• 24 اپریل, 2024

فقہی کارنر

ختم اور فاتحہ خوانی

ایک بزرگ نے (حضرت مسیح موعودؑ سے) عرض کی کہ حضور! مَیں نے اپنی ملازمت سے پہلے یہ منت مانی تھی کہ جب میں ملازم ہو جاؤں گا تو آدھ آنہ فی روپیہ کے حساب سے نکال کر اس کا کھانا پکوا کر حضرت پیر ان پیر کا ختم دلاؤں گا۔ اس کے متعلق حضور کیا فرماتے ہیں؟

فرمایا کہ۔
خیرات تو ہر طرح اور ہر رنگ میں جائز ہے اور جسے چاہے انسان دے مگر فاتحہ خوانی سے ہمیں نہیں معلوم کیا فائدہ ہے؟ اور کیوں کیا جاتا ہے؟ میرے خیال میں یہ جو ہمارے ملک میں رسم جاری ہے کہ اس پر قرآن شریف وغیرہ پڑھا کرتے ہیں، یہ طریق تو شرک ہے اور اس کا ثبوت آنحضرت ﷺ کے فعل سے نہیں۔ غرباء و مساکین کو بے شک کھانا کھلاؤ۔

(الحکم 31 مارچ 1903ء صفحہ4)

(داؤد احمد عابد ۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

ترانہ واقفینِ نَو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جولائی 2022