• 19 اپریل, 2024

اعلیٰ قسم کی نیکی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
بِرّ اعلیٰ قسم کی نیکی کو بھی کہتے ہیں اور بِرّ کامل نیکی کو بھی کہتے ہیں۔ جیسا کہ ترجمہ میں بتایا ہے۔ پس ایک حقیقی مومن جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی تلاش میں رہتا ہے نیکیوں کے وہ معیار حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کرنی چاہئے جو اُس کو خدا تعالیٰ کے قریب کرنے والے ہوں۔ قرآنِ کریم میں جہاں اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کے لئے مختلف رنگ میں، مختلف نیکیوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اُن کی طرف توجہ دلائی گئی ہے وہاں اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال کے خرچ کو بھی اور اپنی مختلف صلاحیتوں کے خرچ کو بھی نیکی قرار دیا گیا ہے۔ اس آیت میں بھی خدا تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کو بہت بڑی نیکی قرار دیا گیا ہے۔ اور فرمایا کہ جس مال یا چیز سے تمہیں محبت ہے اگر وہ خدا تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو گے تو تب یہ بڑی نیکی ہوگی۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہراُس نیکی کا بدلہ دیتا ہے جو خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے کی جاتی ہے لیکن بہترین جزا اُس وقت ملتی ہے جب بہترین چیز اُس کی راہ میں قربان کی جائے۔ یا خدا تعالیٰ کو وہ بندہ سب سے زیادہ پسند ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے نیکیوں کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اُس کے حصول کے لئے وہ اپنی پسندیدہ ترین اور محبوب ترین چیز بھی خدا تعالیٰ کی راہ میں دینے سے گریز نہیں کرتا۔

پس سچے ایمان، سچی نیکی اور قربانی کے اعلیٰ معیار کا اُس وقت پتہ چلتا ہے جب اُس چیز کو قربان کیا جائے جو اُسے سب سے زیادہ پسندیدہ ہو۔ ایمان کی مضبوطی اور سلامتی کے لئے بھی ہر قسم کی قربانی کے لئے مومن تیار رہتا ہے اور ایک حقیقی مومن کو (تیار) رہنا چاہئے۔ نیکیوں کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کے لئے بھی ہر وقت ایک حقیقی مومن بے چین رہتا ہے۔ احادیث میں آتا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو ایک صحابی ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ میں اپنا سب سے پسندیدہ مال جو بئرِ روحا کے نام سے جانا جاتا تھا، وہ اللہ کی راہ میں دیتا ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بڑی خوشی کا اظہار فرمایا۔ پھر اُس کو فرمایا کہ اس کو تم نے کس طرح خرچ کرنا ہے۔

(بخاری۔ کتاب التفسیر باب لن تنالوا البر حتی … حدیث نمبر4554)

بہر حال صحابہ ہر وقت اس تڑپ میں رہتے تھے کہ کب کوئی نیکی کا حکم ملے اور ہم اسے بجا لانے کے لئے ایمان، اخلاص، وفا اور قربانی کا اظہار کریں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کو انتہائی قابلِ رشک فرمایا ہے۔ اور یہ معیار حاصل کرنے والے ہمیں صحابہ رضوان اللہ علیہم میں بے شمار نظر آتے ہیں جو سرّاً بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرتے تھے اور اعلانیہ بھی۔ چھپ کر بھی کرتے تھے اور ظاہری طور پر بھی کرتے تھے تا کہ وہ معیار حاصل کریں جو اللہ تعالیٰ ایک مومن سے چاہتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 6؍ جنوری 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جولائی 2021