• 25 اپریل, 2024

اللہ کی طرف جھکنے کی ضرورت

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’کس طرح دعاؤں کی طرف کم توجہ دی جاسکتی ہے۔ہم ان لامذہبوں کی طرح نہیں ہیں،یہ تو نہیں کہہ سکتے ہم کہ دعاؤں سے بھی کبھی دنیا فتح کی گئی ہے، کبھی ہونٹ ہلانے سے بھی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ہم تو یہ کہتے ہیں، بلکہ ہمارا جواب یہی ہونا چاہئے کہ ہاں جب ہونٹ اللہ کا نام لینے کے لئے ہلائے جائیں،جب دل کی آواز ہونٹوں کے ذریعہ سے باہر نکلے اور اللہ سے مد د مانگی جا رہی ہو تو نہ صرف عام فوائد دینی و دنیاوی حاصل ہوتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں سے ٹکرانے والے، ایسے اللہ والوں کو تنگ کرنے والے، چاہے وہ لوگ ہوں یا حکومتیں ہوں وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی ہیں، پاش پا ش ہوجاتی ہیں۔ ہمارا خدا تو وہ خداہے جو صمد ہے، بہت اونچی شان والاہے، بہت طاقتوں کا مالک خداہے، وہ مضبوط سہاراہے جس کے ساتھ جب کوئی چمٹ جائے تووہ اس کی پناہ بن جاتاہے۔ وہ ایسا سہاراہے جو اپنے ساتھ چمٹانے کے لئے،ہمیں محفوظ کرنے کے لئے ہمیں آوازیں دے رہاہے کہ میرے بندو خالص ہو کر میرے پاس آؤ، میری پناہ گاہ میں پناہ لو، دشمن تمہارا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔ تو جب ہمارا خدا،ہمارا پیاراخدا،ہمیں اتنی یقین دہانیاں کروارہاہے تو پھر ہم کس طرح اس سے مانگنے، اس کی طرف جھکنے، اس سے دعا کرنے کے مضمون کو چھوڑ سکتے ہیں۔جماعت احمدیہ کو تو جماعتی اور دنیا کے حالات کو دیکھتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی طرف جھکنے کی ضرورت ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 28نومبر2003ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 فروری 2020