• 25 اپریل, 2024

اسلام کی تعلیم بڑی حکمت والی ہے

اسلام کی تعلیم بڑی حکمت والی ہے کہ جو غلطی کردی جائے تو فیصلہ کرتے وقت اگر انسان کسی چیز کے خلاف بھی ہو، کسی شخص کے خلاف بھی ہو، کوئی سزا ایسا معاملہ ہو تو تب بھی سوچ سمجھ کر اس کا فیصلہ کرنا چاہئے نہ کہ مغلوب الغضب ہو کر۔ بعض جگہ سختی کرنی پڑتی ہے لیکن غضب میں آ کر غصہ میں آ کر سختی کرنا جائز نہیں۔ اسلام میں سزاؤں کا تصور ہے لیکن اس کے لئے اصول و قواعد ہیں۔ غضب میں آ کر سزا حکمت سے دُور لے جاتی ہے، انصاف سے دور لے جاتی ہے۔ اس لئے آپ نے فرمایا کہ غضب میں آ کر اگر سزا دو گے تو یہ دل کی سختی بن جائے گی اور جب دل سخت ہو جائیں تو پھر معارف اور حکمت کی باتیں منہ سے نہیں نکلتیں بلکہ عقل ماری جاتی ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ غصّہ کو دباؤ۔ دماغ کو ٹھنڈا کرو۔ پھر سزا دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرو بشرطیکہ اس کا اختیار بھی رکھتے ہو۔ یہ نہیں کہ ہر ایک کو اٹھ کے سزا دینے کا اختیار مل گیا۔ غصہ کو دبانے کے لئے صبر کا مادہ ہونا ضروری ہے۔ پس صبر کے معیاروں کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ صبر کرنے والوں کی عقل وفکر کی قوتوں کو روشنی ملتی ہے۔ ان کی سوچیں بالغ ہوتی ہیں۔ ان کو روشنی ملتی ہے۔ ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی رہنمائی ملتی ہے۔ اگر ایک مومن کسی بھی بات کا عقل سے کوئی فیصلہ کرنے والا ہو چاہے وہ ناپسندیدہ بات ہو تو ان کے فیصلہ میں جلد بازی نہیں ہوتی بلکہ صبر سے، سوچ سمجھ کے فیصلہ کرتے ہیں بلکہ مثبت اور منفی پہلو دیکھ کر تفصیل میں جا کر پھر فیصلے ہوتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 23؍ستمبر 2016ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 نومبر 2022