• 25 اپریل, 2024

جلسہ ہائے سالانہ کے بارے میں بعض پیشگوئیوں کا عظیم الشان ظہور

آخری زمانے کی پیشگوئیوں میں سے قرآن کریم نے ایک پیشگوئی یہ بھی فرمائی ہے کہ وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ۔ ( التکویر:8) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس آیت کی تفسیر میں تحریر فرمایا کہ
’’آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ وہ زمانہ آتا ہے کہ جبکہ بچھڑے ہوئے لوگ باہم ملا دئیے جائیں گے اور اس قدر باہمی ملاقاتوں کے لئے سہولتیں میسر آجائیں گی اور اس کثرت سے ان کی ملاقاتیں ہوں گی کہ گویا مختلف ملکوں کے لوگ ایک ہی ملک کے باشندے ہیں سو یہ پیشگوئی ہمارے اِس زمانہ میں پوری ہوگئی جس سے ایک عالمگیر انقلاب ظہور میں آیا گویا دنیا بد ل گئی کیونکہ دُخانی جہازوں اور ریلوں کے ذریعہ سے وہ روکیں جو پہاڑوں کی مانند حائل تھیں سب اُٹھ گئیں اور ایک دنیا مشرق سے مغرب کو اور مغرب سے مشرق بلا د کو آتی ہے۔‘‘

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد23صفحہ90کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن)

ایک اور جگہ فرمایا کہ
’’ آخری زمانہ میں ایک یہ واقعہ ہوگا کہ بعض نفوس بعض سے ملائے جاویں گے یعنی ملاقاتوں کے لئے آسانیاں نکل آئیں گی اور لوگ ہزاروں کوسوں سے آئیں گے اور ایک دوسرے سے ملیں گے سو ہمارے زمانہ میں یہ پیشگوئی بھی پوری ہوگئی۔‘‘

( شہادت القرآن، روحانی خزائن کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن جلد23صفحہ322)

اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا میں تقریباً ہر ملک میں جدید ذرائع آمدورفت کا استعمال کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کے جلسہ ہائے سالانہ پر اکٹھا ہوتے ہیں اور دیگر روحانی پروگراموں میں شمولیت کے علاوہ ایک دوسرے سے ملاقات بھی کرتے ہیں۔

سب سے بڑھ کر کوسوں میل چل کراپنے پیارے امام سے ملاقات کر کے اپنی پیاس کو بجھاتے اور روحانی تسکین پاتے ہیں۔ جن جلسوں میں خلیفۃ المسیح بنفس نفیس شرکت فرما رہے ہوں ان میں ایک اہم تقریب بیعت کی ہوتی ہے جس میں سال کے دوران نئے آنے والے دوست اپنے امام کے ہاتھ پر بیعت کر کے سلسلہ میں داخل ہوتے ہیں اور باقی احباب تجدید عہد کرتے ہیں اور قرآنی پیشگوئی وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ۔ (التکویر:8) پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں۔ اس بارہ میں بائیبل میں بھی پیشگوئی مذکور ہے۔جس کا ذکرحضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے یوں فرمایا ہے کہ

’’یہ ایک ایسا خوبصورت نظارہ ہے اور ایسا روح پرور نظارہ ہے۔ جس کی مثال اس سے پہلے سوائے بائیبل کی پیشگوئی اور کسی جگہ دکھائی نہیں دیتی۔ عہد نامہ جدید میں پیشگوئی کے رنگ میں تو یہ بات بتائی گئی تھی مگر واقعتاً جو بات بیان کی گئی ۔وہ حضرت مسیحؑ کے زمانے میں کبھی رونما نہیں ہوئی۔ اس لئے آئندہ مسیح کے متعلق پیشگوئی تھی اور اس کو چونکہ پیشگوئی سے تصدیق حاصل ہے اس لئے اس سنت کو کوئی بد سنت قرار نہیں دے سکتا۔ ایک ایسی سنت حسنہ ہے جس کی دو ہزار سال پہلے اللہ تعالیٰ نے بنیاد رکھی تھی اور پیشگوئی کے ذریعے اس پر صاد فرمایا تھا کہ ایک بہت عظیم واقعہ ہونے والا ہے کہ بیشمار زبانیں بولی جائیں گی، بے شمار زبانوں میں خدا کی تسبیح و تحمید کی جائے گی اور لوگوں کو یہ عجیب دکھائی دے گا کہ وہ زبانیں جو وہ جانتے نہیں ہیں وہ کچھ نہ کچھ پیغام کسی نہ کسی سننے والے کو ضرور دے رہی ہیں۔‘‘

( خطبہ جمعہ فرمودہ 7 جون1996ء بحوالہ خطبات طاہر جلد 15صفحہ436)

دراصل سورۃ التکویر کی اس آیت میں بنی نوع انسان کے ایک سے زائد ذرائع سے اکٹھا ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
1۔ جب لوگ باہمی تعلقات کے ذریعہ اکٹھے کر دیئے جائیں گے،
2۔ جب ساری دنیا کے لوگ ملا دیئے جائیں گے ،
3۔ جب لوگوں کے ملاپ کو تیز رفتار ذرائع نقل و حمل کے باعث آسان کر دیا جائے گا۔

( عالمِ غیب کا انکشاف اور قرآن کریم بحوالہ الہام، عقل، علم اور سچائی از حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ 522)

آجکل تیز ترین ذرائع ابلاغ ٹیلیفون، سیٹلائٹ کے نظام اور انٹرنیٹ وغیرہ نے نوع انسان کو ایک دوسرے کے انتہائی قریب کر دیا ہے جو کہ اس آیت میں بیان کردہ پیشگوئی کی سچائی پر واضح دلیل ہے۔موجودہ زمانہ میں جلسہ ہائے سالانہ کے ذریعہ تمام اقوام عالم کو بلا استثناء عملاً اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح ایک نئی انجمن اقوام عالم کے قیام کا رستہ بھی ہموار ہو گیا ہےجس نے اس پیشگوئی پر تصدیق مہر ثبت کر دی ہے۔بعد میں آنے والی آیات میں بھی سائنسی، معاشی اور معاشرتی ذرائع بیان فرما دیئے ہیں جوآخری زمانہ میں بنی نوع انسانی کو اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ریلوے اور دیگر سواریوں کی ایجاد نے بھی بین الاقوامی مفاہمت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

( چشمہ معرفت،روحانی خزائن جدید ایڈیشن جلد23 حاشیہ صفحہ 82)

یہ تمام ایجادات خدا تعالیٰ کے مسیح کے وقت کے لئے منصۂ شہود پر آئی ہیں۔اور جماعت احمدیہ خلفاء سلسلہ کی نگرانی میں ان تمام ایجادات کو اسلام کے حقیقی پیغام یعنی آنحضرتﷺکے پیغام کودنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لئے بھرپور استعمال کر رہی ہے۔ اور خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ ترقیات کی نئی منازل طے کرتے ہوئے جماعت احمدیہ عالمگیر نے Satellite کی مدد سے ساری دنیا میں اشاعت اسلام کے کام کو خلفاء سلسلہ کی نگرانی میں وسیع تر بنیادوں پر قائم کر دیا ہے۔ اب تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر دن ایک نئی شان سے طلوع ہوتا ہے۔ مختلف ممالک میں منعقدہ جلسوں کو سیٹیلائٹ کے ذریعہ نشر کیا جاتا ہے جس سے مختلف ممالک کےاحمدی ان جلسوں میں شریک ہو کر اپنی روحانی پیاس بجھاتے ہیں۔
اس آیت میں یہ پیشگوئی بھی ہے کہ مختلف اقوام کے افراد علمی طور پر بھی آپس میں ملا دیئے جائیں گے۔ اس زمانہ میں ایک قسم کے علوم پھیل جانے کی پیشگوئی ہے۔ جماعت احمدیہ کے جلسہ ہائے سالانہ کا ایک مقصدحضرت مسیح موعودؑ نے یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ احباب ان جلسوں میں شرکت کریں اور روحانی علوم کے حصول کے لئے اپنی پیاس بجھائیں۔
اسی طرح یہ پیشگوئی بھی ہے کہ مختلف اقوام کے افراد کا آپس میں شادی کا رواج عام ہو جائے گا۔ مختلف مذاہب کے لوگ آپس میں شادیاں کریں گے۔ اور ان کے اس فعل کو Inter Marriage Bills کے ذریعہ قانونی تحفظ حاصل ہو گا۔

( تفسیر کبیر جلد ہشتم صفحہ212)

جلسہ ہائے سالانہ کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ دیگر خاندان ایک دوسرے سے ملیں اور اگر ممکن ہو تو آپسی رشتوں میں بندھ جائیں۔
قرآن مجید نے جہاں نقل و حرکت کے جدید ذرائع کی پیشگوئی فرمائی وہاں وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْحُبُكِ۔ ( الذاریات:8) میں ایئر ٹریفک سسٹم کے بارہ میں بھی پیش خبری فرمادی۔جو کہ ہوابازی (Aviation) کا ضروری حصہ ہے۔ 1400 سال قبل صحراء میں رہنے والا اس قدر اعلیٰ ٹیکنالوجی کے بارہ میں کچھ نہیں کہہ سکتا جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر یہ سب ظاہر نہ کیا جاتا۔اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہوائی راستوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔قرآنی آیات کئی اور جگہوں پر بھی ایسے آسمان کی منظر کشی کر رہی ہیں جس میں کثرت سے سفر کیا جائے گا۔ پیغام رساں ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پرواز کریں گے۔ دنیا کے لئے تو یہ فضائی پراپیگنڈا کا دور ہے۔ لیکن احباب جماعت کثرت سےاس سہولت کو استعمال کرتے ہوئے فضائی سفر کے ذریعہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کر کے انفرادی اور اجتماعی طور پرجماعت احمدیہ کے جلسوں میں شریک ہوتے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ ہم احباب کوخصوصی بسوں اورخصوصی ٹرینوں پران جلسوں میں شرکت کرتے دیکھتے تھے بلکہ قادیان کے جلسوں میں تو اب بھی یہ نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔لیکن اب تو خصوصی جہازوں کے ذریعہ مختلف ممالک سے ان جلسوں میں شمولیت ہو رہی ہے ۔ جو کہ قرآن مجید کی اس پیشگوئی اور حضرت مسیح موعودؑ کی پیشگوئی یَاتِیکَ مِن کُلِّ فَجّ عَمِیق وَ یَاتُونَ مِن کُل فَجّ عَمِیْق کی سچائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اس ضمن میں حضرت مسیح موعودؑ کا یہ ارشاد بھی یقیناً دلچسپی کا باعث بنے گا۔ فرمایا۔
’’اس پیشگوئی کے ساتھ قرآن شریف میں ایک اور بھی پیشگوئی ہے جو جسمانی اجتماع کے بعد رُوحانی اجتماع پر دلالت کرتی ہے اوروہ یہ ہے وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا۔ (الکہف:100)
ترجمہ۔ اور اس دن ہم ان مىں سے بعض کو بعض پر موج در موج چڑھائى کرنے دىں گے اور صور پھونکا جائے گا اور ہم اُن سب کو اکٹھا کرىں گے۔

یعنی اُن آخری دنوں میں جو یا جوج ماجوج کا زمانہ ہوگا دُنیا کے لوگ مذہبی جھگڑوں اورلڑائیوں میں مشغول ہو جائیں گے اور ایک قوم دوسری قوم پر مذہبی رنگ میں ایسے حملے کرے گی جیسے ایک موج دریا دوسری موج پر پڑتی ہے ا وردوسری لڑائیاں بھی ہوں گی اور اس طرح پر دنیا میں بڑا تفرقہ پھیل جائے گا اور بڑی پھوٹ اور بغض اور کینہ لوگوں میں پیدا ہو جائے گا۔ اور جب یہ باتیں کمال کو پہنچ جائیں گی تب خدا آسمان سے اپنی قرنا میں آواز پھونک دے گا یعنی مسیح موعود کے ذریعہ سے جو اُس کی قرنا ہے ایک ایسی آواز دنیا کو پہنچائے گا جو اس آواز کے سننے سے سعادت مند لوگ ایک ہی مذہب پر اکٹھے ہو جائیں گے اور تفرقہ دُور ہو جائے گا اور مختلف قومیں دُنیا کی ایک ہی قوم بن جائیں گی۔‘‘

( چشمۂ معرفت، روحانی خزائن کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن جلد23صفحہ90)

آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کے 213 سےزائدممالک میں سال بھر کہیں نہ کہیں جماعت احمدیہ کے جلسہ ہائے سالانہ کی صورت میں پوری دنیا کو توحید کے جھنڈے تلے متحد کرنے کے آثار ظاہر ہو چکے ہیں۔

(ابو نوید)

پچھلا پڑھیں

فضائی آلودگی خوشحالی کی دشمن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2019