• 23 اپریل, 2024

شہداءِ لاہور کیلئے نذرانہ عقیدت

سِسکیاں لائی بادِصبا پھول کیا کیا نذر ہو گئے
اشک اُن پہ بہائے ہوئے رحمتوں کے ثمر ہو گئے

رزقِ فردوس پر زندہ ہیں فیض اُن کا سَرِبام ہے
اُن کی تاثیر سے جانشیں دیکھ لو با ہُنر ہو گئے

دیکھ لیں سارے جھوٹےخدا حُکم والا کوئی اور ہے
اُن کےگلشن میں اڑتی ہےخاک اپنےصحراشجرہو گئے

بربریت نے ماحول کو کر دیا اِس قدر رُوسیاہ
رہنماؤں نے لے لی پناہ راہزن با اثر ہو گئے

والیانِ حَرَم بن کے وہ کاٹنے کو ہیں شجرِحُسین
کون اُن کی شفاعت کرے گِر کےجو جانور ہو گئے

جِن کےصِدّیق وصالح ہوئےہیں انہی کےشہیدان بھی
چھین کر جِن کی جائے پناہ وہ گلستاں بدر ہو گئے

اَے خدا خوں شہیدان کا باثمر ہی رہے تا اَبَد
نام آئے تو سب کہہ اُٹھیں اللہ اللہ اَمر ہو گئے

(بشیر احمد– آسٹریلیا)

پچھلا پڑھیں

شہدائے لاہور کی عظیم الشان قربانی کا ذکر اور لواحقین کا صبر

اگلا پڑھیں

ابتلاؤں میں ثابت قدمی کےواسطےدعا کرنی چاہئے