• 20 اپریل, 2024

آقا مرے بخیر رہیں عمر ہو دراز

پوشیدہ تجھ سے کوئی ہمارا نہیں ہے راز
سینے بھرے ہیں سوز سے دل ہیں بہت گداز
رحمت کی آس میں ہوئے دستِ دعا دراز
اِک نظرِ التفات سے مولا ہمیں نواز

آئے ہیں در پہ چاک گریباں کئے ہوئے
سینوں میں ایک حشر بپا ، لب سیئے ہوئے
ہر آن ہے لپیٹ میں اپنی لئے ہوئے
افکار کی تپش ہمیں احساس کا گداز

کٹ جائے گی کبھی نہ کبھی رات ہی تو ہے
اِک عارضی یہ تلخیٔ حالات ہی تو ہے
تیرے سوا ہے کون تری ذات ہی تو ہے
مشکل کشا مجیبِ دعا ربّ کارساز

خدمت میں پیش کرتے ہیں صبرو رضا کے پھول
اہلِ وفا کی ساری خطاؤں کو جائیں بھول
جیسی بھی جس طرح کی بھی ہیں کیجئے قبول
میری دعائیں میری عبادت مری نماز

پھیلائے جھولیاں ترے در پہ ہیں آئے آج
بندے ہیں ہم تو تیرے ہی رکھ لے ہماری لاج
تیرے ہی پاس ہے مرے ہر کرب کا علاج
چارہ گری کا کوئی کرشمہ اے چارہ ساز

کیسا تفکرات کا پھیلا ہے سلسلہ
پیش آگیا ہے راہ میں اک اور مرحلہ
ربّ کریم شانِ کریمی کا واسطہ
پہلی سی ڈال پھر وہی اِک نِگہ دلنواز

جاؤں کہاں کہ میرا تو ہے ایک ہی خدا
تُو ہی طبیب و چارہ گر و مالکِ شفاء
ہونٹوں پہ میرے آج تو ہے بس یہی دعا
آقا مرے بخیر رہیں عمر ہو دراز

(صاحبزادی امۃ القدوس)

پچھلا پڑھیں

خلافت احمدیہ دائمی خلافت ہے

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ