• 19 اپریل, 2024

آج کی دعا

اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْھِمَا وَبَارِکْ عَلَیْھِمَا وَبَارِکَ لَھُمَا نَسْلَھُمَا۔

(کنز العمال۔ حدیث نمبر 37748)

ترجمہ:اے میرے اللہ!تو ان دونوں کے باہمی تعلقات میں برکت دے اور ان کے ان تعلقات میں برکت دے جودوسرے لوگوں کے ساتھ قائم ہوں اور ان کی نسل میں برکت دے۔

یہ پیارے سید و مولیٰ مقدس الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمۃ الزھراءؓ کی حضرت علی مرتضیٰ ؓ کے ساتھ شادی کے موقع پر دی جانے والی دعا ہے۔

ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزعظیم خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سیرت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
(آنحضور ﷺ نے) حضرت فاطمہؓ سے کہا میرے پاس پانی لاؤ۔ وہ اٹھیں اور گھر میں رکھے ہوئے ایک پیالے میں پانی لائیں۔ آپؐ نے اسے لیا اور اس میں کلی کی پھر حضرت فاطمہؓ سے فرمایا کہ آگے بڑھو وہ آگے ہوئیں۔ آپ نے ان پر اور ان کے سر پر کچھ پانی چھڑکا اور دعا دیتے ہوئے کہا۔ اَللّٰہُمَّ اِنِّی اُعِیْذُہَا بِکَ وَذُرِّیَّتَہَا مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ اے اللہ! اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتا ہوں۔ پھر آپؐ نے فرمایا دوسری طرف رخ کرو۔ جب انہوں نے دوسری طرف رخ کیا تو آپ نے ان کے کندھوں کے درمیان پانی چھڑکا۔ پھر ایسا ہی حضرت علیؓ کے ساتھ کیا۔ حضرت علیؓ سے فرمایا اپنے اہل کے پاس جاؤ اللہ کے نام اور برکت کے ساتھ۔

اسی طرح حضرت علیؓ سے ایک روایت یوں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن میں وضو کیا۔ پھر اس پانی کو حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ پر چھڑکا اور فرمایا: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ فِیْھِمَا وَبَارِکْ لَھُمَا فِیْ شَمْلِھِمَا۔ اے اللہ! ان دونوں میں برکت رکھ دے اور ان دونوں کے جمع ہونے میں برکت رکھ دے ۔۔۔۔

(حضرت فاطمہ ؓ کا جس دن رخصتانہ ہوا) اسی دن رخصتانہ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مکان پر تشریف لے گئے اور تھوڑا سا پانی منگوا کر اس پر دعا کی اور پھر وہ پانی حضرت فاطمہؓ اور حضرت علیؓ ہر دو پریہ الفاظ فرماتے ہوئے چھڑکا کہ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْھِمَا وَبَارِکْ عَلَیْھِمَا وَبَارِکْ لَھُمَا نَسْلَھُمَا یعنی اے میرے اللہ! تو ان دونوں کے باہمی تعلقات میں برکت دے اور ان کے ان تعلقات میں برکت دے جو دوسرے لوگوں کے ساتھ قائم ہوں اور ان کی نسل میں برکت دے۔

(خطبہ جمعہ 4دسمبر 2020)

ام المومنین حضرت عائشہ اور ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے، کہ: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ حضرت فاطمہ ؓ کو تیار کریں تاکہ انہیں حضرت علی ؓ کے ہاں رخصت کریں۔ ہم نے گھر کی طرف توجہ کی۔ اور اس میں بطحاء کے میدان کی نرم مٹی بچھا دی۔ (اس طرح کمرے کے ناہموار فرش میں جو کنکر پتھر تھے چھپ گئے۔) پھر ہم نے دو تکیوں میں کھجور کے درخت کا چھلکا بھرا جسے ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے دھنا تھا، پھر ہم نے کھانے کو کھجوریں اور کشمش پیش کی اور پینے کو میٹھا پانی پیش کیا۔ اور ہم نے ایک لکڑی لے کر کمرے کے ایک کونے میں لگا دی تاکہ اس پر مشکیزے اور کپڑے لٹکائے جا سکیں۔ ہم نے حضرت فاطمہ ؓ کی شادی سے اچھی کوئی شادی نہیں دیکھی۔

(ابنِ ماجہ كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْوَلِيمَةِ حدیث: 1911)

آج کل کی دنیا داری کی دوڑ میں حضرت فاطمۃ الزھراءؓ کی شادی، رخصتی اور ازدواجی زندگی کا نمونہ ہر مسلمان عورت کے لئے ایک روشن مثال ہے کہ گھر خواہ کچا ہو، آسائشیں نہ بھی ہوں مگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے گھر تقویٰ سے ہی آباد ہوتے ہیں۔

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 مارچ 2021