• 25 اپریل, 2024

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ارشادات کی روشنی میں جلسہ سالانہ کی اہمیت، برکات اور اغراض و مقاصد

سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جلسہ سالانہ کو شعائر اللہ میں شامل فرمایا ہے

علمی، دینی اور روحانی معیار کو بڑھانے کا ذریعہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’ہر ایک کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ مقررین اور علماء اتنا وقت لگا کر محنت کر کے جو مواد تیار کرتے ہیں اسے غور سے سنیں اور پھر یاد بھی رکھیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر سننے والے مرد بھی اور عورتیں بھی ان تقاریر کا پچاس فیصد بھی یاد رکھیں تو اپنے علمی، دینی اور روحانی معیار کو کئی گنا بڑھا سکتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر فرمایا کہ سب کو متوجہ ہو کر تقریروں کو سننا چاہئے۔ فرمایا کہ ’’پورے غور اور فکر کے ساتھ سنو کیونکہ یہ معاملہ ایمان کا ہے۔ اس میں غفلت، سستی اور عدم توجہ بہت بُرے نتیجے پیدا کرتی ہے۔ جو لوگ ایمان میں غفلت سے کام لیتے ہیں اور جب ان کو مخاطب کر کے کچھ بیان کیا جاوے تو غور سے اس کو نہیں سنتے ہیں ان کو بولنے والے کے بیان سے خواہ وہ کیسا ہی اعلیٰ درجہ کا مفید اور مؤثر کیوں نہ ہو کچھ بھی فائدہ نہیں ہوتا’’۔ فرمایا ایسے ہی لوگوں کے متعلق کہا جاتا ہے ‘‘کہ وہ کان رکھتے ہیں مگر سنتے نہیں اور دل رکھتے ہیں پر سمجھتے نہیں۔ پس یاد رکھو کہ جو کچھ بیان کیا جاوے اسے توجہ اور بڑی غور سے سنو کیونکہ جو توجہ سے نہیں سنتا ہے وہ خواہ عرصہ دراز تک فائدہ رساں وجود کی صحبت میں رہے اسے کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ143-142۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

خدا تعالیٰ کی رضا

’’یہ جلسے کے تین دن مہمانوں کو اس کوشش میں رہنا چاہئے کہ ہم نے خدا تعالیٰ کو راضی کرنے کے کس طرح سامان کرنے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فضل مانگتے ہوئے یہ دن گزاریں۔ اس کی خیر مانگتے ہوئے گزاریں اور ہر شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہوئے یہ دن گزاریں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کسی جگہ رہائش اختیار کرتے ہوئے یا عارضی پڑاؤ ڈالتے وقت یہ دعا مانگے کہ ‘‘مَیں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں اور ہر شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں’’ تو فرمایا کہ ایسے شخص کو اس رہائش کو چھوڑنے یا وہاں سے چلے جانے تک (اگر عارضی رہائش بھی ہے تو چلے جانے تک) کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔‘‘

(مسلم کتاب الذکر و الدعاء … باب التعوذ من سوء القضاء…حدیث2708)
(خطبہ جمعہ فرمودہ 12اگست 2016ء بر موقع جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ برطانیہ2016ء)

جلسہ سالانہ کے مقاصد

’’اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعاموں میں سے جو ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی بیعت میں آ کر ملے ایک یہ بھی ہے اور یہ بہت بڑا فضل اور انعام ہے جو ہمیں جلسہ سالانہ کی صورت میں مل رہا ہے تا کہ ہم اپنی روحانی اور اخلاقی اور علمی بہتری کے لیے کوشش کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اور تقویٰ میں بڑھنے کے سامان کر سکیں۔ ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کے لئے اپنے دلوں کو صاف کریں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جلسے کے قیام کے مقصد کو پورا کرنے کی کوشش کر سکیں۔ آپس میں رنجشوں اور دوریوں کو صلح اور قرب میں بدلنے کی کوشش کریں۔ اپنے آپ کو لغویات سے پاک کرنے کی کوشش کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ تمام باتیں جلسہ کے انعقاد کے مقصد میں بیان فرمائی ہیں۔
جلسہ کی کارروائی کے دوران بھی اور وقفوں میں بھی اور رات کو بھی اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ یہ دعا مانگیں اور عہد کریں کہ اے خدا !ہم نیک نیت ہو کر تیرے مسیح کے جاری کردہ اس جلسے میں شامل ہوئے جو یقیناً تیری خاص تائیدات اور اذن سے جاری ہوا۔ اس میں تیری رضا کے حصول اور تیرے ذکر میں بڑھنے اور تیری محبت کے حصول کے لئے شامل ہوئے ہیں۔ اپنی ان تمام برکات سے ہمیں متمتع فرما جو تو نے اس جلسے سے وابستہ کی ہیں اور ہمارے اندر وہ پاک تبدیلیاں پیدا فرما جو تُو چاہتا ہے اور جس کو قائم کرنے کے لئے تُو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کو اس زمانے میں بھیجا ہے تا کہ ہم اس کی بیعت میں حقیقی رنگ میں شامل ہونے والے بن سکیں۔ پس جب ہم اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے اور درود و استغفار کرتے ہوئے یہ دن گزاریں گے، اپنے دنوں کو خالص اللہ تعالیٰ کے لئے کریں گے تو ہماری عبادتوں کے معیار بھی بلند ہوں گے اور اللہ تعالیٰ سے تعلق کی وجہ سے ہم اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے حق ادا کرنے والے بھی بنیں گے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے ان جلسوں کا ایک مقصد یہ بھی بیان فرمایا تھا کہ جماعت کے افراد کا آپس کا تودّد و تعارف بڑھے۔

(ماخوذ از آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 352)

پس جہاں نئے آنے والوں سے احمدیت کے رشتے کی وجہ سے محبت اور تعارف کا رشتہ قائم ہو گا وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ پرانے رشتوں میں مزید محبت پیدا ہو۔ اللہ تعالیٰ اسے بے انتہا نوازتا ہے جو اپنے بھائی سے خدا تعالیٰ کی خاطر محبت کرتا ہے۔

شعائر اللہ

’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے جلسہ سالانہ کو بھی شعائر اللہ میں شامل فرمایا ہے تو جولوگ شعائر اللہ کے تقدس کو نقصان پہنچاتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کے نیچے آتے ہیں۔

(ماخوذ از افتتاحی تقریر جلسہ سالانہ 1931ء، انوار العلوم جلد 12 صفحہ 389)

پس بڑے خوف کا مقام ہے۔ جن کی ناراضگیاں ہیں ان کو چاہئے کہ فوراً ایک دوسرے کے لئے صلح کا ہاتھ بڑھائیں اور اب ایسا ماحول پیدا کریں جہاں اناؤں کے خولوں میں بند ہونے کے بجائے اور اس کی آگ میں جلنے اور حسد کی آگ میں جلنے کی بجائے سلامتی اور صلح کا خوبصورت ماحول پیدا کریں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھنا چاہئے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے کسی مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے۔‘‘

(صحیح البخاری کتاب الایمان باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہ)
(خطبہ جمعہ فرمودہ 5جولائی 2019ء بمقام کالسروئے، جرمنی)

جلسے پر آنے کا ایک مقصد اپنی روحانی حالت کو بہتر سے بہتر کرنا ہے۔
فرماتے ہیں:
’’ یہاں جو لوگ آئے ہیں وہ خالصۃً للہ آئے ہیں اور اسی سوچ کے ساتھ آنا چاہئے۔ ان کے آنے کاایک للّٰہی مقصد ہے۔ دینی اور علمی اور روحانی پیاس کو بجھانے کے لئے آئے ہیں یا اس کے حصول کے لئے آئے ہیں اور یہ مقصد جیسا کہ میں نے کہا یہی ہونا چاہئے۔ تو پھر آپس کے تعلقات کو بھی ہر ایک کو بہتر کرنا چاہئے اور رنجشوں اور نفرتوں کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ جلسے میں آ کر اس مقصد کو پورا کرنے کی بھی کوشش ہونی چاہیے کہ ‘‘دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو اور اپنے مولیٰ کریم اور رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دل پر غالب آ جائے۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 351)

پس اس محبت کے حصول کے لئے جلسے کے پروگرام میں خاص طور پر شامل ہوں اسے سنیں، غور کریں۔ جلسے کے دوران بھی اور چلتے پھرتے بھی ذکرِ الٰہی کرتے رہیں اور نماز باجماعت خاص فکر اور توجہ سے ادا کریں اور نوافل اور تہجد پڑھنے کی طرف بھی توجہ دیں۔ خاص طور پر جن کا یہاں قیام ہے وہ اس ماحول کو پاکیزہ تر کرنے کی کوشش کرتے چلے جائیں۔ اپنی حالتوں میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش کریں اور جو صبح سے لے کر شام تک آتے ہیں ان کا بھی فرض ہے کہ اس مقصد کو پورا کرنے والے بنیں جو جلسے کا مقصد ہے اور وہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس کے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دل میں بڑھائی جائے۔ اور یہ بہت بڑا کام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمارے سپرد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کی محبت ہمارے دلوں پر غالب آ جائے۔ اگر جلسے میں شامل ہونے والے اس مقصد کو سامنے رکھ کر اس کے حصول کی بھرپور کوشش کریں گے تو سمجھیں آپ نے اپنے مقصد کو پا لیا، جلسے میں آنے کا مقصد پورا ہو گیا اور پھر رہائش اور کھانا تو ضمنی چیزیں بن جائیں گی۔ اصل مقصد یہ ہو گا کہ ہم نے اپنی روحانی حالت کو بہتر سے بہتر کرنا ہے، اس کو ترقی دینی ہے۔ اگر یہ حاصل ہو گیا تو جیسا کہ میں نے کہا جلسے پر آنے کے مقصد کو پا لیا۔

(خطبہ جمعہ مورخہ 2 اگست 2019ء یوکے)

ٹریننگ کیمپ

’’عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ان تین دنوں کو ایک ٹریننگ کیمپ کے طور پر سمجھا جائے اور ہماری عملی حالتوں میں جو کمیاں ہو گئی ہیں اور ہو جاتی ہیں جب انسان ایک ماحول سے باہر نکلتا ہے تو انہیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام ایک جگہ جلسے کے فوائد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
’’حتی الوسع تمام دوستوں کو محض للہ ربّانی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اس تاریخ پر آ جانا چاہئے’’ اور فرمایا ‘‘اور اس جلسہ میں ایسے حقائق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لیے ضروری ہیں۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد4 صفحہ352-351)

جلسے کا مقصد ایمان اور یقین میں ترقی

’’پس جلسے کا مقصد ایمان اور یقین میں ترقی ہے، معرفت میں بڑھنا ہے۔ آپؑ نے ایک موقع پر یہ بھی فرمایا کہ یہ دنیاوی میلوں کی طرح کا میلہ نہیں ہے۔

(ماخوذ از شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 395)

کہ ہم اکٹھے ہو گئے اور شور و غل کر دیا اور جمع ہو گئے اور اپنی تعداد ظاہر کر دی۔ یہ تو مقصدنہیں ہے۔ پس جلسے پر آنے والے ہر شخص کو، مرد کو بھی، عورت کو بھی، جوان کو بھی، بوڑھے کو بھی اس طرف توجہ رکھنی چاہئے کہ اس کا ایمان اور یقین اور معرفت بڑھے تا کہ خد ااور اس کے رسول کی محبت میں اضافہ ہو۔‘‘

( خطبہ جمعہ 27 ستمبر 2019ء ، بمقام جلسہ گاہ نن سپیٹ ۔ہالینڈ)

جلسہ سالانہ کے انعقاد کی اغراض

’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسے کے انعقاد کی جو اغراض ہمارے سامنے پیش فرمائی ہیں اگر ہم ان کو سامنے رکھ کر اپنے جائزے لیں تو نہ صرف ان تین دنوں کے مقصد کو پورا کرنے والےبن جائیں گے اور جلسے میں شامل ہونے والوں کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جو دعائیں ہیں ان کے حاصل کرنے والے بن جائیں گے اور پھر ان کو مستقل اپنی زندگیوں کا حصہ بنا کر اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے بن جائیں گے اور نہ صرف اپنی حالتوں بلکہ ہماری نیک اعمال کے حصول کے لئے کوشش اور اس پر عمل ہماری آئندہ نسلوں کے دین پر قائم رہنے اور خدا تعالیٰ کے قریب کرنے والے بنا کر انہیں بھی خدا تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے والا بنا دیں گے۔ جہاں دنیا خدا تعالیٰ اور دین سے دور جا رہی ہے ہماری نسلیں خدا تعالیٰ کے قریب ہونے والی ہوں گی اور دنیا کو خدا تعالیٰ کے قریب لانے کا باعث بن رہی ہوں گی۔‘‘

(خطبہ جمعہ 4اکتوبر 2019ء ، بمقام جلسہ گاہ فرانس۔تغی شاتو)

سب سے بڑا مقصد

ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعت احمدیہ کے جلسوں کے خاص مقاصد ہوتے ہیں اور سب سے بڑا مقصد اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنا ہے، اللہ تعالیٰ کی محبت دلوں میں پیدا کرنا ہے۔ اس کے احکامات پر عمل کرنے کی طرف تو جہ پیدا کرنا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے یہ دن آپ لوگ دعاؤں اور عبادتوں میں گزارنے کی کوشش کریں۔ اگر یہ مقصد آپ نے حاصل کر لیا اور پھر اسے اپنی زندگیوں کا ہمیشہ اور دائمی حصہ بنانے کی کوشش کی تو سمجھیں آپ کا اس جلسہ میں شمولیت کا مقصدپورا ہو گیا۔ پس ان دنوں میں خاص طور پر اس مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اور ان تین دنوں میں آپ خود بھی اور آپ کے عزیزوں اور دوستوں کو بھی یہ احساس ہو کہ واقعی آپ نے اپنے اندر نمایاں تبدیلی پیدا کی ہے۔ اگر یہ تبدیلیاں پیدا نہیں ہو رہیں، آپ کے نیکی اور تقویٰ کے معیار نہیں بڑھ رہے تو پھر اس جلسے میں شمولیت بے فائدہ ہے۔ کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بڑا واضح طور پر فرما دیا ہے کہ یہ کوئی دنیاوی میلہ نہیں ہے جہاں لو گ جمع ہوں اور آپس میں گھلیں ملیں۔ شور شرابہ ہو، نعرے بازی ہو اور بس۔ ایک سال جب آپؑ نے محسوس کیا کہ لوگ اس مقصد کو پورا نہیں کر رہے تو آپؑ نے جلسہ بھی منعقد نہیں فرمایا تھا۔

( خطبہ جمعہ مورخہ 2دسمبر 2005ء بمقام ماریشس )

’’ تقویٰ میں بڑھنے سے اللہ تعالیٰ کا لطف و احسان ظاہر ہوگا جس کا ایک ذریعہ حقوق اللہ کی ادائیگی ہے اور یہ حق عبادتوں اور ذکر الٰہی سے حاصل ہوگا۔
اس نکتے کو حضرت مصلح موعودؓ نے جلسہ کی مناسبت سے یوں بیان فرمایا تھا کہ کیونکہ یہ جلسہ شعائر اللہ میں سے ہے اور اس میں شامل ہونے کا مقصد حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے روحانیت میں ترقی کا حصول بتایا ہے جس کا ایک بہت بڑا ذریعہ عبادت و ذکر الٰہی ہے۔‘‘

ایم ٹی اے سے استفادہ کی تلقین

’’یہ جو آپؑ نے فرمایا کہ بار بار کی ملاقاتوں سے ایسی تبدیلی پیدا کریں ۔ یہ کس کی ملاقاتیں ہیں ۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ ملاقاتیں ہیں …خلیفہ وقت آپ سے کچھ کہتا ہے تو وہ بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نمائندگی میں ہی کہتا ہے۔ خلافت کے جاری رہنے اور اس کے ساتھ منسلک ہو کر آپ علیہ السلام کی برکات کا تسلسل قائم رہنے کی خوشخبری بھی تو اللہ تعالیٰ سے خبر پا کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہی دی تھی بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی جس کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تھا کہ ان برکات کے یعنی خلافت کی برکات کے جاری رہنے کا وعدہ تمہاری نسبت ہے۔ پس اس لحاظ سے آج مَیں اس موقع سے اس مضمون سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایم ٹی اے سننے کی طرف بھی توجہ دلاتا ہوں ۔‘‘
’’پاکستان میں جلسوں پر پابندی ہے۔ وہاں کے لوگ اس لحاظ سے محرومی کا شکار ہیں تو ایم ٹی اے پر کم از کم باقاعدگی سے خطبات ہی سنا کریں ، دیکھا کریں ، جلسے دیکھا کریں اور پھر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں ۔ یہ بھی تو ایک ذریعہ اللہ تعالیٰ نے کچھ حد تک اس محرومی کا مداوا کرنے کے لئے پھر کھول دیا۔ جلسوں کے پروگرام کو ایم ٹی اے پر دیکھ اور سن کر ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں تو ساٹھ ستر فیصد تو تشنگی دُور ہو سکتی ہے اور اگر چاہیں تو پاک تبدیلی تو پھر سو فیصد پیدا ہو سکتی ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 14ستمبر 2018ء بمقام Dilbeek برسلز، بیلجیم)

(مرتبہ:مجید احمد بشیر)

پچھلا پڑھیں

فضائی آلودگی خوشحالی کی دشمن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2019