• 25 اپریل, 2024

ذاتی محبت کے فیضان

اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دوسرے کی دعا کی حاجت نہیں۔ لیکن اس میں ایک نہایت عمیق بھید ہے۔ جو شخص ذاتی محبت سے کسی کے لئے رحمت اور برکت چاہتا ہے وہ بباعث علاقۂ ذاتی محبت کے اس شخص کے وجود کی ایک جزو ہو جاتا ہے۔ پس جو فیضان شخص مَدْعُولَہٗ پر ہوتا ہے وہی فیضان اس پر ہو جاتا ہے اور چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فیضان حضرت احدیّت کے بےانتہا ہیں اس لئے درود بھیجنے والے کو کہ جو ذاتی محبت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برکت چاہتے ہیں بے انتہا برکتوں سے بقدر اپنے جوش کے حصہ ملتا ہے مگر بغیر روحانی جوش اور ذاتی محبت کے یہ فیضان بہت ہی کم ظاہر ہوتا ہے۔

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ535 مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر18 جدید ایڈیشن)

درود شریف اس طور پر نہ پڑھیں کہ جیسا عام لوگ طوطے کی طرح پڑھتے ہیں۔ نہ ان کو جناب حضرت رسول اللہﷺ سے کچھ کامل خلوص ہوتا ہے اور نہ وہ حضورِتام سے اپنے رسول مقبولؐ کے لئے برکاتِ الٰہی مانگتے ہیں۔ بلکہ درود شریف سے پہلے اپنا یہ مذہب قائم کر لینا چاہئے کہ رابطہ محبت آنحضرتﷺ اس درجہ تک پہنچ گیا ہے کہ ہر گز اپنا دل یہ تجویز نہ کرسکےکہ ابتداء زمانہ سے انتہاء تک کوئی ایسا فرد بشر گزرا ہے۔ جو اس مرتبہ محبت سے زیادہ محبت رکھتا تھا یا کوئی ایسا فرد آنے والا ہے۔ جواس سے ترقی کرے گا اور قیام اس مذہب کا اس طرح پر ہوسکتا ہے کہ جو کچھ محبانِ صادق آنحضرتﷺ کی محبت میں مصائب اور شدائد اٹھاتے رہے ہیں یا آئندہ اٹھا سکیں یا جن جن مصائب کا نازل ہونا عقل تجویز کرسکتی ہے۔ وہ سب کچھ اٹھانے کے لئے دلی صدق سے حاضر ہو اور کوئی ایسی مصیبت عقل یا قوّت واہمہ پیش نہ کرسکے کہ جس کے اٹھانے سے دل رک جائے اور کوئی ایسا حکم عقل پیش نہ کرسکے کہ جس کی اطاعت سے دل میں کچھ روک یا انقباض پیدا ہو اور کوئی ایسا مخلوق دل میں جگہ نہ رکھتا ہو جو اس جنس کی محبت میں حصہ دار ہو…پس جب اس طور پر یہ درود شریف پڑھا گیا تو وہ رسم اور عادت سے باہر ہے اور بلا شبہ اس کے عجیب انوار صادر ہوں گے اور حضور تام کی ایک یہ بھی نشانی ہے کہ اکثر اوقات گر یہ و بکاساتھ شامل ہو اور یہاں تک یہ توجہ رگ اور ریشہ میں تاثیر کرے کہ خواب اور بیداری یکساں ہوجاوے۔

(مکتوبات احمد جلد اوّل صفحہ522-523 جدید ایڈیشن)

پچھلا پڑھیں

بیت الا حد مارشل آئی لینڈز

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 دسمبر 2022