• 20 اپریل, 2024

توبہ اور ندامت

• سو اس طور کی طبیعتیں بھی دنیا میں پائی جاتی ہیں کہ جن کا وجود روز مرہ کے مشاہدات سے ثابت ہوتا ہے۔ ان کے نفس کا شورش اور اشتعال جو فطرتی ہے کم نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ جو خدا نے لگا دیااس کو کون دور کرے ہاں خدا نے ان کا ایک علاج بھی رکھا ہے۔ وہ کیا ہے؟ توبہ اور استغفاراور ندامت، یعنی جبکہ برا فعل جو ان کے نفس کا تقاضا ہے ان سے صادر ہو یا حسب خاصہ فطرتی کوئی برا خیال دل میں آوے تو اگر وہ توبہ و استغفار سے اس کا تدارک چاہیں تو خدا اس گناہ کو معاف کر دیتا ہے۔ جب وہ بار بار ٹھوکر کھانے سے بار بار نادم اور تائب ہوں تو وہ ندامت اور توبہ اس آلودگی کو دھو ڈالتی ہے۔ یہی حقیقی کفارہ ہے جو اس فطرتی گناہ کا علاج ہے۔ اسی کی طرف اللہ تعالیٰ نے اشارہ فرمایا ہےوَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ سُوۡٓءًا اَوۡ یَظۡلِمۡ نَفۡسَہٗ ثُمَّ یَسۡتَغۡفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا (النساء:111) یعنی جس سے کوئی بدعملی ہو جائے یا اپنے نفس پر کسی نوع کا ظلم کرے اور پھر پشیمان ہو کر خدا سے معافی چاہے تو وہ خدا کو غفورو رحیم پائے گا۔

(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 186-187حاشیہ)

• وَ اَنِ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَیۡہِ(ہود:4) یاد رکھو کہ یہ دو چیزیں اس امت کو عطا فرمائی گئی ہیں۔ ایک قوت حاصل کرنے کے واسطے، دوسری حاصل کردہ قوت کو عملی طور پر دکھانے کے لئے۔ قوت حاصل کرنے کے واسطے استغفار ہے جس کو دوسرے لفظوں میں استمداد اور استعانت بھی کہتے ہیں۔ صوفیوں نے لکھا ہے کہ جیسے ورزش کرنے سے مثلاً مگدروں اور موگریوں کو اٹھانے اور پھیرنے سے جسمانی قوت اور طاقت بڑھتی ہے اسی طرح پر روحانی مگدر استغفار ہے۔ اس کے ساتھ روح کو ایک قوت ملتی ہے اور دل میں استقامت پیدا ہوتی ہے۔ جسے قوت لینی مطلوب ہو وہ استغفار کرے۔ غفر ڈھانکنے اور دبانے کو کہتے ہیں۔ استغفار سے انسان ان جذبات اور خیالات کو ڈھانپنے اور دبانے کی کوشش کرتا ہے( جو) خدا تعالیٰ سے روکتے ہیں۔ پس استغفار کے یہی معنے ہیں کہ زہریلے مواد جو حملہ کر کے انسان کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں ان پر غالب آوے اور خداتعالیٰ کے احکام کی بجاآوری کی راہ کی روکوں سے بچ کر انہیں عملی رنگ میں دکھائے۔

(ملفوظات جلداوّل صفحہ348-349ایدیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ