• 20 اپریل, 2024

مرد کی کمائی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
عورتیں یاد رکھیں کہ جس طرح مرد کی کمائی سے عورت جو صدقہ دیتی ہے اس میں مرد کو بھی ثواب میں حصہ مل جاتا ہے تو آپ کے بچوں کی اس قربانی میں شمولیت کا آپ کو بھی ثواب ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نیتوں کو جانتا ہے اور ان کا اجر دیتا ہے۔ اور جب بچوں کو عادت پڑ جائے گی تو پھر یہ مستقل چندہ دینے والے بچے ہوں گے۔ اور زندگی کے بعد بھی یہ چندہ دینے کی عادت قائم رہے گی تو یہ ماں باپ کے لئے ایک صدقہ جاریہ ہو گا۔ جیسا کہ مَیں نے کہا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نصائح پر عمل کرنے کے نمونے، قربانیوں میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے نمونے، ہمیں آخرین کی اس جماعت میں بھی ملتے ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے قائم کئے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ نے جو قربانیوں کے نمونے قائم کئے ہیں ان کے نظارے بھی عجیب ہیں۔ آج بھی ہمیں جو قربانیوں کے نظارے نظر آتے ہیں جیسا کہ مَیں نے کہا کہ بڑوں کی تربیت کا اثر ہوتا ہے۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ کی اپنی اولا د کی تربیت اور ان کے لئے دعاؤں کا نتیجہ ہے اور سب سے بڑھ کر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اپنی جماعت کے لئے دعاؤں کی وجہ سے ہے۔ جس درد سے آپؑ نے اپنی جماعت کی تربیت کرنے کی کوشش کی ہے جن کا ذکر حضور علیہ السلام کی تحریرات میں مختلف جگہ پر ملتا ہے اور جس تڑپ کے ساتھ آپؑ نے اپنی جماعت کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کے لئے دعائیں کی ہیں، تقویٰ کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کے لئے دعائیں کی ہیں۔ یہ و ہی پھل ہیں جو ہم کھا رہے ہیں۔ مردہ درخت انہیں دعاؤں کے طفیل ہرے ہو رہے ہیں جن میں بزرگوں کی اولادیں بھی شامل ہیں اور نئے آنے والے بھی شامل ہیں۔ ایک دور دراز علاقے کا آدمی جو عیسائیت سے اسلام قبول کرتا ہے اور پھر قربانیوں میں اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ مَیں ہر وقت قربانی کرتا رہوں اور اگر بس چلے تو کسی کو آگے آنے ہی نہ دوں۔ تو یہ سب کچھ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوت قدسی اور دعاؤں کا ہی نتیجہ ہے۔ آپؑ کے زمانے میں یہ قربانیوں کے معیار قائم ہوئے جن کی آگے جاگ لگتی چلی جا رہی ہے۔ اس لئے اگر یہ معیار قائم کرنے ہیں تو اس زمانے کے اعلیٰ معیار قائم کرنے والوں، اپنے اندر اس قوت قدسی سے پاک تبدیلی پید اکرنے والوں کے بھی جو ذکر ہیں ان کا ذکر چلتا رہنا چاہئے تاکہ ان بزرگوں کے لئے بھی دعا کی تحریک ہو اور ہمیں بھی یہ احساس رہے کہ یہ پاک نمونے نہ صرف اپنے اندر قائم رکھنے ہیں، بلکہ اپنی نسلوں کے اندر بھی پیدا کرنے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 7؍ جنوری 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جولائی 2021