• 19 اپریل, 2024

چندہ دینے سے ایمان میں ترقی ہوتی ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر سال وقف جدید میں بھی باقی چندوں کی طرح اضافہ ہو رہا ہے۔ جوں جوں اللہ تعالیٰ کام میں وسعت دے رہا ہے جتنا جتنا کام پھیل رہا ہے اخراجات بڑھ رہے ہیں اللہ تعالیٰ وسائل بھی مہیا فرما رہا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جماعت کے بڑی تیزی سے ترقی کی طرف قدم بڑھ رہے ہیں اور اس لحاظ سے ضروریات بھی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہیں… اللہ تعالیٰ فضل فرما رہا ہے ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ لیکن ہمیں اس طرف توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم بھی ان مالی قربانیوں میں حصہ لے کر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بن سکیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے افرادِجماعت پر بھی انفرادی طور پر بہت فضل ہو رہے ہیں۔ اس لئے ہمیشہ کی طرح اپنی قربانیوں کی طرف بھی خاص توجہ رکھیں تاکہ جو کمزور جماعتیں ہیں ہم ان کی مدد کر سکیں۔ ہندوستان کی نئی جماعتیں بھی ہیں اور افریقہ کی جماعتیں بھی ہیں جو بہت معمولی مالی وسعت رکھتی ہیں۔ گو کہ قربانی کی کوشش کرتی ہیں لیکن جتنی بھی ان کی وسعت ہے اس کے لحاظ سے، اپنے حالات کے لحاظ سے۔تو ان کی مدد کرنے کے لئے، تربیت وتبلیغ کے لئے، ان کی قربانیوں میں جو کمی رہ گئی ہے، اس کو پورا کرنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہئے… خدمت دین اور دین کی مدد کے جذبے کے تحت ہمیشہ قدم آگے بڑھاتے چلے جانا چاہئے۔اللہ تعالیٰ نے مالی قربانی کرنے والوں کو اپنے فضلوں کو حاصل کرنے والا بتایا ہے…اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ رات اور دن اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کا جو اجرہے وہ میرے پاس ہے اور جس کو میں نے اجر دینا ہے اس کو اس بات کا خوف بھی نہیں ہونا چاہئے کہ چندے دے کر ہمارا کیا بنے گا، ہماری اور مالی ضروریات ہیں۔ یہ خیال بھی تمہیں کبھی نہیں آنا چاہئے کہ مالی قربانیوں سے تمہارے مالوں میں کچھ کمی ہوگی… ہمیشہ ہر احمدی کو مالی قربانیوں میں آگے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں کہ چندہ دینے سے ایمان میں ترقی ہوتی ہے اور یہ محبت اور اخلاص کا کام ہے۔پس اللہ تعالیٰ سے محبت اور رسولؐ سے محبت کا تقاضا ہے کہ قربانی میں ہمارے قدم ہمیشہ آگے بڑھتے رہیں۔اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے اور اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے کے لئے حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت میں ہم شامل ہوئے ہیں تو اس محبت اور اخلاص کا تقاضا ہے کہ اصلاح اور تربیت کے لئے جب مالی قربانی کی ضرورت پڑے تو ہر احمدی ہمیشہ اپنی روایات کو قائم رکھتے ہوئے قربانی میں آگے سے آگے بڑھتا رہے… جس طرح حضرت مصلح موعودؓنے اُس وقت محسوس کیا تھا کہ تربیت کی بہت ضرورت ہے، آج کل بھی کافی تعداد کے لئے اور جو نومبائعین آ رہے ہیں ان کے لئے جس وسیع پیمانے پر ہمیں منصوبہ بندی کرنی چاہئے وہ ہم نہیں کر سکتے۔ اس میں بہت سی وجوہات ہیں اور ایک بڑی وجہ مالی وسائل کی کمی بھی ہے۔ گو کہ ہم جتنا کا م پھیلاتے ہیں اللہ تعالیٰ کام پورا کرتا ہے۔ لیکن جب وہاں تک پہنچتے ہیں تو پتہ لگتا ہے کہ اس سے زیادہ بھی کر سکتے تھے۔ اگر ہرجگہ معلم بٹھائیں اور بہت سارے افریقین ممالک ہیں، ہندوستان کی بعض جماعتیں ہیں، جہاں بجلی کا انتظام نہیں ہے وہاں بجلی کا انتظام کرکے ایم ٹی اے مہیا کریں جو ایک تربیت کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور اسی طرح کی اور منصوبہ بندی کریں تو اس کے لئے بہت بڑی رقم کی ضرورت ہے… اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے انشاء اللہ تعالیٰ یہ ضرورتیں پوری کرتا رہے گالیکن ہر احمدی ہمیشہ یاد رکھے کہ وہ اللہ کے فضل کو جذب کرنے کے لئے ا س کی خاطر مالی قربانیوں میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتا رہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 12جنوری 2007ء)

پچھلا پڑھیں

چھٹےسالانہ اولڈبرج سروس ایوارڈز جماعت احمدیہ سنٹرل جرسی۔امریکہ کی تقریب

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ