• 25 اپریل, 2024

درود شریف سے مراتب کی بلندی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ سَیِّدِ وُلْدِ اٰدَم وَخَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ۔ درود بھیج محمد ؐ اور آل محمد ؐ پر جو سردار ہے آدم کے بیٹوں کا اور خاتم الانبیاء ہے ﷺ۔

یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ سب مراتب اور تفضلات اور عنایات اسی کی طفیل سے ہیں ۔ اور اسی سے محبت کرنے کا صلہ ہے۔ سبحان اللہ اس سرور کائنات کے حضرت احدیت میں کیا ہی اعلیٰ مراتب ہیں اور کس قسم کا قرب ہے۔ کہ اس کا محب خدا کا محبوب بن جاتا ہے‘‘۔ (یعنی آپ ﷺ کے اللہ تعالیٰ کے حضور آپ کا مرتبہ کتنا بلند ہے کہ جو آنحضرت ﷺ سے محبت کرنے والا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا بھی محبوب بن جاتا ہے۔ اور اس کا خادم ایک دنیا کا مخدوم بنایا جاتا ہے’۔تو فرماتے ہیں کہ اس مقام پر مجھ کو یاد آیا کہ ایک رات اس عاجز نے اس کثرت سے درود شریف پڑھا کہ دل و جان اس سے معطر ہو گیا۔ اسی رات خواب میں دیکھا کہ آب زلال کی شکل پر نُور کی مشکیں اس عاجز کے مکان میں لئے آتے ہیں۔ اور ایک نے ان میں سے کہا کہ یہ وہی برکات ہیں جو تو نے محمد کی طرف بھیجے تھے۔

اور ایسا ہی عجیب ایک اور قصہ یاد آیا ہے کہ ایک مرتبہ الہام ہوا۔ جس کے معنی یہ تھے کہ ملاء اعلی کے لوگ خصومت میں ہیں۔ یعنی ارادہ الٰہی احیاء دین کے لئے جوش میں ہے۔ (اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ دین کا ازسرنو سے احیاء ہو، دین پھیلے) لیکن ہنوز ملاء اعلیٰ پر شخص مُحیی کی تعیین ظاہر نہیں ہوئی۔ اس لئے وہ اختلاف میں ہے۔ اسی اثنا میں خواب میں دیکھا کہ لوگ ایک محیی کو تلاش کرتے پھرتے ہیں اور ایک شخص اس عاجز کے سامنے آیا۔ اور اشارہ سے اس نے کہا ھٰذَا رَجُلٌ یُحِبُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ یعنی یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ سے محبت رکھتا ہے۔ اور اس قول سے یہ مطلب تھا کہ شرط اعظم اس عہدہ کی محبت رسول ہے یعنی ’’سب سے بڑی شرط یہی ہے کہ دین کو زندہ کرنے والا کون ہوگا، وہی جو اللہ تعالیٰ کے رسول سے محبت رکھتاہے‘‘ سو وہ اس شخص میں متحقق ہے۔یعنی یہ شرط حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام میں پائی جاتی ہے۔یہ اشارہ کررہے ہیں وہ فرشتے۔

’’اور ایسا ہی الہام متذکرہ بالا میں جو آل رسول پر درود بھیجنے کا حکم ہے۔ سو اس میں بھی یہی سرّ ہے کہ افاضہ انوار الٰہی میں محبت اہل بیت کو بھی نہایت عظیم دخل ہے۔ اور جو شخص حضرت احدیت کے مقربین میں داخل ہوتا ہے وہ انہیں طیبین طاہرین کی وراثت پاتا ہے۔ اور تمام علوم و معارف میں ان کا وارث ٹھہرتا ہے‘‘

حدیث شریف میں آتا ہے۔ حضر ت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا :قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے نزدیک وہ شخص ہو گا جو ان میں سے مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہوگا‘‘

پھر ایک روایت آتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت نبی کریم ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنو تو تم بھی وہی الفاظ دہراؤ جووہ کہتا ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو۔ جس شخص نے مجھ پر درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس گنا رحمتیں نازل فرمائے گا۔ پھر فرمایا: ’’میرے لئے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ مانگو یہ جنت کے مراتب میں سے ایک مرتبہ ہے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک کو ملے گا اور مَیں امید رکھتا ہوں کہ وہ مَیں ہی ہوں گا۔ جس کسی نے بھی میرے لئے اللہ سے وسیلہ مانگا اس کے لئے شفاعت حلال ہوجائے گی۔‘‘

(خطبہ جمعہ 5ستمبر2003ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ