• 20 اپریل, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط 20)

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں (قسط 20)

اِ ن لینڈ ڈیلی بلٹن اپنی 23 اکتوبر 2005ء کی اشاعت صفحہ A3 پر خبر دیتا ہے کہ
’’مسلمان زلزلہ سے متاثرین کے لئے فنڈز (رقم) اکٹھے کر رہے ہیں‘‘

اخبار لکھتا ہے کہ جماعت احمدیہ مسلمہ کے افراد چینو کی مسجد میں پاکستان، انڈیا اور افغانستان میں آنے والے زلزلہ کے متاثرین کے لئے رقم اکٹھی کر رہے ہیں۔ اس موقعہ پر امام شمشاد ناصر آف بیت الحمید مسجد نے کہا ہے کہ جماعت احمدیہ کے ممبران ہیومینیٹی فرسٹ کے ذریعہ رقوم اکٹھی کر رہے ہیں تا متاثرین کی مدد کی جا سکے۔ ہیومینٹی فرسٹ جماعت احمدیہ کے زیر انتظام آرگنائزیشن ہے جو ہر کسی کی بلا امتیاز مذہب اور رنگ و نسل خدمت کرتی ہے۔ یہ خبر اخبار کے سٹاف رائٹر میسن سٹاک سٹل نے لکھی ہے۔

’الاخبار‘ نے جو عیسائی اخبار ہے نے بھی خاکسار کا رمضان المبارک سے متعلق مضمون اکتوبر 2005ء کی اشاعت میں خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔

’العرب‘ عربی اخبا ر نے 26 اکتوبر 2005ء میں صفحہ 16 پر خاکسار کے ایک مضمون عربی زبان میں بعنوان ’’ہم رمضان المبارک سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘‘ کا بقیہ شائع کیا ہے جس میں صدقۃ الفطر، خدا کی راہ میں مال خرچ کرنے، رمضان کے آخری عشرہ، لیلۃ القدر اور پھر عیدالفطر کس طرح منائی جاتی ہے وغیرہ احکامات لکھے ہیں۔ اخبار نے مضمون کے ساتھ خاکسار کی تصویر بھی شائع کی ہے اور آخر میں مسجد بیت الحمید کا ایڈریس، فون نمبر اور ہماری Alislam.org کی ویب سائٹ بھی درج ہے۔

ہفت روزہ ’پاکستان ٹائمز‘ کیلیفورنیا نے اپنی اشاعت 27 اکتوبر 2005ء میں خاکسار کے اردو میں 2 مضامین خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کئے۔

ایک مضمون کا عنوان ہے کہ جمعۃ الوداع یا جمعۃ الاستقبال۔ یہ مضمون رمضان المبارک کے حوالہ سے لکھا گیا ہے۔ قرآن کریم کی سورۃ جمعہ کی آیات اور پھر 4 احادیث نبویہ ﷺ لکھی گئی ہیں جن میں جمعہ کی برکات، فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔ پھر ایک حدیث جس میں جمعہ نہ پڑھنے والوں کے لئے انذار بھی ہے اور پھر رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے بارہ میں جو غلط تصورات ہیں ان کے بارہ میں لکھا گیا ہے۔

دوسرا مضمون بھی اسی اخبار کے صفحہ 12 پر ہے۔ جس کا عنوان ہے ’’رمضان المبارک اور عید‘‘ اس مضمون میں خاکسار نے ’’عید کی روح اور عید کیسے منانی چاہئے‘‘ رمضان المبارک کا ایک پیغام عبادت الٰہی دوسرا پیغام خدمت خلق اور مضمون کے آخر میں خاکسار نے عید کے موقعہ پر زلزلہ (پاکستان میں) سے متاثر افراد کے لئے ان کا خاص خیال رکھنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ کیونکہ حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ میں اس طرف توجہ دلائی تھی۔

پاکستان پوسٹ نے اپنی 27 اکتوبر کی اشاعت میں صفحہ 45 پر ’’اسلامی صفحہ‘‘ کے عنوان سے خاکسار کی تصویر کے ساتھ ’’رمضان کا بابرکت مہینہ‘‘ پر خاکسار کا پورے صفحہ کا مضمون شائع کیا ہے۔ مضمون میں روزہ کے مسائل، روزے کا مقصد اور غرض و غایت کہ صرف بھوکا اور پیاسا رکھنا نہیں ہے بلکہ خداتعالیٰ کا قرب اور تقویٰ کا حصول ہے۔

روزہ رکھنے کی ترغیب، روزہ کس پر فرض ہے، روزہ کی عمر، روزہ رکھنے اور افطار کرنے کا وقت، سحری کی برکت، وہ امور جن سے روزہ ٹوٹتا ہے اور جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا، بلاعذر روزہ نہ رکھنے والے، رمضان کا پیغام اور روزہ کے فقہی مسائل، قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے درج کئے گئے ہیں۔ مضمون کے آخر میں مسجد بیت الحمید کا پتہ اور فون نمبرز درج ہیں۔

ہفت روزہ اردو لنک۔ اس کے ایڈیٹر مکرم شبیر غوری صاحب تھے۔ ان کے ساتھ خاکسار کے دوستانہ مراسم تھے۔ یہ کراچی میں ہوتے تھے اور بہت لمبا عرصہ اس اخبار کی ادارت انہوں نے کی ہے۔ کراچی سے ہی یہ اخبار کی ادارت کرتے تھے بلکہ اس اخبار کے علاوہ کینیڈا کے دو اور اخبار بھی چلاتے تھے۔ خاکسار امریکہ سے ایک دفعہ چھٹی پر پاکستان گیا تھا تو کراچی ان کو ملنے ان کے دفتر بھی گیا تھا۔ اچھے شریف النفس انسان ہیں۔ اللہ ان کو جزا دے۔ اب یہ کچھ عرصہ سے کینیڈا میں مقیم ہیں ان پر مقدمہ ہو گیا تھا پاکستان میں۔

اس اخبار کی 28 اکتوبر 2005ء کی اشاعت صفحہ 7 پر پورے صفحہ پر خاکسار کے دو مضمون انہوں نے شائع کئے۔ اوپر والے مضمون کا عنوان ہے جمعۃ الوداع اور نیچے دوسرے مضمون کا عنوان ہے رمضان المبارک اور عید کا پیغام۔ انہوں نے مضمون کے ساتھ خاکسار کی تصویر بھی شائع کی ہے اور نیچے لکھا ہے:
تحریر امام سید شمشاد احمد ناصر لاس اینجلس۔ مضمون میں نماز جمعہ کی اہمیت و برکات اور رمضان کے حوالہ سے کچھ تفصیل بیان کی گئی ہے۔ نیز عیدالفطر سے ہمیں کیا سبق حاصل ہوتا ہے کو بھی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ مضمون میں ایڈیٹر نے خانہ کعبہ کی تصویر اور ایک شخص کی تصویر دی ہے جو آذان دے رہا ہے۔

خاکسار نے مضمون کے آخر میں یہ لکھا ہے کہ ’’پس ہمیں جن کو خداتعالیٰ نے ثروت اور سہولت دی ہے اور روزےرکھنے کی توفیق ملی، چاہئے کہ شکرانے کے طور پر ان کی مدد کے لئے آگے بڑھیں۔ (یعنی زلزلہ سے متاثر افراد کے لئے) غرباء کی غربت صرف انہی کی نہیں بلکہ امراء کی بھی آزمائش ہے۔ محروم، مظلوم کی آہ اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔ ہم میں سے جو مالی مدد نہ کر سکیں وہ خوش گفتاری سے پیش ائیں اور اپنے شیطان کو ہمیشہ کے لئے جکڑ دیں۔ مضمون کے آخر میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مسجد کا فون نمبر دیا گیا ہے۔

’پاکستان ایکسپریس‘ 28اکتوبر 2005ء صفحہ 11 پر خاکسار کا ایک اعلان، تصویر کے ساتھ شائع کرتا ہے جس کا عنوان ہے۔

’’ہم وطنوں سے مخلصانہ، محبانہ اور دردمندانہ اپیل‘‘

جو شخص اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اسے بدلے میں سات سو گنا ثواب ملتا ہے۔

خاکسار نے اس مضمون میں لکھا کہ ساری قوم اس وقت ایک عظیم سانحہ اور المیہ سے دو چار ہے۔ کون سی آنکھ ہے جس نے یہ سانحہ دیکھ کر اور سن کر آنسو نہ بہایا ہو۔ ہر دل درد سے دوچار ہے، سینکڑوں بچے عمارتوں کے نیچے دب گئے، ہزاروں جانیں اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

اے قادر و توانا آفات سے بچانا ہم تیرے در پہ آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا
خاکسار نے لکھا کہ اس کڑے وقت میں ان تمام ہم وطنوں کو جو وطنِ عزیز میں ہیں یا یورپ کے ممالک اور امریکہ میں ہیں سب کو اس سانحہ کے موقع پر قوم و ملک اور افراد کی مدد کرنے کے لئے دل و جان سے کوشش کرنی چاہئے۔

چونکہ یہ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ بھی تھا، اس لئے خاکسار نے لکھا کہ رمضان میں آنحضرت ﷺ کی سخاوت تیز آندھی سے بھی زیادہ ہوتی تھی۔

اور آنحضرت ﷺ کی یہ حدیث بھی لکھی۔ آپؐ نے فرمایا:
’’رحم کرنے والوں پر رحمان خدا رحمت کرےگا۔ تم اہل زمین پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔‘‘

خاکسار نے مضمون کے آخر میں یہ بھی لکھا کہ:
’’زلزلہ کے سانحہ سے صرف ایک دن پہلے یہاں امریکہ کے تمام ٹی وی چینلوں اور اخبارات میں یہ خبر گرم رہی کہ منڈی بہاؤالدین کے علاقے مونگ رسول میں جماعت احمدیہ کی مسجد میں نہتّے عبادت گزاروں پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے آٹھ افراد کو مار دیا۔

اسی طرح گزشتہ سال اور پیوستہ سالوں میں بھی رمضان المبارک کے مہینہ میں ہی سنی، شیعہ مساجد میں ایک دوسرے کا قتل عام ہوا۔ اس قبیح فعل سے اسلام کی کون سی خدمت ہوئی۔ نہ صرف یہ بلکہ اسلام کے چہرے پر ایک دھبہ لگایا گیا اور وطن عزیز کا نام بھی بدنام ہوا۔

خاکسار نے زلزلہ کے متاثرین کے لئے دل کھول کر عطیات دینے کی استدعا کی۔ مضمون کے آخر میں خاکسار کا نام اور فون نمبر درج ہے۔

’الانتشار العربی‘ نے عربی سیکشن میں خاکسار کا مضمون مع خاکسار کی تصویر کے صفحہ 28 پر بتاریخ 3 نومبر 2005ء شائع کیا ہے۔ اس مضمون میں بھی خاکسار نے رمضان المبارک اور دیگر مسائل کے علاوہ، مسلمانوں کو عید کس طرح منانی چاہئے، رمضان کا کیا پیغام ہے۔ اس پیغام میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کو اجاگر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ مضمون کے آخر میں خاکسار نے مسلمانوں کو توجہ دلائی ہے کہ وہ پاکستان میں زلزلہ کے متاثرین کے لئے دل کھول کر عطیات دیں۔

’اردو ٹائمز‘ یہ اردو کا بہت بڑا پاکستانی اخبار ہے۔ جو امریکہ سے شائع ہوتا ہے۔ اس کی 3 نومبر 2005ء کی اشاعت صفحہ 3A پر خاکسار کا ایک مضمون اردو زبان میں بعنوان ’’رمضان المبارک اور عید کا پیغام‘‘ شائع ہواہےجس میں خاکسار نے عید کی روح اور اسے کس طرح منانا چاہئے، پرروشنی ڈالی ہے۔ پھر رمضان کا پہلا پیغام عبادت الٰہی اوردوسرا پیغام خدمت خلق بیان کیا ہے۔ خاکسار نے احباب کو تلقین کی کہ عید کے موقعہ پر زلزلہ سے متاثر افراد کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور غرباء کی خدمت کو بھی ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہئے۔ مضمون کے آخر میں لکھا ہے کہ جس طرح رمضان میں آپ نے اپنے شیطان کو جکڑا تھا اسی طرح رمضان کے بعد بھی شیطان کو جکڑا ہی رہنے دیں۔ یہ آپ کا کھلم کھلا دشمن ہےاوریہی رمضان کا حقیقی پیغام ہے۔

الانتشار العربی نے اپنی اشاعت 3 نومبر 2005ء کے صفحہ 30 پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ کا خلاصہ حضورانورایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی تصویر کے ساتھ ½ صفحہ پر شائع کیا ہے۔ یہ خطبہ حضورانورایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکنے مسجد بیت الفتوح لندن میں ارشاد فرمایا تھا۔ اخبار نے لکھا کہ عالمگیر امام جماعت احمدیہ اسلامیہ حضرت مرزا مسرور احمدصاحب ایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کہا کہ گزشتہ دنوں پاکستان میں جو زلزلہ آیا تھا مَیں اس کا ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ اس نے شمالی پاکستان کے کچھ حصوں اور کشمیر کے علاقوں میں بہت زیادہ تباہی پھیلائی۔ جماعت احمدیہ کا ہر فرد بحیثیت انسان اور بحیثیت مسلمان بھی اس آسمانی آفت پر دل میں درد اور دکھ محسوس کر رہا ہے اور ہم پاکستانی احمدی تو اپنے بھائیوں کی تکلیف اور دکھ دیکھ کر انتہائی تکلیف اور کرب میں ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمارے ہم وطنوں کی تکلیف کو کم کرے اور انہیں آفات سے بچائے۔

حضور انور ایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ میں نے صدر پاکستان اور صدر آزاد کشمیر اور وزیر اعظم آزاد کشمیر کو جو افسوس کا خط لکھا تھا اس میں بھی انہیں یقین دلایا تھا کہ جماعت احمدیہ ہمیشہ کی طرح ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ وطن کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ تمام پاکستانی اپنی تکلیفوں کو بھول جائیں اور دوسرے کی تکلیف کا خیال کریں۔ جماعت احمدیہ نے پہلے دن سے ہی جب سے کہ پاکستان کا قیام عمل میں آیا ہے، ہمیشہ پاکستان اور مسلمانوں کے حقوق کے لئے قربانیاں دی ہیں۔

حضورانورایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آج ہمیں ’’وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے‘‘ کا سب سے زیادہ ادراک ہے۔ آج احمدی ہے جو جانتا ہے کہ وطن کی محبت کیا ہوتی ہے۔ فرمایا کہ میں پھر بھی ہر پاکستانی احمدی سے یہ کہتا ہوں کہ ان حالات میں جب کہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں حتی المقدور ان کی مدد کریں۔ جو پاکستانی احمدی باہر کے ملکوں میں ہیں ان کو بھی بڑھ چڑھ کر ان کی مدد میں حصہ لینا چاہئے۔ اور جہاں ہیومینیٹی فرسٹ نہیں ہے وہاں پاکستانی سفارتخانوں میں جا کر مدد دے سکتے ہیں۔ آج اگر دکھی انسانیت ہمیں بلا رہی ہے تو ہمیں اس کی مدد کے لئے آگے آنا چاہئے۔

حضورانورایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ ہمارے خدام نے اسلام آباد سے کئی کئی دیگیں چاول کی پکوا کراوران کے پیکٹ بنا کر اُن علاقوں میں خوراک کی تقسیم کے لئے پہنچے جہاں پہنچنا مشکل تھا۔ اس کے علاوہ خشک راشن اور کمبل کپڑے وغیرہ کےدو تین ٹرک جماعت کی طرف سے بھی جاتے رہے۔ ہیومینیٹی فرسٹ یوکے نے 500 کے قریب خیمے خریدے۔ ہیومینیٹی فرسٹ کی طرف سے ڈاکٹروں کا ایک گروپ تقریباً 20 ہزار پاؤنڈ کی ادویات بھی ساتھ لے کر گئے ہیں۔ اس وفدمیں 5 ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کے دو افراد شامل ہیں۔ جرمنی سے بھی دو ڈاکٹرز گئے ہیں۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم امریکہ سے بھی جانےوالی ہے۔

الانتشار العربی 3نومبر 2005ء کے صفحہ 34 پر انگریزی سیکشن میں خاکسار کا ایک مضمون انگریزی زبان میں شائع ہوا ہے ۔ اس مضمون کا عنوان ہے کہ ’’ساؤتھ ایشیاء کے زلزلہ میں متاثرہ افراد کی مدد کے لئے احمدیوں کو اپیل‘‘

اس مضمون میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویر بھی شائع ہوئی ہے۔ خاکسار نے اس مضمون میں لکھا کہ جماعت احمدیہ کے روحانی پیشوا حضرت مرزا مسرور احمدصاحب ایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے لندن سے کہا ہے کہ
میں جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کی طرف سے پاکستان، انڈیا اور افغانستان میں آنے والے زلزلہ سے متاثرہ افراد کے ساتھ پوری ہمدردی رکھتا ہوں۔ ہماری دعا تمام متاثرہ افراد کے لئے ہے۔

آپ نے پاکستان کے صدر اور دیگر اعلیٰ حکام کوخطوط بھی لکھے ہیں جن میں جماعت احمدیہ کی طرف سے ہر قسم کی مدد اور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ ہر احمدی کا فرض ہے کہ وہ اپنے وطن کےساتھ محبت رکھے اور اپنے ہم وطنوں کی اس مشکل گھڑی میں کام آئے۔ ہم مدد کے ساتھ ساتھ دعا بھی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہے کہ احمدی اپنے وطن عزیز سے محبت رکھتے ہیں۔ قدرتی آفات یہ نہیں دیکھتیں کہ کون امیر ہے اور کون غریب۔ یہ سب پر آن پڑتی ہیں۔ اس زلزلہ میں بہت جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور بے شمار گھر تباہ ہو گئے ہیں ۔کئی جگہوں پر تو ابھی پوری طرح پتہ نہیں لگ سکا کہ کس قدر نقصان ہوا ہے۔ آپ نے زلزلہ کے بارہ میں جماعت کی خدمات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض جگہوں پر تو ہمارے نوجوان اور ورکرز سب سے پہلے پہنچے ہیں۔ اسلام آباد کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ وہاں پر کھانا پکا کر بھجوایا گیا۔ اسی طرح جماعت کی تنظیموں نے بھی بے لوث کام کیا اور متاثرہ افراد کی خدمات کے لئے پہنچے۔

حضور انور ایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ جماعت نے متاثرہ افراد کے لئے یوکے سے ٹینٹ بھی بھجوائے ہیں اور چائنا سے بھی ہم نے ٹینٹ منگوائے ہیں۔ ہیومینیٹی فرسٹ کے تحت جرمنی اور یوکے سے ڈاکٹرز کی ٹیم پہلے ہی سے پاکستان پہنچ چکی ہے۔ ان تفصیلات دینے کے بعد خاکسار نے مضمون کے آخر میں ہیومینیٹی فرسٹ کا تعارف بھی دیا ہے۔

سب سے آخر میں ایڈیٹر نے اپنے نوٹ میںخاکسارنےاس بارہ میں لکھا کہ امام شمشاد ناصر جماعت احمدیہ کے مبلغ ہیں اور اس وقت جماعت احمدیہ (یعنی 2005ء تک) دنیا کے 182 ممالک میں پھیل چکی ہے۔ اور شمشاد نے اپنے مذہب کی خدمت کے لئے اپنی زندگی وقف کی ہوئی ہے اور آخر میں مزید معلومات کے لئے مسجد بیت الحمید کا فون نمبر اور 1800-Why-Islam کا فون نمبردیا گیا ہے۔

بیروت ٹائمز نے اپنی 3 نومبر 2005ء کی اشاعت کےصفحہ 28 پر خاکسار کا عربی زبان میں ایک مضمون، خاکسار کی تصویر کےساتھ شائع کیا ہے۔ مضمون کا عنوان ہے :
’’رمضان المبارک اور عید کا پیغام’’ خاکسار نے یہ مضمون اردو میں لکھا تھا۔ پھر اس کا انگریزی ترجمہ بھی ایک دوست نے کیا اور انگریزی سے عربی ترجمہ مکرم عابد ادلبی صاحب آف سیریا نے کیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ مکرم عابد ادلبی صاحب نے حضور انور مزید معلومات کےلئے کے خطبات کا انگریزی سے عربی میں ترجمہ اور خطبات کا عربی میں خلاصہ نکال کر دینے میں بھی بہت مدد کی ہے جو الانتشار العربی اور الاخبار میں شائع ہوتے تھے۔ فجزاہ اللہ احسن الجزاء۔

اس مضمون میں خاکسار نے رمضان المبارک کی اہمیت و برکات اور رمضان المبارک کا پیغام اور عید کا فلسفہ بیان کیا ہے۔ مضمون کے آخر میں مسجد بیت الحمید کا فون نمبر اور خاکسار کا تعارف بھی شامل ہے۔

ڈیلی بلٹن نے اپنی 5 نومبر 2005ء کی اشاعت میں صفحہ A-3 پر قریباً پورے صفحہ کی خبر دی جس میں 4 تصاویر بھی شامل ہیں۔ ایک تصویر میںمکرم فیصل چوہدری صاحب نماز کے لئے تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے ہیں۔ ایک تصویر میں لوگ التحیات میں بیٹھے ہیں اور ایک بچہ عزیزم ریان محمود عمر 5 سال کے بارہ میں لکھا ہے کہ عزیزم جمعہ کا خطبہ سن رہا ہے۔ ایک میں کچھ لوگ بیٹھے نظر آرہے ہیں۔

خبر کا عنوان ہے رمضان کا اختتام، عیدالفطر، مقدس تقریب۔ اس خبر کی رائٹر محترمہ سارہ کارٹر صاحبہ ہیں

خبر میں ہے کہ جمعہ کے دن رمضان کا اختتام ہوا اور مسجد بیت الحمید میں جمعہ کی اذان دی گئی اور امام شمشاد نے کہا اللہ اکبر ۔ جس کا مطلب ہے خدا سب سے بڑا ہے۔ امام شمشاد مسجد بیت الحمید میں مذہبی منسٹر ہیں۔ رمضان نئےچاند سے شروع ہوتا ہے اور اگلے مہینے کا چاند نظر آنے سے ختم ہوتا ہے۔ دنیا میں لاکھوں مسلمان روزہ رکھتے ہیں۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں مسلمان صبح سے شام تک روزہ سے رہتے ہیں۔
ڈاکٹر مکرم خالد شیخ صاحب نے کہا کہ۔

خبر میں اذان کے معانی اور نماز کے طریق پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ امام شمشاد نے لوگوں کو توجہ دلائی کہ رمضان ایک دوسرے کے ساتھ پیار اور محبت کا سلوک کرنے کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے دلوں کو سب کے لئے کھولیں اور یہ بلاامتیاز ہونا چاہئے۔
اورنج کونٹی کی ڈاکٹر عزیزہ رحمان صاحبہ نے کہا کہ انسان رمضان میں خدا کو قریب پاتا ہے۔ جماعت احمدیہ کے لوگوں نے قطرینہ کے متاثرین کے لئے ہزاروں ڈالر اکٹھے کئے ہیں۔

اخبار نے لکھا کہ اگرچہ رمضان تو اختتام کو پہنچ گیا ہے لیکن اس ماہ جو آپ نے سیکھا ہے اس کو آئندہ بھی اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔

العرب۔ یہ عربی کا اخبار ہےجس نے اپنی 9 نومبر 2005ء کے صفحہ25 کی اشاعت میں انگریزی سیکشن میں اس عنوان سے خبر دی:

’’مسلمان رمضان کا اختتام منا رہے ہیں‘‘

اخبار نے ایک تصویر بھی شائع کی ہے جس میں احباب جماعت ایک دوسرے سے گلے مل رہے ہیں اور کھانا بھی کھا رہے ہیں۔

اخبار نے لکھا کہ جماعت احمدیہ کے ممبران نے مؤرخہ4 نومبر بروز جمعہ صبح 10 بجے مسجد بیت الحمید میں اکٹھے ہو کر عید کی نماز پڑھی جس کا مطلب ہے کہ رمضان اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ اس عید کے موقع پر 750 لوگ اکٹھے تھے۔ امام شمشاد نے نماز عید پڑھائی اور اس کے فوراً بعد خطبہ عید دیا۔

خطبہ عید میں امام شمشاد نے توجہ دلائی کہ جس طرح ہم دعویٰ کرتے ہیں اسی کے مطابق خداتعالیٰ سے محبت کے ہمارے اعمال بھی ہونے چاہئیں۔ رمضان صرف تقاریر کے لئے نہیں ہوتا بلکہ اس مبارک مہینے میں ہم نے اپنی روحانی تربیت کرنی ہوتی ہےجس سے ہم خداتعالیٰ کے نزدیک ہو جاتے ہیں اور ہمیں مخلوق کی بھلائی اور ہمدردی کےطریق بھی سوچ کر ان کے مطابق کام کرنا چاہئے۔ اسی طرح عبادت صرف رمضان کے دنوں تک ہی محدود نہیں رہنی چاہئے بلکہ سارا سال خداتعالیٰ کی عبادت کرنی چاہئے۔

امام شمشاد ناصر نے خطبہ عید میں حضرت امام جماعت احمدیہ مرزا مسرور احمدایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ عید کا خلاصہ بھی سنایا جو کہ اسی دن لندن سے MTA کے ذریعہ براہ راست ساری دنیا میں نشرکیا گیاتھااور دنیائے احمدیت کے 182 ممالک میں جماعت کے لوگوں نے سنا۔ خطبہ میں حضرت مرزا مسرور احمدصاحب ایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ جو کچھ بھی رمضان کے مہینہ میں آپ نے تربیت حاصل کی ہے اسے سارے سال پر محیط کریں۔ مومنوں کو چاہئے کہ وہ ایک خدا کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کریں۔ ماں باپ کے ساتھ رحم اور حسن سلوک کا معاملہ کریں۔ اسی طرح اپنے رشتہ داروں، ہمسایوں، دوستوں اور غرباء کا بھی خاص خیال رکھیں بلکہ ساری انسانیت کا خیال رکھیں۔

حضرت امام جماعت احمدیہ نے خاص طور پر کہا کہ اس وقت اپنے ہمسایوں کا خاص خیال رکھیں اور ان کو عید کے موقع پر تحائف بھی دیں اور اس میں کسی قسم کا کسی سے بھی کوئی امتیازی سلوک نہ ہو۔

حضرت امام جماعت احمدیہ نے حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی۔

پاکستان ٹائمز کی 10نومبر 2005ء کےصفحہ 12 پر خاکسار کا مضمون بعنوان قرآن کریم کے محاسن،فضائل و برکات شائع ہوا۔ اس میں خصوصیت کے ساتھ تعلیم القران کی اہمیت قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے ثابت کی گئی ہے۔ مضمون کے آخر میں خاکسار نے لکھا :
جس زمانہ سے ہم گزر رہے ہیں یہ کئی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے۔ اس وقت دنیا میں نئی نئی سائنسی ایجادات ہو رہی ہیں۔ کتب لکھی جارہی ہیں۔ علوم کا چرچا ہے۔ نت نئی ایجادات نے سہولتوں کے دروازے کھولے ہیں۔ نئی نسل یورپ، امریکہ کے کلچر اور یہاں کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔ بلکہ ان رنگینیوں کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں۔ اخبارات میں آپ یہ سب پڑھ رہے ہیں اور کہیں بھی راہ نجات نہیں ہے کہ کیا کیا جائے؟ اور کس طرح کیا جائے؟ دنیا ایک پریشانی کے عالم میں ہے۔ دنیا کو تو چھوڑیں خود مسلمان کہلانے والے بھی اس مصیبت کا شکار ہیں۔ ان باتوں کا کیا حل ہے؟ آپ اگلی قسطوں میں پڑھ لیں گے۔ آخر میں معلومات کے لئے فون نمبر دیا گیا ہے۔

اخباراردو لنک 10 نومبر 2005ء کے صفحہ 6 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’قرآن کریم کے محاسن و فضائل اور برکات‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع ہوا ہے۔ مضمون میں قرآن کریم کی اہمیت و برکات کو قرآن کریم کی آیات سے واضح کیاگیا ہے اور احادیث نبویہ بھی درج کی گئی ہیں۔ اخبار نے ایک حدیث کو بہت نمایاں کر کے لکھا ہےاوروہ یہ ہے کہ ’’حضرت ابوذرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کا اہتمام کیا کرو۔ اس عمل سے آسمانوں میں تمہارا ذکر ہو گا اور یہ عمل زمین میں تمہارے لئے ہدایت کا نور ہو گا۔‘‘

مضمون کے آخر میں فون نمبر اور ویب سائٹ کا ایڈریس بھی درج ہے۔
پاکستان ایکسپریس۔ 11 نومبر 2005ء کی اشاعت نے ہماری عیدالفطر کی ایک تصویر دی اور نیچے لکھا۔ چینو کیلیفورنیا میں جماعت احمدیہ بیت الحمید کے امام شمشاد ناصر نے بیت الحمید میں نماز عید پڑھائی۔ اپنے خطبے میں انہوں نے اپنی کمیونٹی کے لوگوں کو پانچ وقت نماز باجماعت باقاعدگی سے ادا کرنے کی تلقین کی۔انہوں نے زلزلہ زدگان کی بھی بھرپور مدد پر زور دیا۔

اس تصویر میں جماعت احمدیہ لاس اینجلس کے چند بزرگان اور دیگر نوجوان مکرم اکرام الحق جٹالہ صاحب مرحوم، مکرم عمران جٹالہ صاحب، مکرم ڈاکٹر طاہر خاں صاحب، مکرم برادر ابراہیم نعیم صاحب، مکرم محمد عابد ادلبی صاحب، مکرم مونس چوہدری صاحب، مکرم سعید سعود خان صاحب، مکرم امجد فاروق صاحب اور خاکسار نظر آرہے ہیں۔

چینو چیمپئن نے 12 نومبر 2005ء کی اشاعت کےصفحہ C4 پر ایک خبر دی ہے جس کا عنوان ہے:

’’رمضان المبارک اختتام کو پہنچ گیا ہے‘‘

خبر کے ساتھ تصویر بھی ہے جس میں احباب جماعت عید کی نماز کے بعد کھانا کھاتے نظر آرہے ہیں اور ایک خادم مکرم انس احمد صاحب کھانا Serve کر رہے ہیں۔

خبر کے نیچے لکھا ہے کہ ایک مہینہ پورا روزے رکھنے کے بعد مسلمان عیدالفطر منا رہے ہیںجو کہ رمضان کا اختتام ہے۔ عیدالفطر کی یہ تقریب مسجد بیت الحمید میں ہوئی۔ نماز عید امام شمشاد ناصر نے پڑھائی۔ اس کے بعد آپس میں لوگ روایتی انداز میں ملے اور ایک دوسرے کوتحائف بھی دیئے گئے۔

اخبار لکھتا ہے کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی نے 4 نومبر کو مسجد بیت الحمید میں عیدالفطر منائی جس کا مطلب ہے کہ رمضان اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ ناصر نے اس موقع پر کہا کہ ہم عیدالفطر اس لئے منا رہے ہیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے رمضان میں روزے رکھنے کی توفیق دی اور خیریت اور سلامتی کے ساتھ رمضان گزرا۔ یہ تربیت کے لئےایک ریفریشر کورس تھا جس میں یہ سکھایا جاتا ہے کہ خداتعالیٰ سے کس طرح محبت کرنی ہے۔

لوگوں نے نماز کے بعد مسجد ہی میں دوپہر کا کھانا کھایا اور ایک دوسرے کے ساتھ گلےملے۔ امام شمشاد نے مزید بتایا کہ ہمیں عبادت صرف رمضان ہی میں نہیں کرنی بلکہ رمضان کے بعد بھی عبادتوں کو زندہ رکھنا چاہئے۔ خبر کے آخر میں مسجد بیت الحمید کا پتہ درج ہے۔

انڈیا ویسٹ ۔18 نومبر 2005ء کےصفحہ B17 پر ہماری عیدالفطر کی خبر ایک تصویر کے ساتھ شائع کرتا ہے۔ اخباراپنے سٹاف رائٹر کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ: احمدیہ مسلم کمیونٹی نے رمضان کا اختتام عیدالفطر کے ساتھ کیا جس میں 700 کے قریب لوگ شامل ہوئے۔ امام شمشاد ناصر نے خطبہ عید میں بتایا کہ ہم عیدالفطر اس لئے مناتے ہیں تا اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ ہم نے رمضان اطمینان کے ساتھ گزرا۔ یہ ہماری تربیت کے لئے ایک ریفرشر کورس کے طور پر تھا جس کا اصل مقصد یہ تھا کہ ہم خداتعالیٰ کے ساتھ محبت کریں اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے ساتھ محبت کریں۔

حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جو جماعت احمدیہ کے روحانی پیشوا ہیں، نے بھی خطبہ عیدالفطر لندن میں دیا جسے 180 مماملک میں بذریعہ MTA سنا اور دیکھا گیا۔ شمشاد نے ’’احمد‘‘ (مراد حضرت خلیفۃ المسیح ا لخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہیں) کے خطبہ کے حوالہ سے سامعین کو بتایا کہ ہمیں بلاامتیاز مذہب و ملت اور قوم ہر ایک کی خدمت کرنی چاہئے۔ زلزلہ اور طوفان میں جولوگ بے گھر ہوئے ہیں یا مارے گئے ہیں ان کی دل کھول کر خدمت کریں اور مدد کریں۔

جس تصویر کا اوپر ذکر کیا گیا ہےاس کے نیچے لکھا ہے کہ مسجد بیت الحمید کے احمدی ممبران جو عید کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں، امام شمشاد ناصر کے ساتھ ۔

تصویر میں نمایاں طور پر مکرم چوہدری جلال الدین احمد صاحب (صدر جماعت لاس اینجلس ویسٹ، مکرم مونس چوہدری صاحب، مکرم ڈاکٹر طاہر خاں صاحب، مکرم عابد ادلبی صاحب، مکرم برادر علیم صاحب، مکرم لئیق احمد صاحب، مکرم فداء الحق صاحب، مکرم برادر مہر شلال علی حش باز صاحب، مکرم برادر ابراہیم نعیم صاحب، مکرم منار احمد بنگالی صاحب، مکرم ابوالبشر حسن صاحب، مکرم فہد راجپوت صاحب ہیں۔

الانتشار العربی نے اپنی اشاعت 22 نومبر 2005ء کے صفحہ 20 پر ہماری عربی زبان میں ایک خبر نشر کی۔ یہ خبر عیدالفطر منانے کی ہے۔ اس کے ساتھ 3 تصاویر بھی ہیں۔ ایک میں خاکسار خطبہ عیدالفطر مسجد بیت الحمید چینو میں دے رہا ہے اور باقی دو تصاویرمیں احباب ایک دوسرے کو عید مل رہے ہیں اور کھڑے ہیں۔

اخبار نے لکھا کہ جماعت احمدیہ کے ممبران نے مسجد بیت الحمید میں عید الفطر مؤرخہ 4 نومبر کو منائی۔ عید کی حاضری قریباً 750 افراد تھی۔
امام شمشاد نے اپنے خطبہ عید میں جماعت احمدیہ عالمگیر کے پیشوا حضرت مرزا مسرور احمدصاحب ایدہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ عید کا خلاصہ بیان کیا جو کہ MTA پر ساری دنیا میں نشر کیا گیا تھا۔ اسے دنیا کے 182 ممالک میں سناگیا۔ آپ نے سورۃ النساء کی آیت وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَيْئًا وَّبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا …… کی تشریح میں تمام دنیا کے احمدیوں کو روزہ سے حاصل کردہ سبق کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں اپنانے کی طرف توجہ دلائی نیز شرک سے اجتناب، والدین کے ساتھ عزت و احترام، ہمسایوں کے ساتھ نیک سلوک اور غرباء پروری کی طرف خصوصیت کےساتھ توجہ دلائی۔

آپ نے اس بات کی ضرورت کا احساس دلایا کہ رمضان کے بعد بھی نمازوں کی پابندی کی جائے۔

خبر کے آخر پر اخبار لکھتا ہے کہ اس سال رمضان میں امام شمشاد ناصر نے قرآن کریم کا درس دیاجس میں روزانہ نمازوں کی باجماعت ادائیگی، نماز تہجد، صلوٰۃ تراویح اور اعتکاف کے مسائل بیان کئے نیز لوگوں کو ذکر الٰہی اور لیلۃ القدر کے بارے میں بھی بتایا۔

الانتشار العربی نے عربی سیکشن میں23نومبر 2005ء کی اشاعت کے صفحہ 20پرنصف صفحہ کی خبر شائع کی ہے۔ خبر کا عنوان ہے :
’’مسلمانوں کا اجتماع، رمضان کے اختتام اور عیدالفطر کے موقع پر‘‘
اخبار نے لکھا کہ جماعت احمدیہ مسلمہ کے افراد مسجد بیت الحمید میں اکٹھے ہوئے اور انہوں نےعید الفطر منائی۔ جس میں 750 افراد مختلف شہروں سے جمع ہوئے تھے۔ا مام شمشاد ناصر نے عیدالفطر کی نماز پڑھائی اور خطبہ عید دیا۔ خطبہ عید میں امام نے کہا کہ ہمیں اللہ کی عبادت کے ساتھ ساتھ اس کا شکر بھی ادا کرنا چاہئے۔ جس نے رمضان کے روزوں کی توفیق دی اور اللہ تعالیٰ کی کامل اطاعت بھی کرنی چاہئے۔ ہم نے رمضان سے جو سبق سیکھا ہے اس کو آئندہ زندگیوں میں بھی عملی جامہ پہنانا چاہئے اور اس میں حقوق العباد بھی ہیں۔

امام شمشاد نے جماعت احمدیہ کے روحانی پیشوا حضرت مرزا مسرور احمدصاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے خطبہ عید کا خلاصہ بھی پیش کیا جو لندن سے ایم ٹی اے پر آج ہی نشر ہوا تھا۔ حضرت امام جماعت احمدیہ نے آیت قرآنی وَاعْبُدُوا اللّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا (النساء 37) پڑھ کر اس کی تشریح فرمائی۔ جس میں اللہ تعالیٰ کی عبادت، شرک سے اجتناب، ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک اور ہمسایوں اور قریبی رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین فرمائی گئی۔

آپ نے یہ بھی فرمایا کہ رمضان کے 29 یا 30 دنوں میں آپ نے جو روحانی ورزش کی ہے اس کا اثر سا رے سال کے بقیہ دنوں میں بھی ہونا چاہئے اور وہ نیکیاں جو اس مہینے میں کی ہیں وہ جاری و ساری رہنی چاہئیں۔

خدمت انسانیت کے حوالہ سے بھی آپ نے جماعت کے لوگوں کو تلقین کی۔ خبر کے آخر میں لکھا ہے کہ مسجد بیت الحمید میں رمضان المبارک کے ایام میں روزانہ پانچوں نمازیں اور درس القرآن باقاعدگی کے ساتھ ہوتا رہا جو امام شمشاد دیتے تھے اور آخری دنوں میں اعتکاف بھی ہوا۔

اس خبر کے ساتھ اخبار نے 3 تصاویر بھی شائع کی ہیں۔ ایک میں لوگ نماز عید کے بعد آپس میں مل رہے ہیں ایک میں خاکسار سید شمشاد ناصر خطبہ عید دے رہا ہے اور ایک فوٹو میں خاکسار دیگر احباب جماعت کے ساتھ ہے۔

اردو لنک ۔ اخبار نے مؤرخہ 24نومبر 2005ء میں دو تصاویر کے ساتھ خبر دی ہے کہ ’’مسلمان ماہ رمضان کے بعد بھی اپنی عبادات اور انسانی خدمت کے جذبہ کو بحال رکھیں‘‘

چینو۔ نمائندہ لنک۔ جامع مسجد بیت الحمید میں امام شمشاد ناصر نے نماز عید کے بعد اپنے خطاب میں حاضرین سے اپیل کی کہ وہ اپنی عبادات اور نیکی کے کاموں کا سلسلہ جاری رکھیں گے جیسا کہ ماہ رمضان کے دوران تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ زندگی میں اپنے پروردگار کی زیادہ سے زیادہ عبادت کے ساتھ انسانیت کی خدمت کے جذبہ کے ساتھ اپنے والدین، عزیز و اقارب اور معاشرے میں لاچار لوگوں کی خبرگیری سے غافل نہ ہوں گے۔ امام شمشاد ناصر نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پاکستان میں زلزلہ سے متاثرہ انسانیت کی بحالی کے سلسلہ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔

دو تصاویر میں سے ایک میں حاضرین کو عید کی نماز کے بعد کھانا کھاتے اور ایک دوسرے سے ملتا دکھایا گیا ہے جبکہ دوسری تصویر میں خاکسار (سید شمشاد احمد ناصر) خطبہ عید دے رہا ہے۔

(باقی آئندہ بدھ ان شاء اللہ)

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر ۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جنوری 2021