• 25 اپریل, 2024

ہر جگہ ہر موقع پر ہمیں اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت

ہر جگہ ہر موقع پر ہمیں اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت اور اس کے فضل کے نظارے
نظر آتے ہیں اور ہمیں اس کا شکر گزارہونا چاہئے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
تمام کارکنان نے بڑے احسن رنگ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کی ڈیوٹیاں دیں اور دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزا دے۔ مہمانوں کو بھی ان کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ کارکنان خود بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق دی کہ کافی بڑے رش کے، جلسے کے دن تھے خیریت سے گزر گئے اور وہ اس قابل رہے کہ آسانی سے ڈیوٹیاں دے سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں توفیق دی کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کی خدمت کر سکیں۔ غرض کہ ہر جگہ ہر موقع پر ہمیں اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت اور اس کے فضل کے نظارے نظر آتے ہیں اور ہمیں اس کا شکر گزارہونا چاہئے۔

آج ہم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا ادراک رکھنے والے ہیں وَاِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ لَا تُحۡصُوۡہَا (ابراہیم: 35) اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو شمار کرنا چاہو تو اس کو احاطہ میں نہ لا سکو گے۔ انہیں شمار کرنا تو ممکن نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ تو ہم بن سکتے ہیں۔ ہر موقع پر اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے ماتحت کہ اس کی جو نعمتیں نازل ہوتی ہیں ان کا ذکر کرکے مزید شکرگزار بندہ بننے کی ہم کوشش تو کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَاَمَّا بِنِعۡمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثۡ (الضحٰی: 12) اور جہاں تک تیرے رب کی نعمت کا تعلق ہے توُ اسے بکثرت بیان کیا کر۔

1905ء میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی الہاماً یہ فرمایا تھا کہ وَاَمَّا بِنِعۡمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثۡ پس یہ احمدی کا کام ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جو بے شمار نعمتیں نازل ہو رہی ہیں ان کا شکریہ ادا کرتا چلا جائے اور جیسا کہ شکر گزاری کے جذبات کے ساتھ نیک اعمال بھی ہونے چاہئیں، عبادتوں کے علاوہ حقوق العباد کی ادائیگی کی بھی کوشش ہونی چاہئے۔ یہ بھی ہر احمدی کا فرض ہے کہ ایسا کرے۔

یہ جلسہ ہر ایک احمدی کے آپس کے تعلقات میں مضبوطی پیدا کرنے والا بھی ہونا چاہئے۔ بھائی بھائی کو معاف کرے اور صلح پیدا کرنے کی طرف بھی کوشش ہونی چاہئے۔ صرف کوشش ہی نہیں بلکہ آگے بڑھ کر صلح کرنی چاہئے۔ میاں بیوی کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی طرف تو جہ ہونی چاہئے۔ رشتہ داروں کو رشتہ داروں کے قصور معاف کرنے کی طرف تو جہ ہونی چاہئے۔ ہر احمدی، ہر دوسرے احمدی بلکہ ہر انسان کے ساتھ ہمدردی اور احسان کا سلوک کرنے والا ہونا چاہئے اور اس طرف تو جہ کریں تبھی شکر گزار بندوں میں شمارہو سکتے ہیں۔ یہ شکر کے جذبات اپنے اندرپیدا کریں گے تبھی جلسے کے فیض سے فیضیاب ہونے والے بھی کہلائیں گے اور مزید اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹنے والے بھی ہوں گے اور یہی چیز زبان حال سے وَاَمَّا بِنِعۡمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثۡ کا آپ کو مصداق بنا رہی ہو گی اور ہم اللہ تعالیٰ کے اس اعلان سے حصہ پا رہے ہوں گے کہ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ (ابراہیم: 8) کہ اگر تم شکر کرو گے تو مَیں ضرور تمہیں بڑھاؤں گا۔ پس شکر گزاری کے جذبات سے تمام نیکیوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تاکہ آپ کو بھی اور آپ کی نسلوں کو بھی مزید نیکیوں کی توفیق ملتی چلی جائے۔ صرف اس بات پر فخر نہ ہو کہ جلسہ کامیاب ہو گیا ہے بلکہ یہ سوچ رکھیں کہ آپ کی زندگی کے لئے جلسہ تب کامیاب ٹھہرے گا کہ جب آپ اُن نیکیوں کو جن کی آپ کو تلقین کی گئی ہے اور آپ نے سنی ہیں، ان کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔ اس بات کی خوشی منائیں کہ یہ باتیں سن کر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی زندگی میں پاک تبدیلی پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ اس طرف خود بھی تو جہ پیدا ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے توفیق بھی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا نزول ہوا ہے۔ پس اس جذبے کے ساتھ اپنی شکر گزاری کے جذبات کو بڑھاتے چلے جائیں۔

(خطبہ جمعہ 30؍دسمبر 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

بیت الا حد مارشل آئی لینڈز

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 دسمبر 2022