• 20 اپریل, 2024

خلافت کے سائے میں امن و اماں

نورِ ازلی کی جب سے تجلی ہوئی
رخشاں و تاباں عالم یہ سارا ہوا

ظلمتیں ہوگئیں پل میں کافور سب
جب نزولِ مسیحا دوبارہ ہوا

بے سہاروں کو پھر سے سہارا ہوا
جب خلافت کا روشن ستارا ہوا

یہ سیاسی زمینی نہیں سلسلہ
آسماں سے ہے یارو اُتارا ہوا

ہے خلافت کے سائے میں امن و اماں
دُور ہر ایک ہم سے شرارہ ہوا

جو بھی آیا مقابل پہ اپنے کبھی
دیکھتے دیکھتے پارا پارا ہوا

سب ہی پیروں فقیروں سے بیزار دل
اب خلافت ہی آنکھوں کا تارا ہوا

پھول کھلتے ہیں لاکھوں جہاں میں مگر
گل خلافت کا سب سے نیارا ہوا

زمرہِ غیر بھی کہہ رہا ہے یہی
اب نہ بیعت کے بن کوئی چارا ہوا

اپنی سانسیں جڑی ہیں خلافت کے سنگ
اور خلیفہ کے بن نہ گزارا ہوا

ہے یہ حافظ ہر اک دل کی اب تو صدا
ہم خلیفہ کے اور وہ ہمارا ہوا

(حافظ محمد مبرور)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 مئی 2020

اگلا پڑھیں

حضرتِ مسرورکے ہمراہ رہتا ہے خدا