(صنعتِ توشیح جس میں تمام پہلے حروف ملا کر نام بنایا جاتا ہے)
ر ۔
ر سے روز آنا ترا سو سال تک
اپنے ہاتھوں، مصلح موعود نے
ہیں تراشے تیرے خدوخال تک
و ۔
و سے وارث اصولوں کا ہے تُو
بوستانِ فکرِ مہدی کا امیں
اور حُدی خواں اس کے پھولوں کا ہے تُو
ز ۔
ز سے ہے زادِ سفر، علم و ادب
اک صدی سے راہِ حق پہ گامزن
ہے صلے کی نہ ستائش کی طلب
ن ۔
ن سے نظمیں بھی ہیں غزلیں بھی ہیں
دینی موضوعات پر مضمون بھی
سائنس و طب کی نئی فصلیں بھی ہیں
ا ۔
الف سے اللہ کا فضل خاص ہے
اک صدی سے پا پیادہ چل کے بھی
تازگی کا آج بھی احساس ہے
م ۔
م سے محمود ہے بانی ترا
سو برس کے معرکۂ علم میں
کون سا اخبار ہے ثانی ترا
ہ ۔
ہ سے ہرگز آندھیوں سے تو نہ ڈر
ہے لڑائی جس کی اندھیروں کے ساتھ
اس دیئے کو کیا ہواؤں کا خطر
ا ۔
الف سے الفضل سو سالہ جواں
جابجا پاؤں میں چھالے ہیں مگر
سر اٹھائے اپنی منزل کو رواں
ل ۔
ل سے لازم ہے سب اس کو پڑھیں
ہاتھ میں لے کر دلیل روشنی
ہم صراطِ صدق میں آگے بڑھیں
ف ۔
ف سے فانوس محبت تیرا نام
افراتفری کے اٹے ماحول میں
امن و صلح و آشتی تیرا پیام
ض ۔
ض سے ضائع نہ ہو گا وہ کبھی
ہر گھڑی اس عہد بے توقیر میں
فکر جس کو اپنے عملوں کی رہی
ل ۔
ل سے لشکر لئے الفاظ کا
نظم لکھ کر صنعت توشیح میں
جشنِ صد سالہ میں آ شامل ہوا
(عبدالکریم قدسی۔امریکہ)