• 25 اپریل, 2024

قومیت جائے فخر نہیں اصل تقویٰ ہے

فرمایا: خدا تعالیٰ نہ محض جسم سے راضی ہوتا ہے نہ قوم سے۔ اس کی نظر ہمیشہ تقویٰ پر ہے اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ (الحجرات: 14) یعنی اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ بزرگی رکھنے والا وہی ہے جو تم میں سے زیادہ متقی ہو۔ یہ بالکل جھوٹی باتیں ہیں کہ میں سید ہوں یا مغل ہوں یا پٹھان اور شیخ ہوں۔ اگر بڑی قومیت پرفخر کرتا ہے تو یہ فخر فضول ہے۔ مرنے کے بعد سب قو میں جاتی رہتی ہیں۔ خدا تعالیٰ کے حضور قومیت پر کوئی نظر نہیں اور کوئی شخص محض اعلیٰ خاندان میں سے ہونے کی وجہ سے نجات نہیں پا سکتا۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو کہا ہے کہ اے فاطمہ تواس بات پرناز نہ کر تو پیغمبر زادی ہے۔ خدا کے نزدیک قومیت کا لحاظ نہیں۔ وہاں جو مدارج ملتے ہیں وہ تقویٰ کے لحاظ سے ملتے ہیں۔ یہ قومیں اور قبائل دنیا کا عرف اور انتظام ہیں۔ خدا تعالیٰ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ خدا تعالیٰ کی محبت تقوی سے پیدا ہوتی ہے اور تقوی ہی مدارج عالیہ کا باعث ہوتاہے۔ اگر کوئی سید ہو اور وہ عیسائی ہوکر رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو گالیاں دے اور خدا تعالیٰ کے احکام کی بے حرمتی کرے۔ کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو آل رسول ہونے کی وجہ سے نجات دے گا اور وہ بہشت میں داخل ہوجائے گا ؟ اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللّٰہِ الۡاِسۡلَامُ (آل عمران: 20) اللہ تعالیٰ کے نزدیک تو سچا دین جونجات کا باعث ہوتا ہے اسلام ہے۔ اگر کوئی عیسائی ہو جاوے یا یہودی ہو یا آریہ ہو وہ خدا کے نزدیک عزت پانے کے لائق نہیں۔ خداتعالیٰ نے ذاتوں اور قوموں کواڑا دیا ہے۔ یہ دنیا کے انتظام اور عرف کے لئے قبائل ہیں۔ مگر ہم نے خوب غور کر لیا ہے کہ خدا تعالی کے حضور جو مدارج ملتے ہیں ان کا اصل باعث تقویٰ ہی ہے۔ جو متقی ہے وہ جنت میں جائے گا۔ خدا تعالی اس کے لیے فیصلہ کر چکا ہے۔ خدا تعالی کے نزدیک معزز متقی ہی ہے۔ پھر یہ جو فرمایا ہے اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الۡمُتَّقِیۡنَ (المائدة: 28) کہ اعمال اور دعا ئیں متقیوں کی قبول ہوتی ہیں۔ یہ نہیں کہا کہ مِنَ السَّیِّدِیْنَ۔ پھرمتقی کے لیے تو فرمایا وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۳﴾ وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ (الطلاق: 3،4) یعنی متقی کو ہرتنگی سے نجات ملتی ہے۔ اس کو ایسی جگہ سے رزق دیا جاتا ہے کہ اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔ اب بتاؤ کہ یہ وعدہ سیدوں سے ہوا ہے یا متقیوں سے۔ اور پھر یہ فرمایا ہے کہ متقی ہی اللہ تعالیٰ کے ولی ہوتے ہیں۔ یہ وعدہ بھی سیدوں سے نہیں ہوا۔ ولایت سے بڑھ کر اور کیا رتبہ ہوگا۔ یہ بھی متقی ہی کو ملا ہے۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ343-344 ایڈیشن1984ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ