• 19 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 24؍جون 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 24؍ جون 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

مُنذر کو جب پیغام اسلام ملا تو اُس کا جواب یہ تھا۔ مَیں نے اِس امر کے سلسلہ میں غور و فکر کیا جو میرے ہاتھ میں ہے تو مَیں نے دیکھا کہ یہ دنیا کے لئے ہے، آخرت کے لئے نہیں۔ مَیں نے جب تمہارے دین کے بارہ میں غور و فکر کیا تو اِسے دنیا وآخرت دونوں کے لیے مفید پایا، لہٰذا دین کو قبول کرنے سے مجھے کوئی چیز نہیں روک سکتی، اِس میں زندگی کی تمنا اور موت کی راحت ہے۔ کل مجھے اُن لوگوں پر تعجب ہوتا تھا جو اِس کو قبول کرتے تھے اور آج اُن لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو اِس کو ردّ کرتےہیں۔ آپؐ کی لائی ہوئی شریعت کی عظمت کا تقاضا ہے کہ آپؐ کی تعظیم و توقیر کی جائے

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت بعد زمانۂ حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ میں مرتد باغیوں کے خلاف مہمات کے تذکرہ کے تسلسل میں بر تفصیل ساتویں مہم ارشاد فرمایا! آپؓ نے ابو سعید حضرت خالدؓ بن سعید بن عاص کے لئے جھنڈا باندھا اور اُن کو شام کے سرحدی علاقہ حمقتین بھیجا۔

آپؓ بہت ابتدائی اسلام لانے والوں میں سے تھے

اپنی ایک خواب کے نتیجہ میں بارشاد حضرت ابوبکرؓ آپؓ بخدمت آنحضرتؐ بمقام اَجیاد (جہاں آپؐ نے بکریاں چرائی تھیں) مکہ حاضر نیز مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول الله ؐ اِس پر بہت خوش ہوئے۔ غزوۂ بدر میں شرکت سے محرومی پر آپؓ ہمیشہ متعصف رہے، اِس کےاظہار پرآنحضرتؐ نے فرمایا! کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ لوگوں کو ایک ہجرت کا شرف حاصل ہو اور تم کو دو ہجرتوں کا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے دیباچہ تفسیر القرآن میں جو کاتبین وحی کے نام بیان فرمائے ہیں اِن میں آپؓ کا نام بھی ہے۔ آپؓ کو رسول اللهؐ نے یمن کے صدقات وصول کرنے پر مقرر فرمایا تھا، آپؐ کی وفات تک اِسی منصب پر فائز رہے۔

تاریخ طبری میں مرتدین کے خلاف بیان شدہ ساتویں مہم کی تفصیل

حضرت ابوبکرؓ نے برخلاف رائے حضرت عمرؓ آپؓ کو تیما میں امدادی دستہ پر متعین کر دیا، آپؓ نے تیما میں قیام کیا اور اطراف کی بہت سے جماعتیں اِن سے آ ملیں۔ رومیوں کو مسلمانوں کے اِس عظیم الشان لشکر کی خبر پہنچی تو اُنہوں نے اپنے زیر اثر عربوں سے جنگ شام کے لئے فوجیں طلب کیں، آپؓ نے اُن کی تیاری اور عرب قبائل کی آمد کے متعلق حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو مطلع کیا۔ آپؓ نے جوابًا لکھا! تم پیش قدمی کرو، ذرّہ مت گھبراؤ اور الله سے مدد طلب کرو۔ آپؓ یہ جواب ملتے ہی دشمن کی طرف بڑھے اور جب قریب پہنچے تو اُن پر کچھ ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ سب اپنی جگہ چھوڑ کر اِدھر اُدھر منتشر اور بھاگ گئے، آپؓ دشمن کے مقام پر قابض ہو گئے، اکثر جو لوگ آپؓ کے پاس جمع تھے مسلمان ہو گئے۔

آٹھویں مہم، حضرت طُریفہؓ بن حاجز کی مرتدباغیوں کے خلاف مہم

حضرت ابوبکرؓ نے ایک جھنڈا آپؓ کے لئے باندھا نیز بنو سُلَیم اور بنو ہَوَازِن کے مقابلہ کا حکم دیا، بمطابق ایک روایت حضرت ابوبکرؓ نے اوّل الذکر قبائل کے مقابلہ کے لئے حضرت معنؓ بن حاجز کو بھیجا تھا۔ حضرت ابوبکرؓ نے خلیفہ مقرر ہونے کے بعد حضرت طُریفہؓ بن حاجز کو سُلَیم کے اسلام پر قائم عربوں کا والی بنایا تھا۔یہ مخلص اور جوشیلے کارکن تھے، اُنہوں نے ایسی مؤثر تقرریں کیں کہ بنو سُلَیم کے بہت سے عرب اُن سے آ ملے۔ بروایت حضرت عبداللهؓ بن ابوبکرؓ بنو سُلَیم کی یہ حالت تھی کہ بعد وفات نبی کریم ؐ اُن میں سے بعض مرتد نیز کفر کی طرف لَوٹ گئے۔جب حضرت خالدؓ بن ولید طُلَیحہ کے مقابلہ کے لئے روانہ ہوئے تو حضرت ابوبکرؓ نے معن کو لکھا! بنو سُلَیم میں سے جو ثابت قدم ہیں اُن کو ساتھ لے کر حضرت خالدؓ کے ساتھ جاؤ۔

دشمن خدا فُجاءۃ (اِیاس بن عبدالله)

اِس نےحضرت ابوبکرؓ سے مرتدکفار کے خلاف درخواست جہاد کی نیز سواری اور اسلحہ ملنے پر یہ وہاں سے چلا تو جو مسلمان یا مرتد سامنے آتا اُن کے اموال چھین لیتا اور جو انکار کرتا اُسے قتل کر دیتا، اِس کے ہمراہ بنو شَرید کا ایک شخص نجبہ بن ابو میثاء بھی تھا۔اِس کی اطلاع ملنے پرحضرت ابوبکر ؓ نے طُریفہؓ یا بعض کے مطابق یہ حکم آپؓ نے معنؓ بن حاجز کو بھیجا تھا جنہوں نے اپنے بھائی طُریفہ کو روانہ کیا تھا، مذکورہ بالا تناظر میں دشمن خدا فُجاءۃ کے متعلق تحریر فرمایا! تم اپنے پاس موجود مسلمانوں کو ساتھ لے کر جاؤ اور اُسے قتل کردو یا گرفتار کر کے میرے پاس بھیج دو۔ حضرت طُریفہؓ، فُجاءۃ کے مقابلہ کے لئے گئے، پہلے صرف تیروں کے ذریعہ مقابلہ ہوا، ایک تیر نجبہ کو لگا جس سے وہ ہلاک ہو گیا۔ مسلمانوں کی شجاعت اور ثابت قدمی دیکھ کر فُجاءۃ نے ہتھیار ڈال دیئے اور حضرت طُریفہؓ کے ساتھ مدینہ روانہ ہوا۔ جب دونوں حضرت ابوبکرؓ کے پاس آئے تو آپؓ نے حضرت طُریفہ رضی الله عنہ کو حکم دیا کہ اُس کو بقیع میں لے جاؤ اور آگ میں جلا ڈالو، یہ سلوک اِس لئے اُس سے کیا گیا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ یہی سلوک کرتا رہا تھا۔

نویں مہم، حضرت عَلَاءؓ بن حضرمی کی مرتد باغیوں کے خلاف مہم

حضرت ابوبکرؓ نے آپؓ کو ایک جھنڈا نیز بحرین (کسریٰ بادشاہوں کے ماتحت شاہان حیرہ کی عمل داری میں جس کا دارالحکومت دارِین تھا) جانے کا حکم دیا، عہد نبویؐ میں یہاں مُنذر بن ساویٰ حکمران تھے جو حلقہ بگوش اسلام ہو گئے۔

دعوت اسلام کے آغاز میں مشرف بہ اسلام ہونے والے

یمنی علاقہ حضرموت سے تعلق رکھنے والے مستجاب الدعوات حضرت عَلَاء رضی الله عنہ کا ایک بھائی عَمرو مشرکوں کا وہ پہلا شخص تھا جس کو ایک مسلمان نے قتل کیا اور اِس کامال وہ پہلا مال تھا جو بطور خُمس اسلام میں آیا، جنگِ بدر کے بنیادی اور فوری اسباب میں سے ایک سبب عَمرو کا قتل بھی تھا۔ جب رسول اللهؐ نے بادشاہوں کو تبلیغی خطوط ارسال فرمائے تو مُنذر بن ساویٰ حاکم بحرین کے پاس خط لے جانے کی خدمت حضرت عَلَاءؓ کے سپرد ہوئی، اِس کے بعد رسول اللهؐ نے آپؓ کو بحرین کا عامل مقرر فرما دیا یہاں تک کہ متواتر اِسی خدمت پر مامور حضرت عمرؓ کے عہد خلافت میں وفات پائی۔

قبول اسلام پر رسول اللهؐ نے مُنذر کو بدستور حاکم بحرین برقرار رکھا

بعد چند دن بر وفات رسول الله ؐ مُنذر کا بھی انتقال ہو گیا تو اِس پر عرب اور غیر عرب سب نے اعلان بغاوت کر دیا، ایرانی حکومت نے اُن کی حوصلہ افزائی نیز کمان ایک بڑےعرب لیڈر کو سونپ دی۔ کسریٰ نے مُنذر بن نعمان بن مُنذرالغرور کو بادشاہ مقرر کر کے ہمراہ قبیلہ بکر بن وائل بحرین جانے کا حکم دیا، اُس کےساتھ بنو قیس بن ثعلبہ سے تعلق رکھنے والا مرتد ابوضبیعہ حُطم بن زید، ظبیان بن عَمرو اور مسمع بن مالک بھی تھے۔

بنو عبد القیس کی شکست اور جواثا قلعہ میں محصوریت

بنو عبدالقیس اور اُن کے سردار جارُودؓ بن مُعلّیٰ کو اسلام سے برگشتہ کرنے میں ناکامی پر حُطم نے طاقت کے زور پر اُنہیں زیر کرنا چاہا۔ فرقین کے درمیان شدید جنگ و قتال ہوا، کئی دن تک جنگ جاری رہنے نیز اپنے کئی افراد کے قتل پر بنو عبدالقیس نے بنو بکر بن وائل سے امن کی درخواست کی نیز شکست پر ہجر کی سرزمین میں جواثا (بحرین کی وہ بستی جہاں مسجد نبیؐ کے بعد سب سے پہلے جمعہ پڑھا گیا) نامی قلعہ میں محصور ہو گئے، خوراک اُن سے روک لی گئی۔ بنو بکر بن کلاب کے ایک شخص عبدالله بن (حذف) عوف عبدی نے اُس موقع پر حضرت ابوبکرؓ و اہلیان مدینہ کو مخاطب کرتے ہوئے کچھ اشعار کہے جن میں اپنی بے بسی اور بے چارگی نیز حوصلہ اور صبر کی کیفیت کا اظہار کیا۔ حالت کا علم ہونے پر حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو شدید غم پہنچا، آپؓ نے حضرت عَلَاءؓ کوطلب فرمایا اور کمان لشکر اُن کے سپرد کی، دو ہزار مہاجرین و انصار کے ساتھ بطرف بحرین عبدالقیس کی مدد کے لئے روانگی کا حکم دیا نیز ہدایت فرمائی! قبائل عرب میں سے جس قبیلہ کے پاس سے تم گزرو تو اُسے بنو بکر بن وائل سے جنگ کی ترغیب دلانا، اُنہوں نے الله کے نور کو مٹانے کا ارادہ اور اولیاء الله کو قتل کیا ہے، پس تم لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ یعنی نہ گناہ سے بچنے اور نہ نیکی کی طاقت ہے مگر الله کے ذریعہ، پڑھتے ہوئے روانہ ہو جاؤ۔

الله کی قدرت کی ایک بہت بڑی نشانی

آپؓ یمامہ کے قریب سے گزرےتو حضرت ثمامہؓ بن اُثال بنو حنیفہ کی ایک جماعت جبکہ قیسؓ بن عاصم اپنے قبیلہ بنوتمیم کے ساتھ لشکر میں شامل ہو گئے۔ آپؓ اپنا لشکر براستہ دہناء بحرین لے کر چلے اور یہیں دوران پڑاؤ آپؓ کی دعا کے نتیجہ میں بصورت بھاگے ہوئے اونٹوں کی واپسی اور پانی کا چشمہ جاری ہونے، الله کی رحمت کے معجزہ کا ظہور ہوا۔ آپؓ نے تفصیل بخدمت حضرت ابوبکرؓ بجھواتے ہوئے درخواست کی کہ الله کی جناب میں دعا مانگئے اور اُس کے دین کے مددگاروں کے لئے نصرت طلب کی جئے۔ حضرت ابوبکرؓ نے الله تعالیٰ کی حمد کی، اُس سے دعا مانگی اور کہا! عرب ہمیشہ سے وادیٔ دہناء کے متعلق یہ بات بیان کرتے آئے ہیں، حضرت لقمانؑ سے جب اِس وادی کے متعلق پوچھا گیا کہ آیا پانی کے لئے اِسے کھودا جائے یا نہیں تو اُنہوں نے اِسے کھودنے کی ممانعت کرتے ہوئے کہا! یہاں کبھی پانی نہیں نکلے گا۔ تو اِس وجہ سے یہاں چشمہ کا جاری ہو جانا الله کی قدرت کی ایک بہت بڑی نشانی ہے جس کا حال ہم نے پہلے کسی قوم میں نہیں سنا۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ