• 25 اپریل, 2024

اخبارات قوموں کی زندگی کی علامت ہیں

دوست الفضل کو خریدیں اور اس سے فائدہ اٹھائیں

حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں۔
’’ چھٹا طریق ایساہے کہ جس کی طرف متوجہ کرنے کا مجھے ایک مدت سے خیال ہےلیکن ایک مجبوری کی وجہ سے اسے بیان نہیں کر سکتاتھا۔ وہ مجبوری یہ ہے کہ یہاں کے اخباروں میں سے ایک کے ساتھ میں بھی تعلق رکھتا ہوں چونکہ مجھ میں بڑی غیرت ہے اس لئے یہ بات جانتے ہوئے بھی کہ اخبارات کے ذریعہ بڑا فائدہ حاصل ہو سکتا ہےمیں نے اخبارات اور رسالے خریدنے کی طرف توجہ نہیں دلائی کیونکہ ایک اخبار سے مجھے بھی تعلق ہے اس کے لئے میں نےسوچا کہ اس خبار کو کسی اور کے سپرد کردوں اور موجودہ تعلق کو ہٹا کر تحریک کروں مگر اس وجہ سے کہ ابھی تک وہ اخبار گزشتہ گھاٹے میں ہے کسی کے سپردنہیں کر سکا۔ اب ایک اور طریق خیال میں آیا ہے اور وہ یہ کہ اس اخبار کو وقف کردوں، اس کے سرمایہ میں ایک اور صاحب کا بھی روپیہ ہے لیکن ان کی طرف سے بھی مجھے یقین ہے کہ وہ بھی اپنا روپیہ چھوڑ دیں گے۔ پس میں آج سے اس اخبار کو بلحاظ اس کے مالی نفع کے وقف کرتا ہو۔ ہاں اگر خدانخواستہ نقصان ہوا تو اس کے پورا کرنے کی میں ان شاء اللہ کوشش کروں گا۔ ہم اس کی کمی کے پورا کرنے کی تو کوشش کریں گے لیکن جو نفع ہوگا اسے نہ میں لوں گا اور نہ وہ بلکہ اشاعتِ اسلام میں خرچ کیا جائے گا۔

اس اعلان کے بعد چونکہ مالی منافع کے لحاظ سے کسی اخبار کے ساتھ میرا تعلق نہیں رہا اس لئے اب میں تحریک کرتا ہوں کہ ہمارے دوست اخبارات کو خریدیں اور ان سے فائدہ اُٹھائیں۔ اس زمانہ میں اخبارات قوموں کی زندگی کی علامت ہیں کیونکہ ان کے بغیر ان میں زندگی کی روح نہیں پھونکی جا سکتی۔ گزشتہ زمانہ میں مخالفین کی طرف سے جو اعتراض ہوتے تھے وہ ایک محدود دائرہ کے اندر گھرے ہوئے تھے اس لئے ان کے جوابات کتابوں میں دےدئیے جاتے تھے اور ان کتابوں کا ہی پاس رکھنا کافی ہوتا تھا مگر اس زمانہ میں روزانہ نئے نئے اعتراضات اخباروں میں شائع ہوتے رہتے ہیں جن کے جواب دینے کے لئے اخباروں ہی کی ضرورت ہے اور اسی لئے ہمارے سلسلہ کے اخبار جاری کئے گئے ہیں لیکن اکثر لوگ ان کی خریداری کی طرف توجہ نہیں کرتے جس سے وہ دین کا ہی نقصان کر رہے ہیں ہمارے دوستوں کو چاہئے کہ جہاں تک ہو سکے تکلیف اٹھا کر بھی ان کو خریدیں۔اگر ان اخباروں کی اشاعت دودو ہزار ہو جائے تو وہ نہ صرف اپنا بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔ بلکہ موجودہ حالت سے بھی بہتر بنائے جا سکتے ہیں۔ بعض لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ان کے نام یونہی وی-پی بھیج دئیے جاتے ہیں ۔ جنہیں وصول کرنا پڑتا ہے لیکن یہ ان کی شکایت بے جا ہے۔ میں نے جبکہ اعلان کرایا ہوا ہے کہ اگر کوئی بغیر تمہارے لکھے کسی کتاب یا کسی اخبار یاکسی اور چیز کا وی-پی کر تا ہے سوائے خریدارانِ اخبار سے اخبار کی قیمت وصولی کے، تو وہ ہر گزنہ وصول کیا جائے اور اس کی اطلاع مجھے دی جائے تو اب کسی کا اس اعلان کے ہوتے ہوئے شکایات کرنا بالکل نا درست ہے اس لئے یہ عذر نہیں کیا جا سکتا۔ پس جہاں تک ہو سکے اخباروں کی اشاعت بڑھاؤ، انہیں خریدو اور ان کے ذریعہ علوم حاصل کرو۔ اس وقت الفضل، فاروق،نور، ریویوآف ریلیجنز ، تشحیذ جاری ہیں ان کے خریدار بنو۔‘‘

(انوار العلوم جلد 4ص 141تا143)

پچھلا پڑھیں

چھٹےسالانہ اولڈبرج سروس ایوارڈز جماعت احمدیہ سنٹرل جرسی۔امریکہ کی تقریب

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ