• 20 اپریل, 2024

دل بطور کھیتی

حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک بیعت لینے کے بعدقادیان آکر رہنے سے فصل پکنے اور بارآور ہونے کی امید کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
’’خدا تعالیٰ نے قلب کا نام بھی زمین رکھا ہے۔ اِعْلَمُوْااَنَّ اللّٰہ یُحْی الْاَ رْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا (الحدید:18) زمیندار کو کس قدر تردّد کرنا پڑتا ہے۔ بیل خریدتا ہے۔ ہل چلاتا ہے۔ تخمریزی کرتا ہے۔ آبپاشی کرتا ہے۔ غرضیکہ بہت بڑی محنت کرتا ہے اور جب تک خود دخل نہ دے کچھ بھی نہیں بنتا ۔لکھا ہے کہ ایک شخص نے پتّھر پر لکھا دیکھا۔ ’’زرع زر ہی زر ہے‘‘۔ کھیتی تو کرنے لگا، مگر نوکروں کے سپُرد کر دی۔ لیکن جب حساب لیا۔کچھ وصول ہونا تو درکنار کچھ واجب الادا ہی نکلا۔ پھر اُس کواس موقعہ پر شک پیدا ہواتو کسی دانشمند نے سمجھایا کہ نصیحت تو سچی ہے ، لیکن تمہاری بے وقوفی ہے۔خودمہتمم بنو، تب فائدہ ہوگا۔ٹھیک اسی طرح پر ارضِ دل کی خاصیت ہے جو اُس کو بےعزّتی کی نِگاہ سے دیکھتا ہے اس کو خدا تعالیٰ کا فضل اور برکت نہیں ملتی۔ یاد رکھو، میں جو اصلاحِ خلق کے واسطے کے لئے آیا ہوں جو میرے پاس آتا ہے وہ اپنی استعداد کے موافق ایک فضل کا وارث بنتا ہے، لیکن مَیں صاف طور پر کہتا ہوں کہ وہ جو سرسری طور پر بیعت کر کے چلا جاتا ہے اور پھر اُس کا پتہ بھی نہیں ملتا کہ کہاں ہے اور کیا کرتا ہے۔اُس کے لئے کچھ نہیں ہے وہ جیسا تہی دست آیا تھا ۔جیسا تہی دست جاتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 351)

مادی اور روحانی زمین (کھیتی) کی کیا عمدہ اور احسن مثال حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دی ہے اور ساتھ سمجھایا بھی ہے کہ جس طرح زمیندار فصل یا باغبان پھل حاصل کرنے کے لئے محنت کرتا ہے اسی طرح ایک مومن کو روحانی فصل اور پھل کی کاشت کے لئے دل کی زمین پر محنت کرنا ہوگی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے درج بالا ارشاد کو آج کی زراعت کے تناظر میں دیکھیں تو کسان اول تو نہری زمین کی تلاش کرتا ہے اگر نہری نہ ہو تو فصل کو پانی دینے کےلئے مناسب منصوبہ بندی کرتا ہے۔ آج کل مختلف قسموں کے بیج مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں۔ان میں سے اچھی جھاڑ والے بیج کا وہ انتخاب کرتا ہے۔ بیج لگانے سے قبل زمین کو ہل کے ذریعہ نرم کرتا ہے ۔زائد جڑی بوٹیاں تلف کرتا ہے۔پھر اچھے جھاڑ اور کیڑے مکوڑے مارنے کے لئے مختلف کھادوں اور ادویات کا انتخاب کرتا ہے۔ پھر جب فصل تیار ہوجاتی ہے تو دیکھنے والے کو بھی بھلی لگتی ہےاور کسان فصل کوکاٹ کر فوری طور پر بارش ،آندھی اور ہواؤں سے محفوظ کرنے کے لئے اسٹور کرتا ہے۔

یہ تو فصل کی بات ہوئی۔باغبان، مختلف پھلوں کے پودوں کے چناؤ کے لئے اپنے دوستوں سے مشورہ کرتا ہے ۔حتی کہ بعض باغبان بغیر Seed والے پھلوں کے پودوں کے حصول کے لئے دور و نزدیک کی نرسریوں کے چکر لگاتے ہیں۔ان پودوں کو اپنی زمین پر لگانے کے لئے تیاری کرتا ہے۔زمین تیار کی جاتی ہے۔مناسب پانی کا انتظام کیا جاتا ہے۔ تا پھل جوسی ہو حتی کہ کسان یا باغبان اس دوران آسمان سے بارش کی صورت میں بھی پانی کا طلب گار ہوتا ہے۔پھر جب پودے پھل دینے لگ جاتے ہیں تو پھلوں کو احتیاط کے ساتھ اُتار کر محفوظ کیا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں پھل بھجوانے سے قبل اس کو پانی سے دھویا جاتا ہے یا کپڑے سے صاف کیا جاتا ہے بلکہ بعض باغبان تو ہلکے سے سرسوں کے تیل سے پھل کو چمکاتے بھی ہیں تا گاہکوں کی آنکھوں کو بھلا محسوس ہو اور زیادہ دام دے۔

ان فصلوں اور پھلوں کی تیاری اور مارکیٹ میں آنے کے بعد ایک اہم اور ضروری سبق جو ہمیں ملتا ہے وہ یہ ہے کہ ان سے عوام الناس مستفیض ہوتے ہیں۔ایک صوفی جان جاناں ایک لڈو کو بڑے مزے لے لے کر کھا رہے تھے۔ایک Bite لے کر آہستہ آہستہ چباتے۔ مزےلیتے ۔خدا کا شکر ادا کرتےاور کہتے کہ کسی کسان نے اپنی زمین پر ہل چلایا ہوگا۔ بیج بویا ہوگا، پانی دیا ہوگا ، کھاد دی ہوگی، لوگوں کے ساتھ مل کر کٹائی کروائی ہوگی، وہ گنا شوگر مل میں لے گیا ہوگا ۔جہاں مختلف لوگوں کی مدد سے چینی بنی ہوگی۔جو مارکیٹ میں آئی۔ جہاں سے حلوائی نے خریدی۔گھر لایا اور دوسری اجناس کے ساتھ جن کی تیاری پر بھی وہ تمام Process گزرا ہوگا جواوپر چینی کی تیاری میں بیان ہوا۔پھر اِسے بھٹی پر چڑھایا۔ جس میں لکڑیاں استعمال ہوئیں۔اور اس کی تیاری میں بھی بعض لوگوں نے اپنے آپ کو جان جوکھوں میں ڈالاہوگا۔ پھر حلوائی کی محنت سے یہ لڈو تیار ہو کر بازار میں آیا۔اس کے ایک ایک ذرّے میں جہاں اللہ تعالیٰ کا شکر ہم پر لازم ہے اس نے اتنے بندوں کو اس ایک ذرّہ کی تیاری کے لئے بنایا وہاں ان تمام بندوں کا بھی انسان کو شکر گزار ہونا چاہئے۔ اس لئے میں اسے ذرّہ ذرّہ کھا کر خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔

آئیں دیکھتے ہیں کہ ’’دل کی زمین‘‘ پر کون کون سے روحانی پھل اور فصلیں اُگائی جاسکتی ہیں اور اس کے لئے کون کون سے بیج اور کس پانی کی ضرورت ہے اور کس طرح Caltivation کرنی ہے۔

دل کی زمین سے عمدہ جوس اور ذائقہ دار پھل اور دیگر فصلیں لینے کے لئے اسی Process سے گزرنا پڑتا ہے۔ جس کا ذکراوپر مادی پھل اور فصل کے حصول میں ذکر ہوچکا ہے۔ انسان کو ہر وقت چاہئے کہ اپنے دل کو ہل چلانےکی طرح الٹاتا پلٹاتا رہے۔ خالق حقیقی کا خوف ہر وقت دل میں رکھے جس سے خس وخاشاک اور دیگرجڑی بوٹیوں کی صورت میں جو بدیاں اور بُرائیاں ہیں وہ تلف ہوتی رہیں۔پھر اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے اس کی دی ہوئی کتاب قرآن مجید، آنحضورﷺکی سنت و احادیث سے اور آج کے دور میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کرام کے ارشادات و ہدایات کے روحانی پانی سے اپنے دل کی زمین کو سیراب کرتا رہے۔جب زمین نرم ہو جائے تو تقویٰ کا بیج بوئے جس کے ساتھ قرآن و حدیث میں بیان اخلاق حسنہ کے بیج بھی بوئے نیز اپنے ماحول میں جو نیک اور صالح لوگ بس رہے ہیں ان کو بھی باریکی سے پڑھے اور ان میں پائی جانے والی نیکیوں اور اپنے اللہ سے ملاپ کی اداؤں کو بطور کھاد کے دل کی زمین پر اُگنے والی فصل اور پودوں کو دے ۔ ایم ٹی اے کے ذریعہ جو آسمانی روحانی پانی روزانہ نازل ہوتا ہے۔اس سے دل کی زمین کو سیراب کرے، رات تہجد کی دُعاؤں کے پانی کو بھی استعمال کرے۔حضرت خلیفۃ المسیح سے مشورے حاصل کرےجو ہر جمعہ کے روز خطبہ میں ہمیں ملتے رہتے ہیں جس طرح کسان تمام محنت کرنے کے بعد پھل کے حصول کے لئے خدا پر بھروسہ کرتا اور دعائیں کرتا ہے اسی طرح دل کی زمین کو سرسبز و شاداب کر کے اپنی ڈوری خدا پر چھوڑ دے۔ اس پر توکل کرے اور انجام کا انتظار کرے۔

ایک مومن کو دل کی کھیتی میں جو روحانی فصل بونی چاہئے اور روحانی پھل لگانے چاہئےان کی فہرست یہاں دی جارہی ہے۔

توکل علی اللہ ، محبت الہٰی، حب رسول، ذکر الہٰی، شکر الہٰی، تقویٰ و طہارت ، رجاء وامید، الہٰی، توبہ و استغفار، عبادات، نماز، زکوٰۃ، انفاق فی سبیل اللہ، روزہ ، نوافل، تلاوت قرآن، امربالمعروف و نہی عن منکر، ماں باپ کی خدمت، صلہ رحمی، عزیزواقارب کے حقوق و فرائض، حسن معاشرت ، سچائی، پڑوسی کے حقوق، تیمارداری، عیادت وتعزیت، اطاعت، امانت ودیانت، وفائے عہد، احترام آدمیت، یتامیٰ اور کمزوروں سے حسن سلوک، قناعت، حلم وبردباری، برداشت (جس طرح فصل سردی کی شدت اور گرمی کی حدّت برداشت کرتی ہے) اور بہت سے اخلاق حسنہ۔

جہاں تک ان جڑی بوٹیوں کو تلف کرنا ہے جو بدیوں ، بُرائیوں کی صورت میں دل کی زمین پر جگہ پالیتی ہیں۔وہ یہ ہیں۔ تکبرو غرور، ایذا رسانی، حق تلفی، حسد، بغض و کینہ، قطع تعلق، جھوٹ، بدزبانی، گالی گلوچ، بدنظری، تجسّس، عیب جوئی، غیبت ، چغلی، خیانت، بےادبی وغیرہ اور بہت سے اخلاق سیئہ عام مادی فصل سے کھیت اور پھلوں سے باغ سج جاتے ہیں ج خوبصورت لگتے ہیں، دوسروں کو بھلے لگتے ہیں اسی طرح ایک مومن کے دل کی کھیتی میں فصل اور پھل، اس کے اعمال سے ظاہر ہوتے ہیں۔ اس لئے ایک مومن کا اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا، لوگوں سے وہار وغیرہ اردگرد شہریوں کو اچھے لگنے چاہئے۔ بھلے محسوس ہوں اور اس کی اعمال کی شیرینی سے دوسرے مومن بھی استفادہ اُٹھائیں۔ مومن کو دیکھ کر دوسرے مومن کے اندر روحانی گرمائش پیدا ہو اور یہ روحانی آگ ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے اور علیٰ ہذا القیاس تمام مومنوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2020