نتیجتاً اس غلبہ کو دیکھنے والے بنیں گے جس کا اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے وعدہ فرمایا ہے۔ اپنے اندر یہ خصوصیات پیدا کرکے ہم اُن انعامات کے وارث بنیں گے جن کا خداتعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے وعدہ فرمایا ہے۔

(خطبہ جمعہ 9؍ نومبر 2007ء بحوالہ alislam.org)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 نومبر 2020